ایک میڈیکل آفیسر روزانہ ٹنڈو الہیار کے خسرہ سے متاثرہ گاؤں کا دورہ کرے،وزیراعلی سندھ کی ہدایت

اتوار 28 اپریل 2024 22:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 اپریل2024ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ صحت کو ہدایت کی ہے کہ ایک میڈیکل آفیسر کو روزانہ ٹنڈو الہیار کے خسرہ سے متاثرہ گاؤں چندو میو کا دورہ کرنے اور گاؤں اور گردونواح میں موپ اپ سرگرمی کرنے کی ہدایت کی ہے۔جاری اعلامیہ کے مطابق انہوں نے یہ ہدایات سیکرٹری صحت ریحان بلوچ کو جاری کی جنہوں نے بروز اتوار ٹنڈو الہیار کے گاؤں چندو میو میں خسرہ سے ہونے والی مشتبہ اموات کی ابتدائی رپورٹ انہیں پیش کی۔

وزیراعلیٰ سندھ کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق سرویلنس ٹیم نے فوری طور پر گاؤں کا دورہ کیا۔چاروں مشتبہ کیسوں کی چھان بین کی گئی، خون کے نمونے اکٹھے کیے گئے، کیسز لائن لسٹ کیے گئے، اور مریضوں کو مزید انتظام کے لیے لیاقت یونیورسٹی میڈیکل اسپتال منتقل کیا گیا۔

(جاری ہے)

سیکریٹری صحت ریحان بلوچ نے بتایا کہ 26 اپریل کو سول اسپتال ٹنڈو الہیار نے انہیں خسرہ کے چار مشتبہ کیسز رپورٹ کیے جو کہ یوسی ڈنگانو بوزدار کے علاقے لعل فقیری بہرانی گاؤں چندومیو سے لائے گئے تھے۔

بدقسمتی سے اس کے نتیجے میں گاؤں میں تین اموات ہوئی ہیں، جن میں 5 سالہ عادل ولد آصف ، 6 سالہ عدنان ولد اصغر اور 8 سالہ عاطف ولد آصف شامل ہیں جبکہ 10 سالہ اشفاق / ایشو ولد اشرف، ساکن اقبال کالونی، لطیف آباد 12، حیدرآباد بھی بیماری کے باعث انتقال کر گیا۔ 26 اپریل کو ایک ریپڈ ریسپانس ٹیم بشمول ایک ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر، ڈی ایف پی (ای پی آئی)، سرویلنس ٹیم، پیڈیاٹریشن، ایم او، ڈی ایس وی،اور ایریا ویکسینیٹر نے خسرہ کے چار مشتبہ کیسز اور تین متعلقہ اموات کی تصدیق کے بعد علاقے کا دورہ کیا۔

موت کے تین کیسز کی تفصیلات کے مطابق 25 اپریل کو اقبال کالونی لطیف آباد، حیدرآباد کی رہائشی 7 سالہ اقرا ولد اشرف اپنے گھر میں انتقال کر گئی، میت کو آخری رسومات کے لیے گاؤں چندرو مہاجر لایا گیا۔ والدین کا کہنا تھا کہ بچی کو خسرہ کی ویکسینیشن کی دو خوراکیں دی گئیں تھیں۔ 26 اپریل کو اشرف کے دوسرے بچے 4 سالہ عاشق کی گاؤں چندرو مہاجر اپنے گھر میں موت واقع ہوئی۔

والدین کے بیان کے مطابق بچے کو خسرہ کی ویکسینیشن کی دو خوراکیں بھی لگائی گئیں۔اسی دن 26 اپریل کو 3 سالہ ارمان ولد یامین کی گاؤں چندرو مہاجر، ٹنڈو الہ یار میں موت واقع ہوئی۔والدین کے بیان کے مطابق اسے بھی خسرہ کی ویکسینیشن کی دو خوراکیں دی گئیں تھیں۔ رپورٹ کے مطابق تینوں بچے گھر میں ہی دم توڑ گئے اور انہیں اسپتال نہیں لے جایا گیا۔

خسرہ کے چار مشتبہ کیسز جنہیں لیاقت یونیورسٹی اسپتال حیدرآباد ریفر کیا گیا ان میں اشفاق/ایشو ولد اشرف شامل ہیں جس کی عمر 10 سال ہے اور وہ لیاقت یونیورسٹی اسپتال میں 26 اپریل کی شام کو انتقال کر گیا اور بقیہ تین بچے 27اپریل طبی مشورے کے خلاف اسپتال چھوڑ گئے تھے۔ایک بچہ 6 سالہ عدنان ولد اصغر 27 اپریل کو اسپتال سے گاؤں چندرو مہاجر جاتے ہوئے راستے میں انتقال کر گیا جس سے اموات کی مجموعی تعداد پانچ ہوئی۔

8 سالہ مریض عاطف ولد آصف کو دوبارہ سول اسپتال ٹنڈو الہیار میں داخل کرایا گیا، بچے کی حالت ٹھیک نہ ہونے پر والدین نے بچے کو لیاقت یونیورسٹی اسپتال یا کسی ٹرسٹیری کیئر اسپتال میں داخل کروانے کا مشورہ دیا، تاہم والدین جانے سے گریزاں تھے۔حیدرآباد گئے اور ٹنڈو الہیار میں علاج جاری رکھا۔مشاورت کے بعد بچے کو ریفر کیا گیا اور لیاقت یونیورسٹی اسپتال میں داخل کر دیا گیا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے سیکریٹری صحت کو ہدایت کی کہ وہ اپنی ویجیلینس ٹیموں کو مزید فعال کریں اور کیس اسٹڈی کے طور پر علاقے کا معائنہ کرنے کے لیے گاؤں بھیجیں تاکہ ہنگامی بنیادوں پر ضروری حفاظتی اقدامات کیے جا سکیں۔سید مراد علی شاہ نے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ وہ خسرہ کی اصل وجہ یا ان دیگر وجوہات کا پتہ لگائے جن سے معصوم جانیں گئیں۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں