حکمران ،نیب اور عدالتیں اپنی ذمہ داریاں پوری کرتیں تو آج ملک 96ارب ڈالر کا مقروض نہ ہوتا‘سینیٹر سراج الحق

نیب کی اب تک کی کارکردگی سے حکومت سمیت کوئی بھی مطمئن نہیں ،چھوٹے چوروں کو پکڑا اور بڑے چوروں کو چھوڑا جارہا ہے مختلف ممالک میں اب تک جو بے نامی جائیدادیں سامنے آئی ہیں انہیں بحق سرکار ضبط کیا جائے ،اگر کوئی مالک ہونے کا دستاویزی ثبوت پیش کرتا ہے تو اسے ذرائع آمدن پوچھے جائیں ‘امیر جماعت اسلامی

ہفتہ 8 دسمبر 2018 20:26

حکمران ،نیب اور عدالتیں اپنی ذمہ داریاں پوری کرتیں تو آج ملک 96ارب ڈالر کا مقروض نہ ہوتا‘سینیٹر سراج الحق
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 دسمبر2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمران ،نیب اور عدالتیں اپنی ذمہ داریاں پوری کرتیں تو آج ملک 96ارب ڈالر کا مقروض نہ ہوتا ،نیب کی اب تک کی کارکردگی سے حکومت سمیت کوئی بھی مطمئن نہیں ،چھوٹے چوروں کو پکڑا اور بڑے چوروں کو چھوڑا جارہا ہے ،تیرا چور مردہ باد اور میرا چور زندہ باد کا رویہ ترک کرنا پڑے گا، مختلف ممالک میں اب تک جو بے نامی جائیدادیں سامنے آئی ہیں انہیں بحق سرکار ضبط کیا جائے اور اگر کوئی مالک ہونے کا دستاویزی ثبوت پیش کرتا ہے تو اسے ذرائع آمدن پوچھے جائیں ،کرپشن ،بدعنوانی اور رشوت ستانی جیسے جرائم کے مکمل خاتمہ کیلئے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں فیصلے کرنا ہونگے ،کرپٹ لوگوں کوچین اور روس جیسی سزائیں دیئے بغیر کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوگا،حکومت نے پاکستان کو مدینہ جیسی ریاست بنانے کا عوام سے جو وعدہ کررکھا ہے اسے پورا کرنے کیلئے اسلامی نظام معیشت کو رائج کرنا ضروری ہے ،بدعنوانوں اور سودی معیشت کی موجودگی میں ریاست مدینہ نہیں بن سکتی ،قوم اور عالمی برادری میں اعتماد پیدا کرنے کیلئے حکمرانوں کو قول و فعل کا تضاد ختم کرنا ہوگا،چوری کرکے بیرون ملک منتقل کی گئی قومی دولت واپس آجائے تو نا صرف پاکستان کے تمام قرضے اتر سکتے ہیں بلکہ عوام کو غربت مہنگائی ،بے روزگاری اور جہالت کے اندھیروں سے بھی نکالا جاسکتا ہے ۔

(جاری ہے)

انسداد بد عنوانی کے عالمی دن کے موقع پر اپنے ایک بیان میں سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ احتساب کے بے لاگ اور بے رحم نظام کے بغیر بدعنوانی اور کرپشن کا خاتمہ خود فریبی کے سوا کچھ نہیں ۔حکومت بڑے چوروں کے احتساب کے حوالے سے بے بسی کا اظہار کررہی ہے ۔ نیب کی الماریوں میں کرپشن کے 150میگا سکینڈل کی فائلیں پڑی گل سڑ رہی ہیں مگر ان پر کوئی کاروائی نہیں کی جارہی۔

پانامہ کے دیگر 436ملزموں کو بھی کوئی نہیں پوچھ رہا ۔ان تمام کیسز پر سپریم کورٹ ،نیب اور حکومت کی طرف سے ایک پراسرار خاموشی ہے ۔لگتا ہے کہ یہ بہت بااثر لوگ ہیں اگر غریب ہوتے تو اب تک حکومت ان پر ہاتھ ڈال چکی ہوتی اور وہ جیلوں میں ہوتے ۔انہوں نے کہا کہ قانون بااثر لوگوں کے سامنے بے اثر ہوجاتا ہے ،قانون افراد کیلئے نہیں بلکہ ملک و قوم کیلئے ہوناچا ہئے ۔ حکومت بڑے جاگیر داروں اور سرمایہ داروں سے ٹیکس وصولی کا منظم نظام بنائے، غریبوں کو ٹیکس کی چکی میں پیستے رہنامعاشی پلاننگ نہیں ۔انہوں نے کہا کہ لوٹ کھسوٹ کے نظام کو ختم کئے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں