نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ کے 13 رکنی وفد کاسمیڈاکا دورہ، ایس ایم ای سیکٹر کی فراہم کردہ خدمات و منصوبوں بارے میں آگاہی حاصل کی

منگل 16 اپریل 2024 18:31

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اپریل2024ء) نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ کے 13 رکنی وفد نے سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا) کے صدردفتر کا دورہ کیا اور سمیڈا کی ایس ایم ای سیکٹر کی فراہم کردہ خدمات اور ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں آگاہی حاصل کی۔وفد کی قیادت انسٹیٹیوٹ کے فیکلٹی ایڈوائزر محمد عمر کر رہے تھے جبکہ سمیڈا کی طرف سے جنرل منیجر سنٹرل سپورٹ سقراط امان رانا،جنرل منیجر پالیسی اینڈ پلاننگ نادیہ جہانگیر سیٹھ،جنرل منیجر آئوٹ ریچ،راجہ حسنین جاوید ،جنرل منیجر مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوایشن احمد منصور چودھری اور جنرل منیجر بزنس ڈویلپمنٹ سروسز اشفاق احمد نے وفد سے تبادلہ خیال کیا۔

قبل ازیں سمیڈا کی طرف سے دی جانے والی ایک پریذینٹیشن میں بتایا گیا کہ سمیڈا نے ایس ایم ای سیکٹر کی براہ راست معاونت کے ذریعے قومی معیشت میں 41 ارب روپے سے زائد کی معاشی قدر پیدا کی ہے جبکہ ایس ایم ای سیکٹر میں32 ارب سے زائد کی سرمایہ کاری ممکن بنائی ہے،جس سے 9 لاکھ 32 ہزار 740 ملازمتیں پیدا ہوئیں۔

(جاری ہے)

وفد کو بتایا گیا کہ سمیڈا انتہائی محدود افرادی قوت اور مالی وسائل کے باوجود ملک بھر میں ایس ایم ایز کے فروغ کے لئے یکساں خدمات انجام دے رہا ہے اور اس مقصد کے لئے4 صوبائی دفاتر کے علاوہ23 یک رکنی علاقائی بزنس سنٹرز سے کام لیا جا رہا ہے۔

سمیڈا کے ماہرین نے بتایا کہ ایس ایم ای پالیسی2021 کے تحت ٹیکسوں اور ریگولیٹری ماحول کے حوالے سے ایس ایم ای سیکٹر کو درپیش مشکلات کا کافی حد تک ازالہ کر دیا گیا ہے۔بتایا گیا کہ مذکورہ پالیسی پر عملدرآمد کے لئے وفاقی وزیر صنعت و پیداوار کی قیادت میں ایک نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہے جبکہ صوبوں میں اس پالیسی پر عملدرآمد کے لئے چیف سیکرٹریوں کی سرکردگی میں6 صوبائی ورکنگ گروپ قائم کئے جا چکے ہیں۔

ماہرین نے امید کی کہ مذکورہ پالیسی پر عملدرآمد کی تکمیل سے ملک میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول تشکیل پائے گا۔بعد ازاں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کے فیکلٹی ایڈوائزر محمد عمر نے وفد کے قائد کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے سمیڈا کی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سمیڈا اقتصادی ترقی میں گراں قدر خدمات انجام دے رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں