پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ 10منٹ کی تاخیر سے سپیکر پرویز الٰہی کی صدارت میںشروع ہوا ‘

کسی بھی مقدمہ میں گرفتار رکن اسمبلی کے پروڈکشن آرڈ جاری کرنے کا اختیارسپیکر پنجاب اسمبلی کودیدیا گیا،پنجاب اسمبلی نے حق حصول سرکاری خدمات کا بل کثرت رائے سے پاس کر لیا،اپوزیشن کی طرف سے جمع کرائی گئی تمام ترامیم کثرت رائے سے مسترد،سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کے کہنے پر گھریلو ورکرز پنجاب اورامتناع تصادم پنجاب 2018ء کے دو بل حکومت نے واپس لے لئے،خرابیاں دور کر کے دوبارہ آئندہ پیر کو پیش کیا جائیں گے، صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے اپوزیشن کے سوا لات کے جواب دئیے

منگل 15 جنوری 2019 01:10

لاہور۔14 جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 جنوری2019ء) پنجاب اسمبلی نے کسی بھی مقدمہ میں گرفتار رکن اسمبلی کے پروڈکشن آرڈ جاری کرنے کا اختیارسپیکر پنجاب اسمبلی کودیدیا‘ رولز 244A میں ترمیم کے بعد پنجاب کے بعد اسپیکر کسی بھی مقدمے میں گرفتار رکن اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرزکے ذریعے ممبر کو اسمبلی میں بلا سکیں گے،پنجاب اسمبلی نے حق حصول سرکاری خدمات کا بل کثرت رائے سے پاس کر لیا،اپوزیشن کی طرف سے جمع کرائی گئی تمام ترامیم کثرت رائے سے مسترد،سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کے کہنے پر گھریلو ورکرز پنجاب اورامتناع تصادم پنجاب 2018ء کے دو بل حکومت نے واپس لے لئے،خرابیاں دور کر کے دوبارہ آئندہ پیر کو پیش کیا جائیں گے،پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ 10منٹ کی تاخیر سے سپیکر پرویز الٰہی کی صدارت میںشروع ہوا، اجلاس میں دو محکموں مواصلات و تعمیرات اور سماجی بہبود و بیت المال کے بارے میں سوالوں کے جوابات دیے گئے ، سماجی بہبود و بیت المال کے وزیر اجمل چیمہ کی طر ف سے ممبران کو صحیح جوابات نہ ملنے پر سپیکر نے وزیر برائے سماجی بہبو و بیت المال کو محکمہ سے بریفنگ لینے کے لئے کہہ دیا اور کہا کہ پہلے بات کو سمجھیں پھر جواب دیں،وقفہ سوالات کے بعد سرکاری بزنس کا آغاز کرتے ہوئے وزیرقانون کی طرف سے حق حصول سرکاری خدمات کا بل2018ء پیش کیا گیا جس پر اپوزیشن کی طرف سے ترامیم بھی جمع کرائی گئی تھیں، ترامیم پر بات کرتے ہوئے اپوزیشن کے رکن ملک وارث کلو نے کہا کہ الگ سے کمیشن یا اتھارٹی بنانے کی بجائے ڈیپارٹمنٹس میں سسٹم بنانے چاہیے ، اگر کہیں ایکسیئن یا ایس ڈی او کام نہیں کرے گاتو پچیس ہزار روپے کا جرمانہ دے گا جو بڑا جرم ہے،پہلے ہی ہمارے کیسز ختم نہیں ہورہے، آگے مزید کام خراب ہوجائے گا، ہم یہاں بارہ کروڑ عوام کی خدمت کے لئے بھیجے گئے ہیں،انہوں نے کہا کہ مجھے پتہ ہے کہ حکومت یہ بل پاس کرواسکتی ہے، رکن اسمبلی اعظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب حکومت کا مطلب صوبائی وزراء اور پارلیمانی سیکرٹری بھی ہیں،ناکامی صرف سرکاری ملازم پر نہ ڈالیں، انہوں نے کہا کہ اراکین اسمبلی عوام سے ووٹ لے کر آتے ہیں، جواب بھی ان کو دینا چاہیے، انہوں نے کہا کہ میں نے جو بات کرنی ہے کر کے رہوںگی، اس موقع پر اسپیکر نے عظمی بخاری کو بات کرنے سے روک دیا اور ان کا مائیک بھی بند کردیا، اسپیکر نے بل کے علاوہ عظمی بخاری کی باتیں کارروائی سے حذف کروادیں، عظمی بخاری کی بات پر ایوان میں شور شروع ہو گیا، صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے اپوزیشن کی ترامیم کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کے سامنے پیش کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا،یہ بل ہماری جماعت اور قیادت کا ویثرن ہے، عمران خان وہ وزیراعظم ہیں جن کو اپوزیشن نے تسلیم کیا ہے اوراپوزیشن نے قومی اسمبلی میں لیڈر آف دی اپوزیشن کا عہدہ لیا ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک سے کرپشن کا خاتمہ کرنا ہے ، پٹواری سے پیسے دیے بغیر فرد نہیں مل سکتی ،پٹواری نے فرد کا مجھ سے پانچ لاکھ مانگا ، ڈرائیونگ لائسنس اور ایف آئی آر کے بڑے مسائل ہیں، عوام نے کرپشن کو برداشت کیا، آج تحریک انصاف کرپشن فری پاکستان کی طرف جارہی ہے تو اپوزیشن کو کیا اعتراض ہے، انہوں نے کہا کہ ہم مانتے ہیں کہ ہم نے عوام کے ساتھ وعدے کئے ہیں ہم نے ان کو پورا کرنا ہے ،انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جو بھی محکمہ شامل کروانا چاہے گی شامل کردیں گے ان کو زیادہ پتہ ہے ، دوسری ترمیم پر ملک وارث کلو نے کہا کہ یہ تقاریر اور بل آئین کے متصادم ہیں، سپیشل کمیٹی ون کی تمام قانون سازی غیر آئینی ہے، بل پر بحث کے بعد پنجاب اسمبلی نے حق حصول سرکاری خدمات کا بل کثرت رائے سے پاس کر لیا جبکہ بحث کے بعد سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کے کہنے پر گھریلو ورکرز پنجاب2018 ء حکومت نے اس پر مزید بہتری لانے کے لئے واپس لے لیا،ِِحکومت کی طرف سے لاء منسٹر نے دوسرا بل مسودہ قانون گھریلو ورکرز پنجاب2018ء ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس میں اپوزیشن کی طرف سے بھی ترامیم ایوان میں پیش کی گئیں ،اس بل پرقائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا کہ اس قانون پر لا ء منسٹر ایک کمیٹی بنادیں اور تھوڑا ٹائم لے لیں،ملازموں کے ساتھ بچے بھی آجاتے ہیں، پھر لوگ ان کو نکال دیا کریں گے، اس سے ملازموں کے لئے مسائل پیدا ہوں گے، اس بل کو آج پاس نہ کریں، خلیل طاہر سندھونے کہا کہ اسٹیٹ پر لازم ہے کہ آئین کے تحت پانچ سال سے سولہ سال تک کے بچوں کو مفت تعلیم دے ، لوگوں کے گھروں میں بچے کام کرنے گئے اور مردہ واپس آئے ، یہ قانون آئین سے متصادم ہے، پندرہ سال کے بچوں کا کام کرنا ظلم ہے،لاء منسٹر راجہ بشارت نے کہا کہ اپوزیشن نے اس بل کو نہیں پڑھا ، جب تک کمیٹی نہیں کہے گی انسپکٹر کسی کے گھر میں داخل نہیں ہوگا، سیکشن چھتیس حکومت نے شامل کروایا ہے، اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ بہت سی غریب خواتین غربت کی وجہ سے مختلف گھروں میں کام کرتی ہیں ان کے لئے کچھ نہیں ہے، وہ خواتین کیسے گزارا کرینگی ،اس سے مسائل پیدا ہوں گے، ایک اچھا کام ہے، ڈر یہ ہے کام خراب نہ ہوجائے، اس بل میں بہت ساری چیزیں دیکھنے کی ضرورت ہے ،میں نے 1122 بنائی تو تین ماڈل بنائے تو چھ ماہ لگ گئے اپنی غلطیاں پکڑتے ، میں چاہتا ہوں کہ فائدے کا نقصان نہ ہوجائے ، میری یہ رائے ہے ہمیں انا کا ایشو نہیں بناناچاہیے، کامیابی حاصل کرنی ہے ، میری خواہش ہے کہ حکومت اس پر مثبت کریڈٹ لے ، اس بل کو بات کروانے میں جلدی نہ کریں، مسلم لیگ ن کے وزیر قانون ماضی میں دہشت پھیلاتے تھے ، میاں اسلم اقبال نے کہا کہ پچھلے پانچ سال میں کسی کی جرات نہیں ہوتی تھی کہ بات کرے ، ہم بل کو پاس کرواسکتے تھے لیکن اسپیکر اور اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلیں گے ، میں نے ایم پی ایز کی بے توقیری ہوتے دیکھی ہے ،آج بات ہوئی تو دور تک جائے گی،اس پر سابق سپیکر رانا محمد اقبال خان نے کہا کہ مجھے میاں اسلم اقبال کی بات سن کر بڑا دکھ ہورہا ہے جس کے بعد سپیکر نے بل اگلے پیر تک موخر کردیااور کہا کہ میں چاہتا ہوں اپوزیشن بھی اس بل میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے، وزیر قانون راجہ بشارت نے رولز آف پروسیجر 199 میں ترمیم کیلئے تحریک ایوان میں پیش کیا توایوان نے متفقہ طور پر اسمبلی رولز 1997 میں ترمیم کی منظوری دے دی ، رولز 244A میں ترمیم کے بعد پنجاب کے بعد اسپیکر کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار رکن اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کا اختیار ہوگا،گرفتار راکین اسمبلی کی اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کیلئے وفاق اور باقی تینوں صوبوں میں پروڈکشن آردرز رولز موجود تھا، پنجاب اسمبلی رولز میں ترمیم کے بعد پہلی بار یہ رول اسمبلی قواعد کا حصہ بن گیا، رولز میں ترمیم کے بعد مسلم لیگ ن کی جانب سے خواجہ سلمان رفیق کے پروڈکشن آرڈرز کیلئے درخواست اسپیکر کو جمع کروائی جائے گی،منظوری کے بعد اپوزیشن لیڈر نے سپیکر اور لاء منسٹر اور دیگر تمام ارکان اسمبلی کو اس پر مبارکباد دی اور کہا کہ اس بل کی منظوری کے بعد پہلا پروڈکشن آرڈر خواجہ سلمان رفیق سے ہی آغاز کریں،اس موقع پر سعید اکبر نوانی سمیت دیگر نے بھی ایک دوسرے کو مبارک باد دی اور اس دن کو تاریخی دن قراردیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں