چوہدری پرویزالہی کی نون لیگ اور اتحادی جماعتوں کو تکنیکی مات‘پنجاب اسمبلی کے رولزآف بزنس کے تحت اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد خارج ہوچکی ہے. مبصرین

فریقین جمہوری بلوغت کا مظاہرہ کریں اور معاملات کو جمہوری اندازمیں نمٹایا جائے‘ آئین اور جمہوری روایات سے کھلواڑ ہوا ہے دن بدن کشیدیدگی کمی آنے کی بجائے اضافہ ہورہا ہے ‘ نہ معاملات عدالتوں میں حل ہونے ہیں نہ ہی سڑکوں پر اس لیے تمام سیاسی جماعتوں کو ملک کی خاطر فوری طور پر کل جماعتی کانفرنس بلانی چاہیے.سنیئرصحافی و تجزیہ نگار سلیم بخاری‘ سلمان غنی قانونی وآئینی ماہرین کی ایڈیٹر”اردوپوائنٹ“میاں محمد ندیم سے خصوصی گفتگو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم اتوار 22 مئی 2022 22:10

چوہدری پرویزالہی کی نون لیگ اور اتحادی جماعتوں کو تکنیکی مات‘پنجاب اسمبلی کے رولزآف بزنس کے تحت اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد خارج ہوچکی ہے. مبصرین
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 مئی ۔2022 ) پنجاب اسمبلی کی آج کی کاروائی میں مسلم لیگ نون کو قانونی وآئینی طور پرشکست کا سامنا کرنا پڑا پنجاب اسمبلی کے بزنس آف رولزکے تحت اجلاس کے مقررہ وقت پر گھنٹیاں بجنا شروع ہوجاتی ہیں آج اجلاس کا وقت ایک بجے تھا تاہم پولیس کی جانب سے گیٹ بند کرنے اور داخلے کی اجازت نہ دینے کی وجہ سے کافی دیر تک اسپیکر آفس اور صوبائی انتظامیہ کی جانب سے کشمکش جاری رہی .

(جاری ہے)

دوپہر کے بعد پولیس نے گیٹ کھول دیئے اور اراکین صوبائی اسمبلی اور صحافیوں کو داخلے کی اجازت دی گئی 2بجکر 7منٹ پر پینل آف چیئر کے وسیم خان بدوزئی کی صدارت میں اجلاس کی کاروائی شروع ہوئی تو ایوان میں صرف تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق)کے اراکین صوبائی اسمبلی موجود تھے . اجلاس کے ایجنڈے پر اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری موجود تھی تلاوت قرآن کریم اور نعت رسول مقبولﷺ کے بعد پینل آف چیئرنے اسپیکر چوہدری پرویزالہی کے خلاف عدام اعتماد کی تحریک پیش کرنے والے مسلم لیگ نون کے رکن سمیع اللہ خان کا نام پکارا کہ وہ اپنی تحریک ایوان میں پیش کریں .

اس وقت مسلم لیگ نون ‘پیپلزپارٹی اور ان کے دیگر اتحادی حمزہ شہبازکی زیرصدارت ایوان وزیراعلی میں ہونے والے اجلاس میں شریک تھے تحریک کے محرک کے ایوان میں موجود نہ ہونے کی بنا پر پینل آف چیئرنے اسپیکر چوہدری پرویزالہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو خارج کرکے اجلاس 6جون تک ملتوی کردیا جبکہ مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی سمیت حکومتی اتحاد کے اراکین اس وقت ایوان میں پہنچے جب اجلاس ملتوی ہوچکا تھا.

سٹی 42 میڈیاگروپ کے ایڈیٹرسنیئرصحافی وتجزیہ نگار سلیم بخاری نے ”اردوپوائنٹ“سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ پنجاب اسمبلی میں آئین اور جمہوری روایات سے کھلواڑ ہوا ہے دن بدن کشیدیدگی کمی آنے کی بجائے اضافہ ہورہا ہے جو خاندان جمہوریت کے علمبردار رہے ہیں وہ جمہوری روایات کی پاسپداری کریں. انہوں نے کہا کہ چوہدری بردران نے ہمیشہ جمہوری روایات کی بات کی ہے مگرعدم برداشت کا سیاست کا نتیجہ ہے کہ ان کے اپنے خاندان پہلی مرتبہ تقسیم نظرآرہی ہے انہیں جمہوری روایات کی بحالی کے لیے اپنا کردار اداکرنا چاہیے سیاست نفرت میں تبدیل ہوگئی ہے .

انہوں نے کہا کہ شیخ رشید جیسے لوگ خونی مارچ کی نوید سنارہے ہیں ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا وہ کس کو پیغام دے رہیں کیا وہ عمران خان کے ورکروں کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں یا اسٹبلشمنٹ کو دھمکی دے رہے ہیں؟ سلیم بخاری نے کہا کہ نون لیگ کی قیادت کو بھی جماعتی سیاست سے باتر ہوکر مسلہ کے حل اور ملک میں جمہوریت کے تسلسل کے لیے اپنا کردار اداکرنا چاہیے اور فریقین کے ساتھ بیٹھ کر افہام و تفہیم سے معاملات طے کرنے چاہیں حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں تمام فریقین کو ملکی سالمیت کو مقدم رکھنا چاہیے.

روزنامہ” دنیا “کے ایڈیٹر سنیئرصحافی وتجزیہ نگار سلمان غنی نے ”اردوپوائنٹ“سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے سب سے بڑے صوبے میں پہلے یکطرفہ اجلاس بلاکر وزیراعلی کا انتخاب کیا گیا اور آج یکطرفہ اجلاس میں اسپیکرکے خلاف عدم اعتماد کی تحریک خارج کردی گئی یہ رویئے جمہوریت کے لیے مناسب نہیں انہوں نے کہا کہ صوبے میں دو وزیراعلی‘دو گورنر موجود ہیں فریقین کو چاہیے کہ جمہوری بلوغت کا مظاہرہ کریں اور معاملات کو جمہوری اندازمیں نمٹایا جائے .

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں تماشا لگا بنا ہوا ہے جو کہ جمہوری سسٹم کے لیے بہت خطرناک ہے انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں یکطرفہ ایک اور وزیر اعلی بننے کا امکان کسی بھی وقت کسی بھی ایشو پر اپنے مفاد میں اپنے حامی اراکین کا بلا کرمنٹوں میں کچھ بھی پاس کروایا جا سکتا ہے ویسے ایک دوسرے کو بچھاڑنے کے لیے پنجاب اسمبلی تماشاگاہ بنی ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ ایک اجلاس پر قوم کے کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں لہذا ہماری سیاسی قیادت کو اس کا بھی خیال کرنا چاہیے کہ ان حرکتوں سے پنجاب کے خزانہ پر کروڑوں روپے کا بوجھ پڑرہا ہے.

ایڈیٹر”اردوپوائنٹ“میاں محمد ندیم نے کہا کہ نہ معاملات عدالتوں میں حل ہونے ہیں نہ ہی سڑکوں پر اس لیے تمام سیاسی جماعتوں کو ملک کی خاطر فوری طور پر کل جماعتی کانفرنس بلانی چاہیے اور عمران خان سمیت تمام سیاسی راہنماﺅں کو سوچنا چاہیے ملک کے مفادات ان کی ضداور انا سے بڑے ہیں انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں اسٹبشلمنٹ کو بھی اگر اپنا نیوٹرل کردار چھوڑنا پڑتا ہے تو ملک وقوم کے وسیع تر مفاد میں وہ تمام فریقین کو ایک میزپر بیٹھانے کے لیے آمادہ کریں انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی ڈیڈک لاک کی صورت میں اسٹبلشمنٹ ملکی مفاد میں مداخلت کرتی رہی ہے .

انہوں نے کہا کہ اسٹبلشمنٹ کے کردار سے مراد مارشل ہرگزنہیں اور نہ ہی ملک اس کا متحمل ہوسکتا ہے ہمیں رولزآف گیم نئے سرے سے طے کرنے چاہیں کہ اگر کوئی حکومت ایک ووٹ پر بھی کھڑی ہے تو وہ اپنی مدت ہرحال میں پوری کرئے گی جمہوریت میں اپوزیشن کا کام اصلاح کرنا ہوتا ہے وہ اپنا کردار ادا کرئے انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک وسیع البنیاد سیاسی مکالمے کی ضرورت ہے دوسری جانب سیاسی جماعتیں اپنے ورکروں کی بھی تربیت کریں کہ سیاسی وابستگیوں کو مذہب مت بنایا جائے اس کے علاوہ تمام اسٹیک ہولڈر بیٹھ کر سوشل میڈیا کے لیے اصول وضوابط طے کریں .

میاں ندیم نے کہا کہ سیاسی جماعتیں سوشل میڈیا پر اپنا نقطہ نظرپیش کریں مگر اسے سیاسی مخالفین کی کردار کشی کا ذریعہ نہ بنائیں‘سیاسی جماعتیں اپنے آفیشل سوشل میڈیا اکاﺅنٹس ڈکلیئرکریں اور فیک اکاﺅنٹس کے ذریعے پرواپگینڈے کا سلسلہ اب بند ہونا چاہیے کیونکہ سب فساد اسی سے پھیلایا ہوا ہے. قانونی و آئینی ماہرین کے نزدیک تحریک انصاف اور چوہدری پرویزالہی نے موقع سے بروقت اور صحیح فائدہ اٹھایا ہے اور حکومتی اتحاد کی تکنیکی اعتبار سے ناک آﺅٹ کیا ہے سنیئرقانون دان رانا سردار نے کہا کہ فریقین کو سیاسی شعور کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور جمہوری روایات کا خیال کرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ ایوان کو آئین ‘قانون اور رولزآف بزنس کے تحت چلانے میں ہی سب کی عز ت ہے تمام اراکین کو یہ سوچنا چاہیے کہ اس ایوان کی عزت اور توقیر سے ہی ان کی عزت ہے.

سنیئروکیل روالپنڈی بار کے سابق عہدیدارامجد کیانی نے کہا کہ ہماری اسمبلیوں میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا معاملہ ہورہا ہے ‘انہوں نے کہا کہ میرے نزدیک قانون کی تعریف یہ ہے کہ اوپر والے طبقے کو سہولت دی جاتی ہے‘درمیانے طبقے کو اکاموڈیٹ کیا جاتا ہے جبکہ نچے طبقے کو کنٹرول کیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ حمزہ شہبازکا انتخاب بھی غیرآئینی تھا جبکہ آج بھی جو طریقہ کار اختیار کیا گیا وہ بھی جمہوری نہیں ہے.

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں