حکومت بھارتی وزیر اعظم کے پاکستان کے حصے کا پانی روکنے کے اعلانات کاسختی سے نوٹس لے ‘ سندھ طاس واٹر کونسل

بھارت دریائوں کا پانی پاکستان کیخلاف بطور جنگی ہتھیار استعمال کرنے کے متعلق بڑے بڑے منصوبوں پر عمل پیرا ہے‘ چیئرمین ظہور الحسن ڈاہر

منگل 22 اکتوبر 2019 15:16

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2019ء) سندھ طاس واٹرکونسل پاکستان نے حکومت سے بھارتی وزیر اعظم کی جانب سے پاکستان کے حصے کا پانی روکنے کے اعلانات کاسختی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت دنیا کے تمام عالمی معاہدوں کو بلڈوز کرتے ہوئے پاکستان کے دریائوں کا پانی پاکستان کے خلاف بطور جنگی ہتھیار استعمال کرنے کے متعلق بڑے بڑے منصوبوں پر عمل پیرا ہے، ایک عالمی سازشی تھیوری کے تحت دو طرفہ مذاکرات کے آڑ میں بھارت کو طویل المدتی منصوبے مکمل کرنے کا موقع فراہم کیا گیا جس کے باعث آج پاکستان پانی کے انتہائی خوفناک بحران کی لپیٹ میں آ رہا ہے۔

سندھ طاس واٹر کونسل کے چیئرمین ظہور الحسن ڈاہر نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارتی وزیر اعظم کے اعلانات پر نوٹس نہ لینا قومی دشمنی کے مترادف ہو گا،بھارت کی اس آبی دہشتگردی کو دنیا کی تاریخ میں خطرناک جارحیت قرار دیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

بارسلونا کنونشن کے تحت کسی بھی ملک کو ایسے دریائوں کا پانی روکنے ، پانی کا رخ تبدیل کرنے کا قطعی کوئی حق حاصل نہیں۔

جس ملک میں دریا بنتے ہیں وہ ملک ہی راستے میں اپنی حدود کے اندر کسی پڑوسی ملک کا پانی ہرگز نہیں روک سکتا۔ دریائوں کے عالمی نظام اور انٹرنیشنل لاء کے تحت اوپر کی سطح پر کسی ملک کو دریائوں کے پانی کی اس حد تک استعمال کی ہرگز اجازت نہیں کہ نیچے کی سطح کے پڑوسی ملک کی زمینیں سیراب نہ ہو سکیں۔لیکن بھارت دنیا کے تمام عالمی معاہدوں کو بلڈوز کرتے ہوئے پاکستان کے دریائوں کا پانی پاکستان کے خلاف بطور جنگی ہتھیار استعمال کرنے کے متعلق بڑے بڑے منصوبوں پر عمل پیرا ہے اور ایک عالمی سازشی تھیوری کے تحت دو طرفہ مذاکرات کے آڑ میں بھارت کو طویل المدتی منصوبے مکمل کرنے کا موقع فراہم کیا گیا۔

انہوںنے کہا کہ یہ ناقابل ِ تردید حقیقت ہے کہ بھارت پاکستان کی طرف بہنے والے دریائوں چناب ، جہلم ، نیلم اور سندھ کا رخ شمالی سے جنوب کی طرف موڑنے کے متعلق بڑے بڑے منصوبوں پر عمل پیرا ہے۔ جن کی تکمیل کے بعد پاکستان میں قحط سالی ، بھوک اور پیاس کا ایسا طوفان آنے والا ہے جس کو اقوام ِ متحدہ سمیت بڑی سے بڑی طاقت بھی نہیں روک سکے گی۔ بگلیہار ڈیم کی تعمیر سے قبل دریائے چناب سے پنجاب کی 70ایکڑ اراضی سیراب ہوتی تھی۔

اب 20لاکھ ایکڑ اراضی سیراب ہو گی۔بھارت نے دریائے چناب کا پانی روکنے کیلئے مزید تین بڑے ڈیموں کی تعمیر شروع کی ہوئی ہے جن میں سوال کوٹ ڈیم بگلیہار ڈیم کے مقابلہ میں13گنا زیادہ پانی ذخیرہ کر سکے گا،صرف سوا ل کوٹ ڈیم کے منصوبہ کی تکمیل کے بعد دریائے چناب کا ایک گھونٹ پانی پاکستان کی طرف نہیں آئے گا۔ دریائے جہلم کا پانی روکنے کیلئے بھارت بڑے چھوٹے 52ڈیمز تعمیر کررہاہے ،وولر بیراج سمیت24ڈیم تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں، دریائے سندھ کا رخ تبدیل کرنے کیلئے بھارت کارگل ، نیمو باز کو ، چوٹک اور دمکھار ڈیم سے اوپہر3800کلو میٹر طویل اور دنیا کی دوسری بڑی نہر نکال کر دریائے ستلج میں ڈال رہا ہے اور دریائے ستلج سے مزید 8نہریں نکال کا راجستھان کے صحرا کو لہلاتے کھیتوں میں تبدیل کررہا ہے ۔

پاکستان کو بنجر بنانے کے اس انتہائی خطرناک منصوبے کا توڑ بھی تلاش کر لیا گیا ہے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں