حکومت اور بیوروکریسی کے درمیان تناؤ کا غلط تاثر پھیلایا جا رہا ہے‘فیاض الحسن چوھان

پنجاب میں بیوروکریسی افہام و تفہیم کے ساتھ وزیراعلی اور ھماری حکومت کے ساتھ تعاون کررہی ہے،گزشتہ حکومت میں 14 افراد قتل کیے گئے، منی لانڈرنگ کرائی جاتی تھی بیوروکریسی کو ولن بناکر منفی کام کروائے گئے،اگر ہماری حکومت اور ادارے بیوکریسی کو ماضی کی طرح بھی غیر قانونی احکامات دیں تو انکار کردے مگر ریاست کے تابع ھوکر اپنے فرائض انجام دے‘ صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت

جمعہ 12 اکتوبر 2018 21:05

حکومت اور بیوروکریسی کے درمیان تناؤ کا غلط تاثر پھیلایا جا رہا ہے‘فیاض الحسن چوھان
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اکتوبر2018ء) پنجاب کے وزریر اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوھان نے کہا ہے کہ حکومت اور بیروکریسی کے درمیان تناؤ کا تاثر دیکر خوامخواہ کا تنازعہ پیدا کیا جارہا ہے،پنجاب میں حکومت اور بیورو کریسی کے درمیان معاملات افہام وتفہیم سے حل ہو رہے ہیں ، بیو رو کریسی وزیر اعلیٰ اور حکومت پنجاب سے بھر پور تعاون کر رہی ہے، جو چند ایشوز ہیں وہ بھی ضمنی انتخابات کے بعد حل ہو جائیں گے۔

صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا بیوروکریسی کو سیاست سے پاک کرنے کا موقف بالکل درست ہے ۔بانی پاکستان قائداعظم نے بھی بیوروکرسی سے خطاب کرتے ھوئے کہا تھا کہ وہ ریاست کی ملازم ہے اور اس کی تابعداری اس کا فرض ہے لیکن وہ ریاست کے غیر آئینی اور ناجائز احکامات کو قطعی مسترد کردے ۔

(جاری ہے)

فیاض الحسن چوھان نے کہا کہ بیورو کریسی کو بہرحال آئین اور قانون کے تحت حکومت وقت کے تابع ھوکر کام کرنا ھوتا ہے البتہ حکومت اگر اس پر غیر قانونی سرگرمیوں کے لئے دباؤ ڈالے اسے اپنا مطلب نکالنے کیلئے قانون اور قواعد و ضوابط کے بر عکس کام کرنے لئے کہے تو بیوروکریسی کو انکار کردینا چائیے۔ صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں14 افراد کو قتل کیا گیا ، منی لانڈرنگ کرائی جاتی تھی۔

فواد حسن فواد کو قانون کی دھجیاں بکھیر کر کہا جاتا تھا کہ فلاں کے ٹھیکے منسوخ کردو فلاں کو ٹھیکے دیدو۔‘‘حلوائی کی دکان پر نانا جی کی فاتحہ’’کے مصداق خزانے و اطلاعات کی وزارتوں اور وزارت عظمی کو اپنی ذات اور خاندان کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی کو ولن کے طور پر منفی کام کے لئے استعمال کیا جاتا تھا اگر ھم بھی اسے یہ سب کرنے کے لئے کہیں تو بیوروکریسی کا فرض بنتا ہے کہ صاف انکار کردے مگر یہ زیادتی نہ کی جائے کہ جمہوری جدوجہد کے ذریعے اقتدار میں آنے والے عوامی نمائندوں کی بات ماننے سے انکار کردیا جائے اور یہ تاثر دیا جائے کہ ایسا کرنے کے لئے وزیراعظم نے کہا ہے یہ سراسر غلط بات ہے۔

ایک سوال پرانہوں نے کہا کہ پاکپتن واقعہ میں ایک باعزت خاتون کے ساتھ بد تہذیبی اور بدتمیزی کی گئی انکی توہین کی گئی جس پر متعلقہ ڈی پی او سے پوچھ گچھ کی گئی اس پر اتنا واویلا کیوں مچایا جارہا ہے۔ یہ وزیراعلی عثمان بزدار کی عظمت ہے کہ انہوں نے اس واقعہ پر معافی مانگی ہے جبکہ ماڈل ٹاؤن میں حاملہ خاتون سمیت 14 افراد قتل ھوجاتے ہیں پولیس کو نہتے عوام پر اندھا دھند گولیاں چلانے اور وحشیانہ لاٹھی چارج کا حکم دیا جاتا ہے مگر کسی کے کان پر جُوں تک نہیں رینگتی نہ معافی مانگی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ازسر نو تفتیش ھورہی ہے جو بھی قصور وار قرار پایا گیا۔ قانون کے مطابق کارروائی ھوگی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں