ملک کی ترقی و استحکام کے لئے ہراول دستے کا کردار ادا کریں ،سردار مسعو دخان

پاکستان کو اندرونی و بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے ،حل مکمل قومی اتحاد اور یکجہتی میں مضمر ہے ، قومی یکجہتی کے فروغ اور ترویج کیلئے ملک کے نوجوان سب سے بہتر کردار ادا کر سکتے ہیں،صدر آزاد کشمیر نوجوا ن محنت اور انتہائی لگن سے تعلیم حاصل کریں ، علم و ہنر کے ہتھیاروں سے مسلح ہو کر قومی ترقی اور خوشحالی کیلئے اپنا کردار ادا کریں، کا نفرنس سے خطاب

جمعرات 18 اکتوبر 2018 16:31

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2018ء) آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے نوجوانوں پر زور دیا ہے کہ ملک کی ترقی و استحکام کے لئے ہراول دستے کا کردار ادا کریں اور ان قوتوں کا ساتھ دیں جو وطن عزیز کو امن و آشتی کا گہوارہ بنا کر اسے دنیا کی مہذب اقوام کی صف میں کھڑا کرنا چاہتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے تعاون سے آزاد جموں وکشمیر یونیورسٹی میں نوجوانوں کے قومی سربراہی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت جن اندرونی و بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے اس کا حل مکمل قومی اتحاد اور یکجہتی میں مضمر ہے اور قومی یکجہتی کے فروغ اور ترویج کیلئے ملک کے نوجوان سب سے بہتر کردار ادا کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے نوجوانوں کو ہدایت کی کہ وہ محنت اور انتہائی لگن سے تعلیم حاصل کریں اور علم و ہنر کے ہتھیاروں سے مسلح ہو کر قومی ترقی اور خوشحالی کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر قائد اعظم محمد علی کی قیادت میں بر صغیر کے مسلمانوں نے حاصل کیا تھا اور پاکستان کی تحریک میں معاشرے کے دوسرے طبقوں کے ساتھ ساتھ نوجوانوں نے نمایاں کردار ادا کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر اسلام کے نام پر مسلح جتھے بنانے اور ریاست کو عدم استحکام کا شکار کرنے والوں کو یہ جان لینا چاہیے کہ ملک کا آئین اسلامی ہے اور اس آئین کی پابندی اور اس کے تحت تمام قوانین کی پاسداری ان کا اسلامی اور مذہبی فریضہ ہے ۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ وطن عزیز کو ترقی و خوشحالی سے ہمکنار کرنے لے لئے ضروری ہے کہ ملک کے اندر امن و امان ہو ۔ انہوںنے کہا کہ اس وقت ملک کو اندرونی اور بیرونی خطراب کا سامنا ہے مذہبی انتہا پسندی اور بیرونی دشمنوں کی ریشہ دوانیوں سے نمٹنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ اسلام کی حقیقی پیغام کو ملک کے کونے کونے میں پھیلایا جائے اور دنیا کو یہ بتایا جائے کہ اسلام اعتدال کا نام ہے جس کی اساس محبت، سلامتی، بھائی چارہ اور رواداری ہے۔

صدر سردار مسعود خان نے ملک کی مذہبی قوتوں سے اپیل کی کہ وہ فروعی اختلافات کی بنیاد پر ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہونے کے بجائے اسلام کے محبت و مودت کے پیغام کو عام کریں تاکہ ہم بحیثیت قوم اپنی توانائیاں ملک کی بہتری اور اسلام کی ترویج کے لئے استعمال کر سکیں۔ صدر آزاد کشمیر نے ملک میں امن و امان قائم کرنے اور وطن عزیز کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نجات دلانے کے لئے مسلح افواج کی قربانیوں کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم اپنی افواج کی قربانیوں کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

مقبوضہ جموں وکشمیر جاری تحریک آزادی کا ذکر کرتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کشمیر کے اسلامی تشخص اور تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے تمام جبر و استبداد کے سہنے اور دہلی کے حکمرانوں کی ہر پیشکش کو ٹھکرا کر کشمیری عوام نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ آزادی سے کم کسی چیز پر راضی نہیں ہیں ۔

انہوں نے نوجوانوں سے کہا کہ وہ اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ مقبوضہ وادی کے ان نوجوانوں کی آواز میں اپنی آواز ملائیں جن پر تعلیم کے دروازے بند کر دئیے گئے اور جن سے زندہ رہنے کا حق بھی چھین لیا گیا ہے۔ قبل ازیں علماو مشائخ کے زیر اہتمام پیغام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستانی قوم متحد اور منظم ہے اور دنیا کی کوئی طاقت اسے تقسیم نہیں کر سکتی ، دشمن ہمیں نظریاتی اساس سے محروم کر کے ریاست کا شیرازہ بکھیرنا چاہتا ہے لیکن پوری قوم بالخصوص علماء و مشائخ ملک کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہیں اور وہ دشمن کی سازش کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ ہمیں ایک طرف دہشت گردی سے خطرہ ہے اور دوسری طرف لا دینیت کے علمبردار قوتوں کا سا منا ہے جو چاہتی ہیں کہ قرار داد مقاصد کو ختم کر کے پاکستان کواس کے اسلامی تشخص سے محروم کر دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلام کے سماجی اور معاشی نظام کے نفاذ کے لیے بنایا گیا تھا اگر سیکولرازم ہی مطلوب ہو تا تو پھر پاکستان بنانے کی کیا ضرورت تھی کیونکہ سیکو لرازم بھارت میں بھی موجود ہے ۔

صدر آزاد کشمیر نے علماء پر زور دیا کہ وہ وسیع القلبی مظاہرہ کرتے ہوئے بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے کام کریں کیونکہ اسلام آفاقی دین ہے جو ساری انسانیت کی رہنمائی کے لیے آیا ہے ۔ اگر اسلام آفاقی نہ ہوتا تو مکہ اور مدینہ تک ہی محدود رہتا ۔ لیکن اس کے برعکس آج دنیا کے ایک ارب سے زیادہ انسان اس مذہب کے ماننے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک آزاد کشمیر کے لیے بھی علماء کرام کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔

کیونکہ کشمیر کی تحریک اسلام اور تکمیل پاکستان کی جدوجہد ہے ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت زیادہ دیر تک کشمیریوں کو اپنا غلام بنا کر نہیں رکھ سکتا کیونکہ دنیا میں تیزی سے تبدیلیاں آ رہی ہیںاور بھارت کا اصل چہرہ آہستہ آہستہ دنیا کے سامنے آر ہا ہے ۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ انشاء اللہ وہ دن دور نہیں جب کشمیری بھارت کی غلامی سے آزادی حاصل کر کے پاکستان کا حصہ بن جائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب کو عہد کرنا چاہیے کہ نا صرف کشمیر کو آزاد کرائیں گے بلکہ پاکستان اور آزاد کشمیر کو ایک فلاحی ریاست بنا کر اسے محفوظ اور مضبوط بنائیں گے ۔ اس موقع پر پیغام پاکستان کانفرنس میں شریک تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء و مشائخ نے متفقہ طور پر اُس قومی بیانیہ کی حمایت کی جس میں کہا گیا ہے کہ چونکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان آئینی اور دستوری لحاظ سے ایک اسلامی ریاست ہے اس لیے نفاذ شریعت کے نام پر طاقت کا استعمال ، مسلح محاذ آرائی تخریب کاری ، فساد اور دہشت گردی کی تمام صورتیں اسلامی شریعت کی رو سے نا جائز اور حرام ہیں۔

اس بیانیہ میں کہا گیا ہے کہ جہاد و قتال کا اختیار صرف اسلامی ریاست کو حاصل ہے ۔ خود کش حملے ، حکومت ، مسلح افواج اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے خلاف مسلح کارروائیاں بغاوت اور شرعی اعتبار سے نا جائز ہیں۔ مسلح بغاوت میں شرکت یا بغاوت کی مدد کرنا سنت رسولؐ کے خلاف ہے ۔ تمام مسالک کے علمانے فرقہ وارانہ منافرت ، فرقہ وارانہ تصادم اور طاقت کے بل بوتے پر اپنے نظریات دوسروں پر مسلط کرنے کے عمل کو شریعت کے منافی ،فساد فی الارض اور قومی جرم قرا ر دیا گیا ۔

تمام مسالک کے علماء نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ انبیاء کرام ، صحابہ کرام ، ازواج مطہرات اور اہل بیت کے تقدس کو ملحوظ رکھنے کو مذہبی فریضہ ہے۔ جید علماء کرام کے اس متفقہ فتویٰ میں مسلح دہشت گردوں کو دین اسلام کی روشنی میں خوارج اور ایک دوسرے کے خلاف سب شتم نفرت اور قتل و غارت گری کو بھی حرام قرار دیا گیا ۔ پیغام پاکستان کانفرنس کے موقع پر منظور کئے جانے والے بیانیہ میں مذید کہا گیا کہ دین کے شعائر اور نعروں کو ذاتی اور عسکری مقاصد کے لیے استعمال کرنے کو قرآن کی رو سے نا جائز قرار دیا گیا ہے اور ان غیر مسلموں کو جو ریاست میں امن کے ساتھ رہتے ہیں انہیں قتل کرنے کو ناجائز اور گناہ قرار دیا گیا ہے ۔

قومی بیانیہ میں خواتین کے احترام اور ان کے حقوق کی پاسداری کرنے کو ضروری قرار دیا گیا ہے ۔ صدر آزاد کشمیر نے علماء مشائخ کو یقین دلایا کہ آزاد کشمیر کی جامعات میں علوم اسلامیہ کی اعلیٰ تعلیم کے شعبہ جات ترجیح بنیاد پر شروع کیے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر پاکستان کی سرحدوں کی دفاعی اور نظریاتی فصیل ہے ۔

مظفر آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں