پنجاب اسمبلی کے ایوان میں وزراء سمیت حکومتی اور اپوزیشن ارکان تحفظ بنیاد اسلام بل کے خلاف احتجاجا کھڑے ہو گئے

سید حسین جہانیاں گردیزی نے بل پر شدید اعتراضات اٹھاتے ہوئے اسے مسترد اور بل کو فیڈرل شریعت کورٹ کی منظوری سے ترامیم لانے کا مطالبہ کردیا جبکہ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے ایوان کو یقین دہانی کرادی کہ جب تک بل پر مکمل اتفاق رائے نہیں ہوگا اس پر مزید پیش رفت نہیں ہوگی

جمعہ 7 اگست 2020 22:43

پنجاب اسمبلی کے ایوان میں وزراء سمیت حکومتی اور اپوزیشن ارکان تحفظ بنیاد اسلام بل کے خلاف احتجاجا کھڑے ہو گئے
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 اگست2020ء) پنجاب اسمبلی کے ایوان میں وزراء سمیت حکومتی اور اپوزیشن ارکان تحفظ بنیاد اسلام بل کے خلاف احتجاجا کھڑے ہو گئے ،سید حسین جہانیاں گردیزی نے بل پر شدید اعتراضات اٹھاتے ہوئے اسے مسترد اور بل کو فیڈرل شریعت کورٹ کی منظوری سے ترامیم لانے کا مطالبہ کردیا جبکہ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے ایوان کو یقین دہانی کرادی کہ جب تک بل پر مکمل اتفاق رائے نہیں ہوگا اس پر مزید پیش رفت نہیں ہوگی۔

،پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹے 15 منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر سردار دوست محمد مزاری کی صدارت میں شروع ہوا،اجلاس کے آغاز میں ہین متعدد ارکان اسمبلی کھڑے ہوگئے ارکان نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت چاہی، حکومتی اور اپوزززیشن کے کچھ اراکین نے تحفظ بنیاد اسلام بل اعتراضات اٹھاتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کردیا اورحکومتی ارکان نے تحفظ بنیاد اسلام بل کو حکومت کے خلاف شازش قرار دے دیا۔

(جاری ہے)

پیر اشرف رسول نے انکشاف کیا کہ یہ بل کو شہزاد اکبر کے کہنے پر اسمبلی سے منظور کرایا گیا۔جبکہ تحفظ بنیاد اسلام بل کی حمایت کرنے پر تحریک انصاف کے رکن سید یاور عباس بخاری نے ایوان سے معافی مانگ لی۔ارکان اسمبلی کا کہنا تھا کہ بل کی منظوری کے وقت ہمیں اندھیرے میں رکھا گیا ،س بل سے پاکستان میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوگی اسمبلی کسی شخص کو یہ نہیں کہہ سکتی کہ اس کا فرقہ کیا ہوگا۔

بل کو واپس اسمبلی میں لاکر اس پر تمام مکتبہ فکر کے افراد پر علماء کی کمیٹی بنائے جائے۔بل کو واپس اسمبلی میں لایا جائے اس بل کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ارکان نے مزید کہا کہ بتایا جائے کہ کیا یہ بل حکومت کا ہے۔اگر حکومت کا ہے تو کابینہ کی منظوری دکھائی جائے۔اگر یہ بل پرائیویٹ طور پر منظور کرایا گیا ہے تو کس کمیٹی سے منظور ہوا ہے وہ بتایا جائے۔

پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی نے بل سے لاتعلقی کا اعلان کر تے ہوئے کہا کہ میرا نام بھی اس کمیٹی میں تھا حالانکہ مجھے معلوم ہی نہیں۔مجھے کسی قسم کی کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس بل پر ہمیں اندھیرے میں رکھ کر منظور کرایا گیا۔ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے جواب میں کہا کہ بل منظور ہونے کے بعد اس پر اعتراضات آئے تھے جس پر بل کو گورنر کے ہاں منظوری کے لیے نہیں بھیجا گیا۔

بل پر تحفظات کو دور کرنے کے لیے علما کی رائے سے ترامیم کریں گے ایوان کو یقین دلاتا ہوں جب تک بل پراتفاق رائے نہیں ہوتا اس بل پر کوئی پیش رفت نہیں ہوگی۔ حکومت کی خواہش ہے کہ اس بل پر مکمل اتفاق رائے ہو۔ارکان اسمبلی کا فرض ہے کہ وہ ہر بل کو گھر سے پڑھ کر آئیںیہ ہر قانون ساز ممبر کا یہ فرض ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کرے ،اجلاس میںسابق سپیکر پنجاب اسمبلی رانا اقبال نے وقفہ سوالات کوموخر کرنے کی استدعا کی،جس پرڈپٹی اسپیکر نے وقفہ سوالات کو موخر کر دیا،اجلاس میںصوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے مسودہ قانون ترمیمی اسٹامپ بل 2020 پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیا جسے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے دو ماہ میں رپورٹ طلب کرلی، وقت ختم ہونے پر ڈپٹی سپیکر نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس 10 اگست بروز پیر کی دو پہر 2 بجے تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں