معاشرے میں منشیات کے نقصانات بارے آگاہی کیلئے میڈیا کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا،مقررین

پیر 29 اپریل 2024 22:10

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 اپریل2024ء) جسٹس پراجیکٹ پاکستان (جے پی پی) کے زیر اہتمام انصاف کا تصور: منشیات و پاکستانی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی کے عنوان سے پیر کے روز ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا- سیمینار میں آئی جی جیل خانہ جات میاں فاروق نذیر، ڈی آئی جی پنجاب پولیس کامران عادلپراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ، ڈائریکٹرپروبیشن اینڈپیرول سروس عارف عمر عزیزصدر لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن منیر حسین بھٹی اقوام متحدہ کے او ایچ سی ایچ آر میں انسانی حقوق اور منشیات کی پالیسی کے مشیر جاوید محموداعلی سطح کے عہدیداران لاہور بار ایسوسی ایشن سمیت دیگر نے شرکت کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب فرہاد علی شاہ نے کہا کہ منشیات معاشرے میں ایک ناسور کی شکل اختیار کر چکا ہے اس ناسور سے چھٹکارا پانے کے لیے حکومت کے ساتھ ساتھ معاشرہ کے ہر فرد کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی پائیدار امن کے قیام کیلئے ضروری ہے منشیات کے نقصانات کے حوالے سے آگاہی اور اس کے استعمال کی حوصلہ شکنی کرنا ہو گی میڈیا کو اس حوالے سے اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہاکہ منشیات کے مکروہ دھندے میں ملوث عناصر معاشرے کے ناسور ہیں، یہ کسی معافی کے مستحق نہیں ہیں محکمہ پراسکیوشن منشیات کے کیسز میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دلوانے کے لیے تمام آئینی و قانونی طریقے کار بروئے کار لارہا ہے تاکہ ایسے عناصر کو نشان عبرت بنایا جا سکے - سید فرہاد علی شاہ نے کہا کہ اس سلسلے میں صوبہ بھر میں منشیات فروشوں کے خلاف قانونی شکنجہ مزید سخت کرنے کیلئے گزشتہ دنوں ڈپٹی ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر لاہور رحمت اللہ سیال کو نارکوٹکس انوسٹی گیشن یونٹ کا فوکل پرسن نامزد کیا گیا ہے تاکہ بہترین پراسیکیوشن کرکے ملزمان کو قرار واقعی سزائیں دلوائی جا سکیں۔

آئی جی جیل خانہ جات میاں فاروق نذیرنے کہاکہ منشیات کنٹرول ایکٹ میں ترمیم سے جیلوں پر قیدیوں کی تعداد مزید بڑھ گئی ہے،تین ماہ کے اندر جیلوں میں قید یوں کی تعداد 53,000 سے بڑھ کر 65,000 ہو گئی۔ڈی آئی جی آپریشنز پنجاب کامران عادل نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک ایسا نظام ترتیب دینا ہو گا تاکہ منشیات استعمال کرنے والے افراد کوعادی مجرم بننے سے روکا جا سکے۔

ڈائریکٹر پیرول اینڈ پروبیشن سروسز ڈاکٹر عارف عمر عزیزنے منشیات کے عادی افراد کی بحالی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم بحالی کی بات کرتے ہیں تو ہمیں بنیادی وجوہات جن میں نفسیاتی اور معاشی عوامل پر بھی غور کرتے ہوئے ہمیں ان مسائل کو حل کرنا ہو گا۔انہوں نے کہاکہ لوگوں کو منشیات کی تباہ کن اثرات کے بار ے میں میڈیا کے ذریعے آگاہی دینا ہو گی اوراس حوالے سے نئی قانون سازی کرنا ہو گی۔

صدرلاہور بار ایسوسی ایشن منیر حسین بھٹی نے کہا کہ جرائم کی روک تھام کیلئے منصفانہ تحقیقات کی ضرورت ہے، منشیات استعمال کرنے والے اور بیچنے والوں کے درمیان فرق کرنے کے لیے قانون کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، ان کے ساتھ یکساں سلوک نہیں کیا جا سکتا بار ہمیشہ قانون کے لیے کام کرنے، اور قانونی نمائندگی فراہم کرنے میں اپنی خدمات فراہم کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے او ایچ سی ایچ آر میں انسانی حقوق اور منشیات کی پالیسی کے مشیر، جاوید محمود نے اس بات پر زور دیا کہ منشیات کا استعمال کرنے والے قیدیوں کو اعلی معیار کی علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کر کے ان کو دوبارہ مہذب شہری بنایا جا سکتاہے۔آخر میں جسٹس پروجیکٹ پاکستان کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سارہ بلال نے تمام شرکا کا شکریہ ادا کیااور امید ظاہرکی اس پلیٹ سے ہونے والی گفتگو کو عملی جامہ پہناکر انسانی حقوق کی فراہمی اور منشیات سے پاک معاشرہ تشکیل دینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں