-قطر سے آنے والی گیس کو فروخت کرکے دو بلین ڈالرز کمائے جاسکتے ہیں، منیر حسین گیلانی

ھ* ایران ، عالمی طاقتوں کے درمیان مذاکرات کی کامیابی سے پہلے گیس معاہدہ بحال کیا جائے پاکستان کو اپنی تجارت کو فروغ دینے کے لئے ٹریڈ ہاوس بھی قائم کرنے چاہئیں،سابق وفاقی وزیر تعلیم

اتوار 23 جنوری 2022 20:55

×لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جنوری2022ء) سابق وفاقی وزیر تعلیم اسلامک ڈیموکریٹک فرنٹ کے چیئرمین سید منیر حسین گیلانی نے کہا ہے کہ حکومت نے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لئے جاری حتمی مذاکرات سے پہلے گیس معاہدہ کی بحالی کے لئے حالات سازگار نہ کئے تو بحران مزید بڑھ جائے گا۔ خدا نخواستہ یوکرائن اور روس کا تنازعہ بڑھ گیا تو گیس کی بین الاقوامی قیمت 50 سے 80 ڈالرز تک جا سکتی ہے۔

کیونکہ روس پورے یورپ کو گیس مہیا کرتا ہے اور حالات اگر خراب ہوئے تو روسی کارگو کسی اور راستے سے یورپ کو سپلائی کرے گا تو اس کی لاگت یقینی طور پر بڑھ جائے گی اور گیس کی قلت بھی ہو جائے گی ۔مسلم لیگ ن کے وزیر شاہد خاقان عباسی کی قطر سے گیارہ ڈالر فی یونٹ سستی گیس کے طویل المدتی معاہدہ کو سراہتے ہوئے کہا کہ تقریبا ًہر ماہ پاکستان کو قطر گیس مہیا کرتا ہے، جبکہ قطر دنیا کو 34 ڈالر کے حساب سے کارگو کاروں مارکیٹ میں سپلائی کر رہا ہے ۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اگر حکمران عقلمندی کا مظاہرہ کریںتو جو معاہدہ حکومت پاکستان سے ہوا تھا، اس پر اوپن ٹینڈر کال کرکے بیچ دیا جائے تو بہتر قیمت دے سکتا ہے۔جبکہ اس وقت مارکیٹ میں خریداری موجود ہیں جو مئی تک کا معاہدہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔ اس لئے آئی ایم ایف سے سخت شرائط پر قرض لینے کی بجائے ملک کے اندرموجود فرنس آئل سے سستی بجلی تیار کی جاسکتی ہے۔

اوپن مارکیٹ میںٹینڈر کے ذریعے گیس کی فروخت سے پاکستان کو دو بلین ڈالرز سے زائد منافع ہو جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس فروخت میں قطر حکومت کچھ رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرتی ہے تو دنیا میں ایسے خریدار بھی ہیں جو قطر کو مطمئن کر کے اس ڈیل کو کامیاب کرا سکتے ہیں۔منیر گیلانی نے کہا کہ عالمی حالات تبدیل ہورہے ہیں، ایران پر عائدمعاشی پابندیاں چند مہینوں میں ختم ہونے جا رہی ہیں،جبکہ پہلے ہی کورین گورنمنٹ نے اسلامی جمہوری ایران کے منجمدرکھے سات بلین ڈالرزواپس دینے کا عندیہ دے دیا ہے۔

انہوں نے زوردیا کہ حکومت پاکستان کو پیپلز پارٹی کے دور اقتدارمیں پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدہ ہوا تھا اس پر عملدرآمد کیا جائے۔ ایرانی حکومت نے بارڈر تک گیس پائپ لائن بچھا دی ہے لیکن بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے پاکستان کے اندر کوئی سرمایہ کاری کے لئے تیار نہیں تھا۔ حکومت کو فوری طور پر ایران سے رابطہ کر کے پابندیاں اٹھنے کے ساتھ ہی گیس پائپ لائن کو فنکشنل کر لینا چاہیے ،تاکہ صنعت اور گھریلو صارفین کی مشکلات کم ہوں۔سابق وفاقی وزیر نے زور دیا کہ پاکستان کو اپنی تجارت کو فروغ دینے کے لئے ٹریڈ ہاوس بھی قائم کرنے چاہئیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں