سندھ کے شہری عوام کے مسائل پر توجہ نہیں دی گئی توپھر صوبے کا مطالبہ سامنے آئے گا، ایم کیو ایم پاکستان

خودمختار بلدیاتی نظام نہیں دیا گیا تو صوبہ کا مطالبہ آئے گا،شہری سندھ کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ نہیں روکا تو صوبہ کا مطالبہ کراچی کے عوام کا حق ہے،ریاست کی ذمہ داری ہے کہ اپنے بچوں کو ایک آنکھ سے دیکھے،،کوٹہ سسٹم پر عدالتی کمیشن بنایا جائے، بہادرآباد میں فیصل سبزواری اور کنور نوید کی میڈیا سے بات چیت

اتوار 17 فروری 2019 22:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 فروری2019ء) ایم کیو ایم پاکستان نے ارباب اختیار سے اپیل کی ہے کہ سندھ کے شہری عوام کے مسائل پر توجہ نہیں دی گئی توپھر صوبے کا مطالبہ سامنے آئے گا،ریاست کی ذمہ داری ہے کہ اپنے بچوں کو ایک آنکھ سے دیکھے،،کوٹہ سسٹم پر عدالتی کمیشن بنایا جائے۔سپریم کورٹ کوئی کمیشن یا جج کے ذریعے دیکھے کہ کس طرح کوٹہ سسٹم پر شہری سندھ کو نظر انداز کیا گیا،اگر ہمیں خودمختار بلدیاتی نظام نہیں دیا گیا تو صوبہ کا مطالبہ آئے گا،شہری سندھ کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ نہیں روکا تو صوبہ کا مطالبہ کراچی کے عوام کا حق ہے، ہمیں یہ احساس نہ دلایا جائے کہ اٹھارویں ترمیم کا ساتھ دے کر غلطی کی،صوبوں کی ذمہ داری ہے کہ شہری سندھ یا اضلاع کو بجٹ دیں، اتوار کو ایم کیعارضی بہادر آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے رکن رابطہ کمیٹی کے رکن سید فیصل سبزواری اور کنور نوید جمیل نے کہا کہ2013میں جو آپریشن شروع کیا گیاوہ صرف ایم کیوایم کے خلاف ہوگیا،آپریشن کرنے والوں کی ذمہ داری تھی کہ مہاجروں کے معاشی ،تعلیمی مفاد کا تحفظ کریںایم کیوایم پر آپریشن مسلط کرکے مہاجروں کے حقوق کی آواز کو دبا دیا گیا،مہاجروں کی جماعت کی آواز کو کمزور کرنے والوں کی ذمہ داری ہے کہ مہاجروں کا تحفظ کریں، فیصل سبزواری نے کہا کہشہری سندھ کے ساتھزیادتی جاری ہے،شہری سندھ پر کوٹہ سسٹم نافذ کیا گیا ،پبلک سروس کمیشن کی غیر جانبداری پر سوالیہ نشان پیدا ہوگیا ،پبلک سروس کمیشن کے موجودافسر کے تین بچے امتحان میں پاس ہوگئیپاکستان پیپلز پارٹی کی متعصب حکومت نے شہری سندھ کے کوٹے کا بھی استحصال کیا، سندھ حکومت نے جعلی ڈومیسائل بنانے کیلئے اپنی مرضی کے افسر لگائے،عدالتی نظام بھی شہری سندھ کے استحصال کو نوٹس نہیں لیتا، سندھ میں آئین کے آرٹیکل 27پر عمل نہیں ہورہا ،37سے زائد اسسٹنٹ کمشنر بھرتی کئیگئے ایک بھی شہری سندھ یا اردو بولنے والوںسے تعلق نہیں رکھتا،وفاق میں اردو بولنے والے پاکستان کو نام روشن کررہے ہیں، سندھ میں ان کو نظر انداز کیا جارہا ہے،سندھ سیکریٹریٹ میں شہری سندھ کا کوئی چہرہ نظر نہیں آتا،نظر انداز کرنے کے باوجود کراچی شہر وفاق میں سب سے زیادہ خزانہ جمع کراتا ہے،شہری ٹیکسوں میںاضافہ کیا جارہا ہے مگر شہری سندھ کو کچھ دیا نہیں جارہا ،صوبہ سندھ کی 99فیصد کمائی صرف کراچی شہر دیتا ہے،کراچی شہر کو اس کی کمائی کا دس فیصد بھی سندھ حکومت دینے کو تیار نہیں،پاکستان پیپلز پارٹی کی زیادتیوں کو روکنا صرف ایم کیوایم کا کام نہیں،عدالت سوچے اگر کراچی کو چالیس سال پہلے لیکر جانا ہے تو جب کوٹہ سسٹم بھی نہیں تھا،پبلک سروس کمیشن اردو بولنے والوں کو تین فیصد ملازمت بھی نہیں دیتا،شہری سندھ کے استحصال کا مقدمہ لیکر ایم کیوایم عدالتوں میں جارہی ہے،عدالتیں ناجائز تجاوزتیں توڑنے کا حکم تو دے رہی ہیں لیکن معاشی استحصال کو روکنے کا حکم کب دینگی ،آئین کہتا ہے مالی طور پر مستحکم بلدیاتی نظام دیا جائے گا،کراچی و حیدر آباد میں بلدیاتی نمائندوں کو اختیار نہیں دیا جارہا،زرعی آمدنی پر اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ٹیکس لگائے گئے، پی ٹی آئی کے ساتھ معاہدے میں شہری سندھ کو نظر انداز کرنے کا نقطہ شامل ہے،ایم کیوایم پاکستان نے مردم شماری اور حلقہ بندیوں کے خلاف مظاہرے بھی کییایم کیوایم پاکستان کے کارکنان آج بھی لاپتا ہے،کنور نوید جمیل نے کہا کہ کوٹہ سسٹم نافذکرنے کی وجہ یہ تھی کہ اردو اسپیکنگ زیادہ پڑھے لکھے تھے،مہاجر پاکستان کے سب سے ذیادہ پڑھے لکھے لوگ ہیں،حکومت سندھ تعلیم کے معیار پر کراچی میں کچھ خرچ نہیں کرتی، پرائیوٹ تعلیمی ادارے کراچی میں زیادہ ہیں،سندھ کے تمام کمشنر زمیں ایک بھی اردو بولنے والا نہیں،سندھ حکومت نے اردو بولنے والوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا ہوا ہیکراچی حیدر آباد کے لوگوںکا آئندہ صوبہ سندھ میں رہنا ممکن نہیں رہ پائے گا،سندھ حکومت کی نااہلی کے سبب کے فور منصوبہ دس سال مزید کراچی کے لوگوں سے دور ہیگا۔

(جاری ہے)

سندھ کے شہری علاقوں کے مسائل پر توجہ دی جائے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں