شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو

سپارکو میں 24 گھنٹے نگرانی کے آلات نصب کیے گئے ہیں، تمام اسٹیشنز سے ڈیٹا کراچی کے مرکز میں آرہا ہے، جس کا لمحہ بہ لمحہ تجزیہ جاری ہے،محمدایاز امین

اتوار 12 مئی 2024 22:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مئی2024ء) پاکستان اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو)اپسیش سائنسز کے ڈائریکٹر محمد ایاز امین نے کہا ہے کہ گزشتہ 21 برسوں میں اب تک کا سب سے طاقتور ترین شمسی طوفان زمین سے ٹکرایا تاہم پاکستان میں کسی قسم کے تیکنیکی اثرات مشاہدے میں نہیں آئے۔ڈائریکٹر اسپارکو اسپیس سائنسز محمد ایاز امین نے زمین سے ٹکرانے والے شمسی طوفان پر میڈیا کو بریفنگ کے دوران کہا کہ 10 مئی کو امریکا اور ملحقہ علاقوں میں رنگین روشنی دیکھی گئی، اس شمسی طوفان کے اثرات کو اٹلانٹا اور جنوبی افریقہ تک دیکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مقناطیسی طوفان کے اثرات کی سپارکو میں نگرانی کی جا رہی ہے، اس روشنی کو ارورا کہتے ہیں، جو کمیونی کیشن آلات کو متاثر کرتا ہے، سپارکو نے جب اس کو ریکارڈ کیا تو اس کی شدت بہت اوپر جاچکی تھی۔

(جاری ہے)

محمد ایاز امین نے کہا کہ اس شمسی طوفان کے زیراثر خلائی اسٹیشنوں کے مدار میں موجود تنصیبات کے ساتھ پروازیں بھی متاثر ہوسکتی ہیں، مقناطیسی لہریں 16 مئی تک جاری رہنے کا امکان ہے۔

انہوں نے کہاکہ سپارکو میں 24 گھنٹے نگرانی کے آلات نصب کیے گئے ہیں، تمام اسٹیشنز سے ڈیٹا کراچی کے مرکز میں آرہا ہے، جس کا لمحہ بہ لمحہ تجزیہ جاری ہے۔ڈائریکٹر سپارکو اسپیس سائنسز نے کہا کہ چاند کے مدار میں موجود ہمارے سیٹلائٹ کی صحت اور معیار بہت بہتر ہے، جی فائیو کٹیگری کے مقناطیسی طوفان کی شدت انتہا پر جا کر کم ہو رہی ہے، اب تک پاکستان میں اس کے کوئی تکنیکی اثرات سامنے نہیں آئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا محل وقوع ایسا ہے کہ خط استوا کے قریب ہونے کی وجہ سے اثرات کم ہیں، پاکستان تک پہنچتے پہنچتے مقناطیسی لہروں کے اثرات کم ہو جاتے ہیں، اسپیس ویدر کا اثر 100 کلومیٹر تک رہتا ہے، موسمی حالات کا اثر 10 کلو میٹر تک رہتا ہے۔انہوں نے عوام کو پیغام میں کہا کہ عوام مقناطیسی طوفان کی وجہ سے انسانی صحت پر اثرات کی افواہوں پر دھیان نہ دیں۔

سپارکو حکام کے مطابق گزشتہ 21 برسوں میں اب تک کا سب سے طاقتور ترین شمسی طوفان تھا جو زمین سے ٹکرایا، جس کے سبب سیٹلائٹس اور پاور گرڈز میں خلل پیدا ہوا۔انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل 2003 میں آنے والے شمسی طوفان کے باعث سویڈن میں بلیک آٹ ہوگیا تھا جبکہ جنوبی افریقہ میں بجلی فراہمی کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا تھا، موجودہ سولر سائیکل 25 درجے سے اوپر ہے لہذا شمسی سرگرمیوں کے متعدد شدید حالات پیدا ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ناسا کے سیٹلائٹ ایڈوانس کمپوزیشن ایکسپلولر نے اس کی شدت کو جانچا ہے، جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ اسکیل جی 5 کا شدید جیو میگنیٹک طوفان آیا، اس نے شمالی اور جنوبی قطبوں پر اٹلانٹا کے عرض البلد تک پھیلے ہوئے ارورہ بنائے۔سپارکو حکام نے بتایا کہ یہ طوفان خلا اور زمین دونوں میں تکنیکی اثاثوں میں خلل کا باعث بنتے ہیں، متاثر ہونے والی ٹیکنالوجیز میں ہائی فریکونسی، کمیونیکیشن، سیٹلائٹ آپریشنز، نیوی گیشن، اسپیس آپریشنز، اونچے عرض بلد پر الیکٹرک گرڈ اسٹیشنز،کھمبے کے قریب پائپ لائنیں اور قطبی پروازیں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگلے 48 سے 72 گھنٹوں تک حالات برقرار رہنے کا امکان ہے، شدت آہستہ آہستہ کم ہو سکتی ہے تاہم مذکورہ شعبوں کے لیے خلائی موسمی حالات پر مسلسل نظر رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔حکام نے مزید بتایا کہ سپارکوکے ملتان اور اسلام آباد میں نصب زمینی بنیاد پر ڈھانچے کے نیٹ ورک کا استعمال کرتے ہوئے تقریبا حقیقی وقت میں خلائی موسمی حالات کی نگرانی کا عمل جاری ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں