نیوزی لینڈ اورانگلینڈ کرکٹ ٹیموں کے جانے سے پوری قوم کو مایوسی ہوئی‘فیاض الحسن چوہان

کسی فراڈیے نے اپنے سے بڑے فراڈیے، گرو اور کرو کا کارڈ استعمال کیا ہے، اس کام میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا ملے گی‘صوبائی وزیر

جمعرات 23 ستمبر 2021 19:46

نیوزی لینڈ اورانگلینڈ کرکٹ ٹیموں کے جانے سے پوری قوم کو مایوسی ہوئی‘فیاض الحسن چوہان
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2021ء) وزیر جیل خانہ جات و ترجمان حکومت پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کرکٹ ٹیموں کے جانے سے پوری قوم کو مایوسی ہوئی، صرف انڈین میڈیا اور بیگم صفدر اعوان نے اس معاملے پر شادیانے بجا کر انڈین اسٹیبلشمنٹ، مودی سرکار اور شریف خاندان کی سچی اور سچی یاری کا ثبوت دیا، نواز شریف کے شناختی کارڈ پر کسی کو ویکسین لگائے جانے کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ کسی فراڈیے نے اپنے سے بڑے فراڈیے، گرو اور کرو کا کارڈ استعمال کیا ہے، اس کام میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا ملے گی۔

ان خیالات کا اظہار فیاض الحسن چوہان نے موجودہ ملکی سیاسی صورتحال اور وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کی پرفارمنس کے حوالے سے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ سردار عثمان بزدار کی خصوصی ہدایت پر موجودہ حکومت کی کفایت شعاری پالیسی کے تحت وزیر اعلی آفس کے اخراجات میں نمایاں کمی کی گئی ہے۔ انہوں نے موجودہ حکومت کا سابقہ ادوار سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ سابق دور میں 173 گاڑیاں سی ایم آفس کے زیرِاستعمال تھیں، اب 36 فیصد کمی کے ساتھ 110 گاڑیاں ہیں. سابق دور میں سی ایم آفس کی گاڑیوں میں 3 لاکھ 72 ہزار کا فیول استعمال ہوا، اب صرف 2 لاکھ 28 ہزار لیٹر آئل استعمال ہوا۔

2017-18 میں سی ایم آفس میں فیول کی مد میں 3.5 کروڑ روپے خرچ ہوئے جبکہ اب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود صرف 2 کروڑ 70 لاکھ روپے کے اخراجات آئے ہیں۔ انہوں نے مزید ںتایا کہ پہلے سی ایم آفس کا استعمال شدہ نان سیلری بجٹ 24 کروڑ روپے تھا جو کم ہو کر 14 کروڑ ہو گیا ہے۔ سی ایم آفس میں انٹرٹینمنٹ اور تحائف کی مد میں 2017-18 میں 9 کروڑ روپے صرف ہوئے، جبکہ 2020-21 میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔

2017-18 کی نسبت 2020-21 میں وزیر اعلی کی صوابدیدی گرانٹ کے اخراجات 76 فیصد کم ہیں۔ ترجمان حکومت پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ عوام کے ٹیکسوں کی رقم کو "مال مفت دل بے رحم" کی طرح خرچ کرنے کی بجائے اسکا کفایت شعاری سے استعمال بہتر پرفارمنس اور گڈ گورننس کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کے درمیان، اور اداروں اور حکومت کے درمیان تصادم کی روایت کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیئے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں