حکومت نے اپوزیشن کی عدم موجودگی میں پانچ آرڈیننسزکی مدت میں توسیع ،تین بلوں کے مسودات کی منظور ی لے لی

دو آرڈیننسز متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر دئیے گئے ،اپوزیشن کا احتجاجاً ایوان سے واک آئوٹ ، نعرے بازی حمزہ شہباز کی ایوان میں آمد پر لیگی اراکین نے نشستوں سے کھڑے ہو کر اور ڈیسک بجا کر استقبال کیا ،آج سہ پہر تک ملتوی

پیر 18 نومبر 2019 23:39

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 نومبر2019ء) حکومت نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کی عدم موجودگی میں پانچ آرڈیننسزکی مدت میں توسیع اور تین بلوں کے مسودات کی منظور ی لے لی جبکہ دو آرڈیننسز متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر دئیے گئے گئے ،اپوزیشن نے پنجاب کو آرڈیننسز کی فیکٹری قرار دیتے ہوئے ایوان سے احتجاجاًواک آئوٹ کیا،پروڈکشن آرڈر جاری ہونے پر قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی ایوان میں آمد پر لیگی اراکین نے ان کا نشستوں سے کھڑے ہو کر اور ڈیسک بجا کر استقبال کیا ۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت سے ایک گھنٹہ 37منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر سردار دوست محمد مزاری کی صدارت میں شروع ہوا ۔پارلیمانی سیکرٹری نے محکمہ جنگلات کے بارے میں سوالوں کے جوابات دئیے تاہم اپوزیشن نے جوابات پر عدم اطمینان کرتے ہوئے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا ۔

(جاری ہے)

رکن اسمبلی صہیب احمد بھرت نے کہا کہ غلط جوابات دینے پر پارلیمانی سیکرٹری کے خلاف تحریک استحقاق لائی جائے گی ۔

وقفہ سوالات کے بعد ایوان میں چڑیا گھر میں سال 2017اور 2018 میں جانوروں کی ہلاکت سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ دو سالوں میں32 بیش قیمتی جانور ہلاک ہوئے، جن میں عربی اونٹ، فیلو ہرن ،کالا ہرن، پاڑہ ہرن، چنکارہ ہرن، مفلون بھیڑ، اڑیال، افریقی شیر ،بھورے بنگال ٹائیگر، تیندوہ اور دیگر جانور شامل ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہلاک ہونے والے جانوروں کی جگہ نئے جانور نہیں لائے گئے۔

سال 2017 اور 2018 میں زرافے، لاما، گوناکو، والبی، ٹائیگر اور شیر بطور نئے جانور چڑیا گھر لائے گئے۔اجلاس کی کارروائی کے دوران پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی ایوان میں آمدہوئی جس پر لیگی ارکان نے شیر ،شیر کے نعرے لگائے اوراپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر اورڈیسک بجاکر ان کا استقبال کیا۔خلیل طاہر سندھو نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ وارث میر انڈر پاس کا نام تبدیل کر دیاگیا حالانکہ ان کی پاکستان کیلئے خدمات ہیں،انڈر پاس کا نام دوبارہ کشمیر روڈ کی بجائے وارث میر روڈ رکھا جائے اور سپیکر بھی اس کی رولنگ دے چکے ہیں۔

جس پر وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ سپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ پر کام جاری ہے اور اسے جلد کام مکمل کر لیں گے۔ سرکاری کارروائی کے دوران لیگی رکن اسمبلی سمیع اللہ خان نے کہا کہ قومی اسمبلی کو بھی آرڈیننس کے ذریعے چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے اورپنجاب میں بھی ریکارڈ تعداد میں آرڈیننسزلانے کی مثال قائم کی گئی ہے ،حکومت کے چار سے پانچ آرڈیننسزوقت گزرنے کے بعد منسوخ ہوگئے جس کی وجہ سے اداروں کے سارے اقدامات ضائع ہو گئے ،اتنی بڑی تعدادمیں آرڈیننسزلائے لیکن وہ منسوخ ہوئے اگر اجلاس میں وقفہ آ جائے تو کمیٹی یا ان کی منظوری ہوتی ہیں،پانچ آرڈیننسزکے ساتھ تین نئے آرڈیننس آگئے ہیں ،لوکل گورنمنٹ کا بل جلد بازی سے منظور کروایا گیا ،قائمہ کمیٹی میں ووٹنگ نہیں ہوتی پھر الیکشن کمیشن قدغن لگاتا ہے ،لوکل باڈی کی قانون سازی پاکستان کے آئین اور الیکشن رولز سے متصادم ہے، آرڈیننس کسی کمیٹی میں نہیں گئے ایسے تیسے ہی چلائے گئے ،وزیر قانون تجربہ کار اور لائق ہیں کام بھی کرنا جانتے ہیں اگر تجربہ کار اور لائق وزیر قانون کی یہ حالت ہے تو باقی محکموں کی کارکردگی کا اللہ ہی حافظ ہے ،احتساب کے بعد اب آرڈیننسزفیکٹری لگی ہوئی ہے دونوں فیکٹریوں کا حال سب کے سامنے ہے ،مرکزی حکومت نے آرڈیننسزواپس لئے ،وزیر قانون سے گزارش ہے نئے آرڈیننسزکے بجائے اسے واپس لیں ،زیر التوا بلوں کی تعداد بیس ہے ،منظور شدہ بل 18ہیں ،پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار ہواکہ زیر التوا بلوں کی تعداد زیادہ ہے۔

وزیر قانون راجہ بشارت نے جواب میں کہا کہ جو بھی آرڈیننس لارہے ہیں وہ قانون کے تحت لا رہے ہیں ،کوئی بھی غیر آئینی قانون سازی نہیں کررہے ،لوکل گورنمنٹ کے حوالے سے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا چند ایک تکنیکی غلطیوں سے آگاہ کیا گیا، لوکل گورنمنٹ بل عدالت میں چیلنج ہواہے الیکشن کمیشن نے کہاکہ غلطیاں دور کرنے کے بعد رائے دیں گے ،لوکل گورنمنٹ بل پر آئین و قانون کے مطابق قانون سازی کی اور بعد میں اسی قانون کے تحت الیکشن بھی کروائیں گے۔

اجلاس کے دوران سرکاری ایجنڈے پر کارروائی جاری تھی کہ اپوزیشن کی طرف سے احتجاج شروع کر دیا گیا اور آرڈیننسز کی فیکٹری نا منظور، پنجاب اسمبلی بحال کرو کے نعرے لگائے گئے ۔ اسی دوران اپوزیشن ارکان نے حمزہ شہباز کی قیادت میں سرکاری کاروائی کے خلاف احتجاجاً ایوان سے واک آئوٹ کر دیا ۔اپوزیشن کی ایوان میں عدم موجودگی میںحکومت نے پانچ آرڈیننسزکی مدت میں مزید 90 روز کی توسیع حاصل کر لی جبکہ پنجاب ایگری کلچرل مارکیٹنگ اٹھارٹی ،پنجاب لوکل گورنمنٹ اور پنجاب ویلج اینڈ نیبر ہڈ کونسل کے آرڈیننسزپیش کئے گئے جنہیں قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر کے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی گئی ۔

حکومت نے مسودہ ( ترمیمی )مالیہ اراضی پنجاب 2019، مسودہ ( ترمیمی )زکو ةو عشر پنجاب2019 اورپنجاب سیزڈ اینڈ فریزڈ انسٹی ٹیوشنز( مدارس ،سکول)2019 کے بل کے مسودات کی ایوان سے منظوری لے لی ۔ڈپٹی سپیکر نے اجلاس آج منگل سہ پہر تین بجے تک کیلئے ملتوی کردیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں