خانہ بدوشوں کی تاریخ،طرز زندگی،معاشرت اور مسائل کا احاطہ کرتی تحریر

منگل 30 اپریل 2024 19:36

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 اپریل2024ء) خانہ بدوش فارسی زبان کا لفظ ہے جس سے مراد وہ شخص جس کا کوئی مستقل ٹھکانہ نہ ہو۔انگریزی ادب میں اس کے لئے ویگرینٹ کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے،خانہ بدوشوں کی طرز زندگی عام افراد سے مختلف ہوتی اور ان کا کوئی مستقل ٹھکانہ نہیں ہوتا،خانہ بدوش پسماندہ طبقے سے تعلق رکھتے ہیں،خانہ بدوش جنہیں یورپ میں ''رومانی''اسپین میں ''گیٹانو''ترکی میں ''چنگنے'' اٹلی میں زنگارو'' فرانس میں'' گیٹانو'زگیز اور منائچزز اور برصغیر میں بنجارے کہا جاتا ہے،اسی طرح دنیا کے مختلف علاقوں میں اس کے نام بھی اپنے کلچر کے مطابق ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں خانہ بدوشوں کی تعداد ایک کروڑ سے زیادہ ہے۔دنیا بھر میں80 فیصد خانہ بدوش یورپی ممالک جبکہ باقی20 فیصد امریکہ ،لاطینی امریکہ اور دنیا کے دیگر خطوں میں بستے ہیں،خانہ بدوشوں کیلئے '' بسنے '' کے لفظ سے مراد ان کا عارضی پڑائو ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ خانہ بدوش کون ہیں یہ کہاں سے آئے ہیں اور یہ کیسے وجود میں آئے ہیں 'اس پر ایک عرصہ سے تحقیق ہو رہی ہے۔

جہاں تک خانہ بدوشی کی شروعات یا اس کے وجود کا تعلق ہے تو اس کیلئے ہمیں زمانہ قدیم کے انسان کے ساتھ چلنا ہو گا۔ یہ سرشام اپنے ٹھکانے پر واپس آجاتے تھے،پھر کچھ عرصہ بعد ان کا پڑائو کہیں اور منتقل ہو جاتا تھا،اس کے بعد اگلا قدم زراعت کی طرف اٹھا تو انہوں نے اپنا بسیرا بھی کھیتوں کے آس پاس کر لیا اور یوں ''بستیوں'' کا رواج پڑ نا شروع ہو گیا،بیشتر قبائل ایسے بھی تھے جو ایک جگہ ٹک کر بیٹھنے کے قائل نہ تھے بلکہ متحرک رہنے کو ترجیح دیتے تھے۔چنانچہ یہیں سے ''خانہ بدوشی '' کا آغاز ہوا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں