بعض افراد ایک سے زائد اداروں سے راشن لے رہے ہیں، سعید غنی

دس ہزار افراد کوراشن فراہم کرچکے ہیں ، سیاسی جماعتوں کے تین تین ہزار لیٹر آرہے ہیں ، روز ڈیڑھ سے دو ہزار افراد کی لسٹیں آرہی ہیں،ظفرعباس حکومت ایسے تعلیمی اداروں کو قرض دے تاکہ وہ اساتذہ کو تنخواہ دے سکیں، جو بھی لسٹ دے رہا ہے وہ 800، ہزارافراد تک کی ہے ،عبدالشکور اور دیگرکی میڈیا سے گفتگو

اتوار 5 اپریل 2020 16:45

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اپریل2020ء) سندھ کے وزیرتعلیم سعید غنی نے کہا ہے کہ بعض افراد ایک کے علاوہ دیگر اداروں سے بھی راشن لے رہے ہیں۔عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر حکومتی و نجی ادارے ملک میں جاری لاک ڈاون کی صوتحال میں مستحقین کی مدد کے لیے پیش پیش ہیں، امدادی اداروں کے رہنماوں نے میڈیا سے گفتگو کی، اس دوران سعید غنی نے کہا کہ سندھ ریلیف اینی شیٹو کے نام سے ایپ بنائی ہے ، زیادہ پریشان وہ ہیں جو دیہاڑی دار تھے، بی آئی ایس پی کے تحت جو رقم لے رہا ہے وہ دوسری ترجیح ہے۔

انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک نے دیگر بجلی کمپنیوں سی4 ہزار تک کے بجلی کے بل نہ لینے کا اعلان کیا جبکہ غریب بستیوں سے کیبل ٹی وی کی فیس نہ لینے کا کہا ہے۔صوبائی وزیرتعلیم نے کہاکہ یوسی سطح پر کمیٹی میں چیئرمین ،زکواة کمیٹی چیئرمین ،اقلیتی کونسلر شامل ہیں جبکہ راشن کی تقسیم سے متعلق کمیٹی بنائی ہے جومستحقین تک امدادپہنچائے گی، ہم چاہ رہے ہیں ان افراد کی تفصیلات مل جائیں جن کو راشن مل چکاہے۔

(جاری ہے)

سعیدغنی نے کہاکہ یو سی سطح پر کمیٹی بتائے گی کہ کس کس کو راشن کی ضرورت ہے، بعض افراد ایک کے علاوہ دیگر اداروں سے بھی راشن لے رہے ہیں۔سعید غنی نے بتایا کہ صحت کے شعبے میں زیادہ رقم خرچ ہو رہی ہے۔اس موقع پرسماجی کارکن جے ڈی سی ظفر عباس نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے بتایاکہ دس ہزار افراد کوراشن فراہم کرچکے ہیں ، سیاسی جماعتوں کے تین تین ہزار لیٹر آرہے ہیں ، روز ڈیڑھ سے دو ہزار افراد کی لسٹیں آرہی ہیں، لسٹیں بھیجنے والوں میں میئر ،حکومتی ارکان بھی شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہم ہفتہ دس دن تک کا راشن دے رہے ہیں ، راشن پہنچانے کے لیے رائیڈرز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جبکہ ایمبولینس کے ذریعے بھی گھروں پر امداد پہنچا رہے ہیں۔ظفر عباس نے کہا کہ گرجا گھروں پرہم خود جاکر امداد پہنچا رہے ہیں۔دوسری جانب صدرالخدمت فائونڈیشن پاکستان عبد الشکورنے کہاکہ کوشش کر رہے ہیں راشن سے متعلق محلہ کمیٹیاں بنائیں ، اکثر تعلیمی ادارے اساتذہ کو تنخواہ دینے کے قابل نہیں اس لیے اسکول ٹیچر ،رکشا ڈرائیور ،راج مستری تک پہنچنا بھی ضروری ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت ایسے تعلیمی اداروں کو قرض دے تاکہ وہ اساتذہ کو تنخواہ دے سکیں، جو بھی لسٹ دے رہا ہے وہ 800، ہزارافراد تک کی ہے ، پاکستان کی10 سے 12 بڑے ادارے امداد کا کام کر رہے ہیں۔انہوں نے تجویز دی کہ سارے اداروں کی کانفرنس کال کرلیں، ادارے ایک دوسرے کو آگاہ کریں کہ کسے امداد دی اس طرح ڈپلیکیشن سے بچ سکیں گے۔سماجی کارکن سعد ایدھی نے کہاکہ پنجاب ، بلوچستان ، کے پی میں بھی ہم کام کر رہے ہیں اور ہم پچاس ہزار افراد تک امداد پہنچاسکیں گے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں