حریف کے موسم میں پانی کی شدید قلت،وزیراعلیٰ سندھ کا تشویش کا اظہار

محکمہ آبپاشی کو دھان کی فصل کی بوائی کی پہنچنے والے نقصانات کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

اتوار 19 اگست 2018 17:30

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اگست2018ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے خریف کیموسم کے دوران سندھ میں پانی کی قلت پر اپنے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ آبپاشی کو ہدایت کی کہ وہ دھان کی فصل کی بوائی کو پہنچنے والے نقصانات کی ایک تفصیلی رپورٹ انہیں پیش کریں۔انہوں نے یہ ہدایات ا?ج وزیراعلیٰ ہائوس میں ا?بپاشی اور پینے کے پانی کے مسائل سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں۔

اجلاس میں سیکریٹری ا?بپاشی جمال شاہ، سیکریٹری بلدیات خالد حیدر شاہ، سیکریٹری پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سعید منگیجو، پی ڈی کی- IV اسد زمین اور واٹر بورڈ کے نمائندوں نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ میں دھان کی فصل کی بوائی مئی کے دوسرے ہفتے سے شروع ہوگئی ہے مگر اس سال پانی کی قلت کے باعث جس کا تخمینہ 40 سے 60 فیصد تک جاسکتا ہے سیا?بادگار وں کو بہت تاخیر کا سامنا کرنا پڑے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ وہ جنہوں نے بروقت کاشت شروع کیا تھا انہیں بہت زیادہ نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ اٴْن کی زمین پر بوائی کیے گئے بیجوں کو پانی نہیں مل سکا۔انہوں نے سیکریٹری ا?بپاشی کو ہدایت کی کہ وہ پانی کی قلت کے باعث دھان کی فصل کو پہنچنے والے نقصانات سے متعلق ایک تفصیلی رپورٹ ایک ہفتے کے اندر اندر انہیں پیش کریں۔ سیکریٹری ا?بپاشی جمال شاہ نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ پانی کی صورتحال 15 جولائی سے بہتر ہونا شروع ہوگئی تھی۔

انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کو موجودہ پانی کی صورتحال کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ا?ج بروز اتوار گڈو اپ اسٹریم پر 248175 کیوسک ریکارڈ کیاگیا جبکہ ڈائون اسٹریم 220266 ہے۔انہوں نے کہا کہ اپ اسٹریم سکھر میں پانی کی صورتحال 198770 کیوسک اور ڈائون اسٹریم 143800 کیوسک ، اپ اسٹریم کوٹری 51840 کیوسک اور ڈائون اسٹریم 10080 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ اب پانی کی صورتحال بتدریج بہتر ہورہی ہے اور انہوں نے سیکریٹری ا?بپاشی کو ہدایت کی کہ لاڑکانہ، دادو، بدین اور ٹھٹھہ کیایری گیشن سسٹم میں مناسب پانی کی ریلیز کو ممکن بنائیں۔

انہوں نے ان سے ا?خری سرے کے ا?باد گاروں کو بھی پانی کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ جب پانی کی صورتحال بہتر ہے تو پھر ا?باد گار کیوں پانی کے لیے شور کررہے ہیں انہوں نے اٴْن سے کہا کہ وہ اس صورتحال کو اچھے طریقے سے دیکھیں۔سیکریٹری محکمہ پی ایچ ای سید منگیجو نے وزیر اعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ صوبے میں پانی اور سیوریج ڈیولپمنٹ کی 220 جاری اسکیمیں تھیں جس میں سے 66 مکمل ہوچکی ہیں جبکہ 26 تکمیل کے ا?خری مراحل میں ہیں اور ستمبر 2018 تک مکمل ہوجائیں گے۔

انہوں نی547 غیر فعال پانی کی فراہمی اور ڈرینیج اسکیم فیز ون سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ (مراد علی شاہ کے پہلیدور) میں دی گئیں ہدایات کے تحت بحالی کا کام شروع کیاگیاتھا۔انہوں نے کہا کہ 62 اسکیموں کی بحالی کا کام ہوچکاہے اور وہ ا?پریشن میں ا?چکے ہیں اور 18 دیگر اسکیموں پر کام تکمیل کے قریب ہے۔انہوں نے کہا کہ 391 اسکیموں کے لیے ٹینڈرنگ کا عمل مکمل ہوچکاہے اورجلد ہی کنٹریکٹ دے دیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ 17 پانی کی ٹیسٹنگ لیبارٹریز کے قیام کے لیے ٹینڈرنگ کے کام پر عملدرا?مد ہورہاہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے سیکریٹری پی ایچ ای کو ہدایت کی کہ اس ماہ کے ا?خر تک کنٹریکٹ دے دیا جائے۔واضح رہے کہ 1950 پانی کی فراہمی /ا?ر او پلانٹس کی اسکیمیں ہیں جن کو سولر سسٹم پر منتقل کیاجارہاہے۔ بجلی کے مسائل کے باعث 950 اسکیمیں یا تو غیر فعال ہیں یا پھر پوری استعداد کے ساتھ کام نہیں کررہی ہیں اور یہی وجہ ہے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنے سابقہ دور کے دوران انہیں سولر انرجی پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیاتھا۔

تیسرے مرحلے میں 700پانی کی فراہمی / ا?ر او پلانٹس کی نئی اسکیمیں سولر سسٹم پر تعمیر کی جارہی ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے واٹر بورڈ کو ہدایت کی کہ وہ عید کے دنوں کے دوران کراچی کے شہریوں کو پانی کی مناسب فراہمی کو یقین بنائیں۔انہوں نے کہا کہ میں جانتاہوں کہ بجلی اور دیگر مسائل ہیں مگر اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کوئی شکایت نہیں ہونی چاہیے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ عید کے بعد وہ کے فور منصوبے کا تفصیلی جائزہ لیں گی

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں