صوبائی وزیر تحفظ ماحولیات کی زیر صدارت سب کمیٹی انسداد سموگ کا اجلاس

صوبہ بھر میںآلودگی کا سبب بننے والے عناصر کو کوئی رعایت نہیں دی جا سکتی‘صوبائی وزیر

بدھ 11 دسمبر 2019 23:41

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2019ء) صوبائی وزیر تحفظ ماحولیات کی زیر صدارت سب کمیٹی برائے انسداد سموگ کا پہلا اجلاس ایس اینڈ جی اے ڈی کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔اجلاس میں سموگ کے تدارک کے حوالے سے اقدامات میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔سیکرٹری ماحولیات صائمہ سعید نے اجلاس کو بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ کی ہدایت پر وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو ایک پروپوزل بھیجی گئی ، جس کے بعد سموگ کی موجودہ صورتحال اور مستقبل میں کنٹرول کے لئے تمام ا سٹیک ہولڈرز پر مبنی ایک سب کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جبکہ سب کمیٹی کے قواعد و ضوابط کے مطابق کمیٹی ذمہ دار ہوگی کہ وہ تمام متعلقہ محکموں کی جانب سے سموگ کے تدارک کے لئے کئے جانیوالے اقدامات کو مانیٹر کریں اور جدھر قانونی ایکشن لینے کی ضرورت ہو ادھر فوری ایکشن لیا جائے،نیزکمیٹی کے ممبران ہر ہفتے متعلقہ محکموں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے اجلاس میں شرکت یقینی بنائیں گے ۔

(جاری ہے)

ڈ ی جی ماحولیات نے اجلاس کو بتایا کہ اسموگ ایکشن پلان کے تحت تمام متعلقہ اداروں کو ذمہ داریاں سونپی جا چکی ہیں اور پرانی ٹیکنالوجی کے حامل بھٹوں کی بندش،زگ زیگ ٹیکنالوجی کے حامل بھٹوں کو اجازت اور مستقبل میں نئی ٹیکنالوجی کے حامل بھٹوں وغیرہ کو کام کرنے کی اجازت کے حوالے سے کام جا ری ہے۔محکمہ جنگلات نے اجلاس کو بتایا کہ پچھلے 4سالوں میں 5000ایکڑ پر پودے لگائے جا چکے ہیں اور اگلے مزید 5سالوں میں 8لاکھ ایکڑ پر پودے لگانے کا منصوبہ ہے جبکہ لاہور میں درختوں وغیر ہ کی افزائش کے لئے پی ایچ اے کے ساتھ رابطے میں ہیں ۔

نمائندہ انڈسٹری نے بتایا کہ پرانی ٹیکنالوجی کے حامل بھٹوں کو بند کیا گیا ہے اور ڈسٹرکٹ کی سطح پر سموگ کمیٹیز بنائی گئی ہیں جبکہ ذیادہ تر مسئلہ لاہور اور گوجرانوالہ میں درپیش ہے۔نمائندہ فنانس بتایا کہ سموگ سے تحفظ کے لیے سکربرز، فیس ماسک اور ائیر کلینرز سے ڈیوٹی اور دیگر محصولات کے خاتمے کے لیے فنانس ڈیپارٹمنٹ کے توسط سے وفاقی حکومت کو سمری ارسال کی جا چکی ہے جبکہ حکومت پنجاب گرین ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت پائیدار سبز سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے فنڈ کے قیام اور آلودگی کا سبب بننے والی صنعتوں میں کلین پروڈکشن ٹیکنالوجی کی تنصیب کے لیے مالی معاونت کی فراہمی کو یقینی بنارہی ہے جبکہ اس مقصد کے لیے ورلڈ بنک کو اعتماد میں لیا جا چکا ہے۔

اجلاس میں مختلف تجاویز بھی پیش کی گئیں ، جس میں ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کے لئے آگاہی مہم پر زور دینا،ڈ ی سی کی زیر نگرانی ڈسٹرکٹ کی سطح پر باقاعدہ کمیٹیاں تشکیل دی جائیں،اگلے اجلاس میں کمشنرز اور ڈی پی اوز کو بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلا س میں شامل کیا جائے،ٹو اسٹروک گاڑیوں کی فی الفور بند کیا جائے۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری شوکت عزیز نے کہاکہ دھا ن کا سیزن گزر چکا ہے اور ان کاٹن کا وقت آچکا ہے جبکہ گندم کی کاشت بھی شروع ہو گئی ہے ،اسلئے امید ہے کہ فصلوں کی باقیات کو جلاکر فضائی آلودگی پر خاطر خواہ کنٹرول کیا جا سکے گا۔

صوبائی وزیر ماحولیات نے کہاکہ انڈسٹری کو بند کرنا مقصد نہیں بلکہ ماحول کو صاف ستھر ابنانا چاہتے ہیں ،وزیراعظم پاکستان عمران خان کا وژن ہے کہ پاکستن کو سر سبزو شاداب بنایا جا سکے اور اس کے لیئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مشترکہ حکومت عملی کے تحت آگے بڑھنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ ایئر کوالٹی انڈیکس کا بڑھنا تشویشناک امر ہے تاہم انڈیکس کو بہتر کرنے کے لئے تمام متعلقہ محکموں کو عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ اگلے اجلاس میں تمام متعلقہ ادارے ایک مکمل ایکشن پلان کے ساتھ شرکت کریں تاکہ اگلے سال سموگ کی آمد سے قبل تمام حفاظتی اقدامات یقینی بنائے جا سکیں ۔صوبائی وزیر نے سیکرٹری صائمہ سعید کو ہدایت کی کہ اسٹیل ملز کے نمائندگان کے ساتھ جلد ایک میٹنگ طے کی جائے تاکہ پلانٹس وغیرہ میں جدید آلات کی تنصیب سے آلودگی کو کنٹرول کیا جا سکے۔محکمہ ٹرانسپورٹ کو تاکید کی کہ ٹو اسٹروک گاڑیوں کی بندش کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں کیونکہ صوبہ بھر میں فضائی آلودگی کا بڑا باعث ٹرانسپورٹ کا نظر آرہا ہے۔اجلاس میں فنانس ،جنگلات ،انڈسٹری ،ٹرانسپورٹ ،لوکل گورنمنٹ ،ماحولیات اور متعلقہ محکموں کے نمائندگان نے بھی شرکت کی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں