پنجاب حکومت کا کاشتکاروں کو60 فیصد سبسڈی پر 56 اقسام کی زرعی مشینری دینے کا فیصلہ

زرعی مشینری پر ٹیکس اور ڈیوٹی ختم کروانے کیلئے وفاق رابطہ کروں گی، صوبے بھر میں 8200 کھالے پکے کئے جائیں گے، وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیرصدارت اجلاس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 28 مارچ 2024 18:45

پنجاب حکومت کا کاشتکاروں کو60 فیصد سبسڈی پر 56 اقسام کی زرعی مشینری دینے کا فیصلہ
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 28 مارچ 2024ء) ”سرسبز پنجاب، خوشحال کاشتکار“وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا آئندہ 5 سالوں میں تمام کھالے پکے کرنے کا حکم  دیا۔کسانوں کے لئے انقلابی و تاریخی اقدامات صوبے بھر کے تمام کھا لے پکے کر نے کے پروگرام اور سولر ٹیوب ویل پراجیکٹ کی اصولی منظوری دیدی۔ اس ضمن میں پہلے مرحلے میں دو سال کے اندر10 ارب کی لاگت سے 1200 کھالے پختہ کیا جائیں گے اور دوسرے مرحلے میں 7 ہزار کھالے پکے کیے جائینگے۔

25 ایکڑ زمین تک رکھنے والے کاشتکاروں کو دو سال میں سولر سسٹم مہیا کئے جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی زیر صدارت خصوصی اجلاس میں متعدد زرعی پراجیکٹس کی بھی اصولی منظوری دی گئی۔ سیکرٹری زراعت نے ایگریکلچر سے متعلق منصوبوں پر بریفنگ دی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں کاشتکاروں کو 60فیصد سبسڈی پر 56 اقسام کی زرعی مشینری دینے کا اصولی فیصلہ کیا گیا جبکہ کاشتکاروں کوایک ہزار لیزر لیولر اگلے 6 ماہ میں دئیے جائینگے۔

وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے بیج کی پیداوار 4 لاکھ ٹن سے بڑھا کر 6 لاکھ ٹن تک کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد کے تعاون سے سویابین سیڈ کی ایک لاکھ ایکڑ ایریا پر کاشتکاری کی تجویز پر غورکیا گیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ ہائی ٹیک زرعی مشنری پر ٹیکس اور ڈیوٹی ختم کروانے کیلئے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا جائے گا۔

اجلاس میں سموگ کنٹرول کرنے اور فصلوں کی باقیات کو جلانے سے بچانے کیلئے رائس سٹرا شیڈر مشین پر ٹیکس ختم کروانے کیلئے وفاقی حکومت سے رابطے پر اتفاق کیا گیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ ہائی ٹیک زرعی مشنری پر 30 سے 37 فیصد ٹیکس اور ڈیوٹی ہے۔ میکانائیزیشن پلان کے تحت 3 ماہ میں دو ارب کی لاگت سے زرعی مشنری خریدی جائے گی،مشنری کاشتکاروں کو سبسڈی پر دی جائے گی۔

دو سالا میکانائزیشن پلان کے تحت 23 ہزار زرعی آلات اور2280 لیزر لینڈ لیولنگ 13.4 ارب روپے کی لاگت سے سبسڈی پر کاشتکاروں کو دیئے جائیں گے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ مین ویل بوائی کی وجہ سے 12 فیصد گندم کی پیداوار اور 18 فیصد چاول کی پیداوار کم ہوتی ہے۔پاکستان کی 29 ملین ٹن گندم کی ضرورت ہے، 26 ملین ٹن پنجاب پیدا کرتا ہے۔ پاکستان میں مختلف فصلوں کی کاشتکاری کیلئے سالانہ 1.75 ملین ٹن سیڈ کی ضرورت ہے، سالانہ 50 ارب کا سیڈ درآمد کیا جاتا ہے۔ سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب، وزیر اطلاعات عظمیٰ زاہد بخاری، وزیر زراعت عاشق حسین کرمانی، سابق سینیٹر پرویز رشید، ایم پی اے ثانیہ عاشق، سیکرٹریز زراعت، خزانہ، صدر بنک آف پنجاب اور دیگر حکام نے شرکت کی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں