۹وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف منتخب ہونے کے بعد پہلی بار ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچے ، مزار قائد پر حاضری دی

بدھ 24 اپریل 2024 21:05

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 اپریل2024ء) وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف منتخب ہونے کے بعد پہلی بار ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچے ، مزار قائد پر حاضری دی۔گورنر سندھ اور وزیر اعلیٰ سندھ کے ساتھ ساتھ تاجروں اور صنعتکاروں سے ملاقات بھی کی۔کراچی ایئر پورٹ پر وزیر اعظم کا استقبال گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور وزیر اعلیٰ سندھ نے کیابعد ازاںوزیر اعظم نے مزار قائد پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔

بعد ازاں وزیر اعلیٰ ہاؤس میں سندھ کابینہ سے ملاقات کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے انھیں صوبے کے مالی مسائل کے حوالے سے آگاہی دی۔۔ وزیر اعلی سندھ کا کہنا تھا کہ سیلاب کے بعد تعمیر نو کے کاموں کے لئے وفاق نے اپنے حصہ کا فنڈ نہیں دیا چار سال میں سندھ کو وفاق سے کوئی نئی اسکیم بھی نہیں ملی۔

(جاری ہے)

کراچی کے لئے فراہمی آب کے منصوبے کے فور کی توسیع کی منظوری بھی رکی ہوئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ایف پی سی سی آئی اور نجی ہوٹل میں تاجروں سے بھی ملاقاتیں کیں۔تاجر رہنماؤں نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا بجلی اور گیس کے نرخ کم کیئے جائیں مہنگی بجلی پر ایکسپورٹ بڑھانا مشکل ہے۔ تاجروں کی شکایت پر وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں وزیراعلی سندھ نے مسائل کے انبار لگادیئے۔شکوہ کیا سیلاب کے بعد تعمیر نو کے کاموں کے لئے وفاق نے اپنے حصہ کا فنڈ نہیں دیا۔

چار سال میں سندھ کو وفاق سے کوئی نئی اسکیم بھی نہیں ملی۔ کراچی کے لئے فراہمی آب کے منصوبے کے فور کی توسیع کی منظوری بھی رکی ہوئی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا کہ وزیراعظم بڑے مسائل کو جلد حل کرنے کی بھرپورصلاحیت رکھتے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں وزیراعلیٰ ہائوس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور صوبائی کابینہ ارکان کا اجلاس ہوا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم کو بتایا2022کے سیلاب کے بعد متاثرین کے گھروں کی تعمیر کے لئے سندھ حکومت نے اپنے حصے کے پچیس ارب روپے جاری کردیئے لیکن وفاقی حکومت نے فنڈز نہیں دیئے۔ اسکولوں کی تعمیر و مرمت کے لئے وفاقی حکومت نے دو ارب روپے کا وعدہ کیا ،، جو اب تک جاری نہیں ہوئے۔گزشتہ چار برسوں میں نئے اسکیموں کے حوالے سے وفاق نے سندھ کو نظر انداز کیا۔

2022-23 وفاقی حکومت نے روڈ سیکٹر میں پنجاب کو اکیاون ارب کے اکیس جبکہ خیبرپختونخوا حکومت کو68 ارب کے نو منصوبے دیئے۔ سندھ کو محض5.4 ارب روپے کی اسکیمیں دی گئیں۔ 2021-22 میں بھی سندھ کو دیگر صوبوں کی نسبت کم اسکیمیں دی گئیں۔اس وقت سندھ میں جاری اسکیموں کیلئے وفاقی حکومت نے 53 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی، لیکن خرچ و*صرف12رب روپے ہوئے ہیں۔11اسکیموں پر اب تک ایک روپیہ خرچ نہیں ہوا۔

وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی ا ور ایکنک میں سندھ کے منصوبے منظوری کے لئے پڑے ہیں۔ کراچی کے لئے پانی کے منصوبے کے فور میں توسیع کی منظوری سی ڈی ڈبلیو پی میں رکی ہوئی ہے۔ اسکول بحالی پراجیکٹ ، کلک پروجیکٹ، سندھ بیراج پراجیکٹ، سالڈ ویسٹ پراجیکٹ بھی وفاقی حکومت کے پاس منظوری کے لیے پڑے ہیں۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سے ان منصوبوں کی منظوری کا عمل تیز کرنے کی درخواست کردی۔

کہا چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی سیہون ، جامشورو روڈ فوری مکمل کرنے کے اقدامات کریں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ کراچی سرکلو ریلوے کو بھی ترجیح دی جائے۔منصوبے کے رائٹ ا?ف وے سے متعلق مسائل حل کر کے منصوبہ شروع کروائیں۔ ساتھ ہی وزیراعلی نے نشاندہی کی کہ وفاقی کابینہ میں سندھ کی نمائندگی زیادہ ہے۔وفاقی وزرا محمد اورنگزیب ، جام کمال اور قیصر شیخ کراچی میں رہتے ہیں جبکہ خالد مقبول صدیقی تو کراچی کے ہی ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں اب سندھ مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہوں گے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں