نگران وزیراعظم کا کشمیریوں کی تحریک آزادی کی مکمل حمایت کا اعادہ، بھارتی سپریم کورٹ نے زمینی حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے کشمیر پر سیاسی عزائم پر مبنی غیر قانونی اور غیر منصفانہ فیصلہ دیا ، نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ

جمعرات 14 دسمبر 2023 23:00

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 دسمبر2023ء) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، بھارتی سپریم کورٹ نے زمینی حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے کشمیر پر سیاسی عزائم پر مبنی غیر قانونی اور غیر منصفانہ فیصلہ دیا ہے ، جو کچھ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہو رہا ہے پاکستان اس سے لاتعلق نہیں رہ سکتا، کشمیریوں کو طاقت کے زور پر زیر کرنے کا بھارتی خواب کبھی پورا نہیں ہو گا، دنیا کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہم اپنے مفاد اور سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، پاکستان پر کشمیر کی وجہ سے تین بار جنگ مسلط کی گئی، اگر 300 مرتبہ بھی جنگ مسلط کی گئی تو ہم یہ جنگ لڑیں گے، کسی کے ذہن میں کسی قسم کا کوئی خدشہ ہے تو وہ دور کرلے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ ایوان میں مدعو کرنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں، پہلا نگران وزیراعظم ہوں جسے آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں خطاب کی دعوت دی گئی ، ایک سال کے مختصر عرصہ میں ، میں تیسرا پاکستانی لیڈر ہوں جسے آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی سے خطاب کاموقع مل رہا ہے، اس سے آزاد جموں و کشمیر کے عوام اور قیادت کے ساتھ مضبوط وابستگی کی عکاسی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام بے پناہ خوبیوں کے مالک ہیں، انہوں نے جنوبی ایشیاء میں مختلف شعبوں میں شاندار خدمات سرانجام دی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ظلم و جبرکا بھی سامنا کیا ہے، سرحد پار لاکھوں کشمیری عوام اپنی جائز خواہشات کی تکمیل کیلئے ناجائز تسلط سے نجات کیلئے کوشاں ہیں، علامہ اقبال نے بھی اپنی شاعری میں کشمیریوں کی حالت زار کو بیان کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں پچھلی سات دہائیوں سے حل طلب ہے اور یہ 1948 سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کو تسلیم کیا گیا ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ سات عشروں سے زائد گزرنے کے باوجود ان قراردادوں پر عملدرآمد نہیں ہو سکا اور اس کی بجائے بھارت کی موجودہ حکومت نے مقبوضہ کشمیر پر اپنے قبضے کو مضبوط بنانے کیلئے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ اس متنازعہ علاقہ میں قانون سازی اور کئی انتظامی اقدامات کئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھارت ہی تھا جو جموں و کشمیر کا تنازعہ اقوام متحدہ میں لے کر گیا تھا اور اس وقت کے بھارت کے وزیراعظم پنڈت جواہر لعل نہرو نے کئی مواقع پر اپنی مرضی سے کشمیری عوام کو استصواب رائے کا حق دینے کی یقین دہانی کرائی، اس کے بعدبھی آنے والی بھارتی حکومتوں نے جموں و کشمیر کو متنازعہ علاقہ تسلیم کیا ہے، موجودہ بھارتی حکومت ان وعدوں سے کس طرح پیچھے ہٹ سکتی ہے، بھارت کو اقوام متحدہ، پاکستان اور سب سےبڑھ کر کشمیری عوام کے ساتھ استصواب رائے کے وعدوں کو پورا کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں ابھی تک موجود ہیں اور وقت گزرنے سے ان کی اہمیت کم نہیں ہوئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ غیر ملکی قبضے کے خلاف کشمیریوں کی جدوجہد کے اس نازک موقع پر پاکستان کی طرف سے وہ غیرمتزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ کشمیریوں کے ساتھ سنگین ناانصافی کے خلاف اظہار یکجہتی کیلئے یہاں پر آئے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر بھارتی ظلم و بربریت جاری ہے ، تین دن قبل بھارتی سپریم کورٹ نے زمینی حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے کشمیر پر سیاسی عزائم پر مبنی غیر قانونی اور غیر منصفانہ فیصلہ دیا ہے اور بھارتی حکومت کے 5اگست 2019 کے غیرقانونی اور یکطرفہ اقدامات کو جائز قرار دیا ہے، یہ غیر منصفانہ فیصلہ سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کی بھارتی سپریم کورٹ نے دیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں منظم اندا ز میں اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ریاستی سرپرستی میں ہلاکتوں اور دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے اور دنیا کی یہ نام نہاد جمہوریت کشمیری عوام کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کیلئے استصواب رائے کا حق دینے سے خوفزدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا 5 اگست 2019 کا غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام اور اس کے بعد اٹھائے جانے والے اقدامات کامقصد مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب اور سیاسی جغرافیہ تبدیل کرنا ہے، یہ اقدامات بین الاقوامی قانون اور جموں و کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن کی صریحاً خلاف ورزی ہیں اور بھارت کشمیریوں کو ان کی اپنی سرزمین سے محروم کرنا چاہتا ہے، بھارت خود یہ تسلیم کر چکا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی حیثیت کا تعین جمہوری طریقے سے اقوام متحدہ کے انتظام کے تحت آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے کشمیری عوام اپنی مرضی سے خود کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ انتظامی اقدامات اور عدالتی فیصلوں سے بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اپنی ذمہ داریوں سے پہلو تہی نہیں کر سکتا، ایک طرف بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے کا خواہاں ہے ، دوسری طرف بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور اس سے ہندوتوا نظریہ کا پتہ چلتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مطابق جموں و کشمیر کا مسئلہ صرف اور صرف کشمیریوں کے استصواب رائے سے حل ہو گا، بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ کشمیر پر اپنے قبضے کو دوام بخشنے کیلئے ہے، کشمیریوں نے بھارتی اقدامات کو یکسر مسترد کر دیا ہے، کشمیریوں کو طاقت کے زور پر زیر کرنے کا بھارتی خواب کبھی پورا نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی تحریک آزادی کی مکمل حمایت کرتا ہے، بھارتی افواج کے پیلٹ گنز کے استعمال سے لاکھوں کشمیریوں کی بینائی ضائع ہوچکی ہے، ہزاروں کشمیریوں کو شہید کیا گیا ہے اور ہزاروں لاپتہ کر دیئے گئے ہیں، خواتین کی بے حرمتی کی جا رہی ہے اور اقوام متحدہ کی رپورٹس میں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بیان کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں شہادتوں اور کشمیری رہنمائوں کو غیر قانونی طور پر حراست میں رکھنے اور بنیادی ڈھانچہ کو تباہ کرنے کے باوجود بھارت کشمیریوں کے آزادی کے جذبے کو دبا نہیں سکتا، دنیا کو اپنا کردار ادا کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کوشش کرنا ہو گی، کب تک کشمیریوں کی آواز کو دبایا جاتا رہے گا؟، کب تک بھارت کی ریاستی دہشت گردی جاری رہے گی؟۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیری لیڈر سید علی گیلانی کی وفات کے بعد بھی ان سے خوفزدہ رہا ہے اور ان کی میت کو ان کے ورثا کے حوالے نہیں کیا گیا، کچھ ماہ قبل حریت رہنما یاسین ملک کو سزائے موت سنائی گئی، ایسی سزائیں صرف کٹھ پتلی عدالتیں ہی سنا سکتی ہیں، خوف اور جبر کی فضاء میں ترقی و خوشحالی کیسے ممکن ہو سکتی ہے۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، ہم مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے، مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستانی لیڈر شپ کشمیری قیادت کے ہم قدم ہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی میں مسئلہ کشمیر کو کلیدی حیثیت حاصل ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق اس تنازعہ کے پرامن حل کیلئے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، تنازعہ کشمیر حل کئے بغیر جنوبی ایشیا میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا، بھارتی قیادت کو بتانا چاہتا ہوں کہ یکطرفہ اقدامات امن کا راستہ نہیں ہو سکتے، کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے نہیں جوڑا جا سکتا، آزادی اور دہشت گردی کے درمیان فرق کو سمجھنا ہو گا، ہم نے متعدد بار مسئلہ کشمیر سمیت تمام معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کی کوشش کی، بھارت نے ہمیشہ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے بارے میں بھارتی سیاسی رہنما ہرزہ سرائی کرتے رہتے ہیں، پاکستان نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے، دنیا کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہم اپنے مفاد اور سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، ہم جارحیت کی بجائے مذاکرات کے حامی ہیں، بھارت نے کبھی بھی آزاد مبصرین اور عالمی میڈیا کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی نہیں دی، اقوام متحدہ ،عالمی اداروں کے مبصرین اور عالمی میڈیا کے نمائندوں کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی اور انہیں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال رپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا، مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر تکمیل پاکستان ممکن نہیں، یہ میری اپنی زمین، اپنے لوگوں کا مقدمہ ہے، پاکستان مسئلہ کشمیر کا وکیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جو قربانیاں کشمیریوں نے دی ہیں ان کو بھلایا نہیں جا سکتا، ہم سب آپ کے مقروض ہیں، برہان وانی سمیت کشمیریوں کی شہادتیں آزادی کی ضامن ہیں، کشمیری شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت کیلئے ان کی جدوجہد آزادی کو سراہتا ہوں، کنٹرول لائن پر مقیم آزادکشمیر کے شہریوں کو بھارتی جارحیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مقابلہ ہندوتوا نظریہ سے ہے، ہندو مذہب سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں، پاکستان میں ہندو برادری پاکستا ن کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے ، بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک ہو رہا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان پر کشمیر کی وجہ سے تین بار جنگ مسلط کی گئی، اگر 300 مرتبہ بھی جنگ مسلط کی گئی تو ہم یہ جنگ لڑیں گے، جنگ کس انداز میں لڑنی ہے یہ فیصلہ ہم نے کرنا ہے، دوستی کا جواب دوستی سے دیں گے، پاکستان اپنے بنیادی مفادات سے پیچھے نہیں ہٹے گا، پاکستان سے رشتہ کیا ’’لا الٰہ الا ّاللہ‘‘، ہم انصاف اور امن چاہتے ہیں، مغربی ممالک کو بھارت کی ریشہ دوانیوں سے آگاہ رہنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہندوئوں سمیت اقلیتوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں، ہندوتوا اخلاقی اقدار سے عاری ہے ، تاریخ میں وہی قومیں کامیاب ٹھہریں جنہوں نے اقدار پر عمل کیا، کون سا اکھنڈ بھارت، کس کا اکھنڈ بھارت، کسی کے ذہن میں کسی قسم کا کوئی خدشہ ہے تو وہ دور کرلے، پاکستان کی پہلی دفاعی لائن مقبوضہ کشمیر کے عوام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عسکری و سیاسی قیادت کا مسئلہ کشمیر کے بارے میں موقف یکساں ہے، کشمیری سیاسی رہنماؤں کی تجاویز کو خوش آمدید کہیں گے، دنیا کے سامنے بھارت کا چہرہ بے نقاب کریں گے، پاکستان نے پلوامہ واقعہ کے بعد بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا، پاکستان پر کوئی دبائو نہیں ڈال سکتا ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مضبوط ملک بن کر ابھرے گا، کوئی اس کی ترقی کو نہیں روک سکتا، آزادی کشمیر کے حصول کیلئے کشمیریوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے۔\932

مظفر آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں