وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت اجلاس،سانحہ ساہیوال کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی ابتدائی رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش، خلیل، اس کی بیوی او ربیٹی کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی کے افسران کو ٹھہرایا گیا‘ ایڈیشنل آئی جی (آپریشن) ‘ایڈیشنل آئی جی ،ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا‘ایس ایس پی‘ ڈی ایس پی سی ٹی ڈی ساہیوال ریجن معطل ‘ ملوث افسران کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے اور پنجاب حکومت اس ٹیسٹ کیس کو مثال بنا کر متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کرے گی ‘عثمان بزدار

بدھ 23 جنوری 2019 00:30

لاہور۔22 جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جنوری2019ء) وزیراعلیٰ آفس میںوزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیر صدارت منگل کے روز اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا ، اجلاس میں سانحہ ساہیوال کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی ابتدائی رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کی گئی ‘جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی اعجاز شاہ نے وزیراعلیٰ پنجاب کوجے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ کے بارے میں بریفنگ دی۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق خلیل، ان کی اہلیہ او ربیٹی کے قتل کا ذمہ دارآپریشن میں حصہ لینے والے سی ٹی ڈی کے افسران کو ٹھہرایا گیا۔رپورٹ کی روشنی میں ایڈیشنل آئی جی( آپریشن )پنجاب،ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی پنجاب،ڈی آئی جی سی ٹی ڈی،ایس ایس پی سی ٹی ڈی،ڈی ایس پی سی ٹی ڈی ساہیوال اور مقابلے میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ کے حکم پر ایڈیشنل آئی جی (آپریشن) پنجاب کو عہدے سے فوری طورپر ہٹا کر وفاقی حکومت کورپورٹ کرنے کا حکم دیاگیا جبکہ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کو فوری طو رپر عہدے سے ہٹا دیاگیاہے۔ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کو بھی عہدے سے ہٹا کر وفاقی حکومت رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیااور ایس ایس پی سی ٹی ڈی کو فوری طو رپر معطل کر دیا گیا ہے۔ڈی ایس پی سی ٹی ڈی ساہیوال ریجن کو بھی معطل کر دیا گیاہے۔

مقابلے میں ملوث سی ٹی ڈی کے 5افسران کو مقدمے میں چالان کر کے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ ابتدائی رپورٹ میں ذیشان کے متعلق مزید تفتیش اورثبوت اکٹھے کرنے کے لئے مہلت کی درخواست کی گئی ہے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ پنجاب حکومت نے وزیراعظم عمران خان کے حکم اوراپنے وعدے کے مطابق سانحہ ساہیوال کے حوالے سے تیز اور شفاف تحقیقات کا اپنا وعدہ پورا کیا ہے اور آپریشن کرنے والے سی ٹی ڈی افسران کو معطل کر کے ان کے خلاف مقدمہ درج کیاجا چکاہے اور وہ پولیس کی حراست میں ہیں۔

انہوں نے کہاکہ یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے اور پنجاب حکومت اس ٹیسٹ کیس کو مثال بنا کر متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کرے گی۔ اجلاس میں سینئر وزیر عبدالعلیم خان ،صوبائی وزیرقانون راجہ بشارت، چیف سیکرٹری،ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، انسپکٹر جنرل پولیس اورمتعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں