ضلع ننکانہ کے نجی اداروں میں طلباء و طالبات کا مستقبل تاریک ہوگیا،ہم نصابی سرگرمیوں کے نام پر ڈانس کلچر کو فروغ دیا جانے لگا

اخراجات کے نام پر ہزاروں روپیہ ماہانہ بٹورنے والے اسکول کاروبار کا اڈہ بن کر رہ گئے۔محکمہ تعلیم کے ذمہ داران پراسرار طور پر خاموش

منگل 16 اپریل 2024 12:58

ننکانہ صاحب(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اپریل2024ء) ضلع ننکانہ کے نجی اداروں میں طلبائ و طالبات کا مستقبل تاریک ہوگیا،ہم نصابی سرگرمیوں کے نام پر ڈانس کلچر کو فروغ دیا جانے لگا۔اخراجات کے نام پر ہزاروں روپیہ ماہانہ بٹورنے والے اسکول کاروبار کا اڈہ بن کر رہ گئے۔محکمہ تعلیم کے ذمہ داران پراسرار طور پر خاموش،والدین ہلکان،بھاری بھر کم بچوں نے طلبائ و طالبات کی کمر توڑ کر رکھ دی۔

رپورٹ کے مطابق ہولناک انکشافات سامنے آئے،لوگ اپنے بچوں کو بہت شوق اور ارمان سے انگلش میڈیم پرائیویٹ سکول میں بھیجتے ہیں تاکہ ان کے بچے انگریزی زبان پر عبور حاصل کرکے دور حاضر کا مقابلہ کرسکیں لیکن ایسا کچھ نہیں ہوتا انگلش میڈیم پرائیویٹ اسکولوں کے اخراجات اتنے زیادہ ہوتے ہیں کہ والدین کی ساری بچت تو اس میں نکل جاتی ہے یہ ہی نہیں بلکہ کلچر ڈے،برتھ ڈے پارٹی،ٹیچر برتھ ڈے،پیپر فنڈ،سکیورٹی فنڈ،جرنیٹر فنڈ،مینا بازار اور پتہ نہیں کیا کیا فنڈز والدین کی کمر توڑ کر رکھ دیتے ہیں یہ ہی نہیں بلکہ اسکول میں کلی اور روغن کے اخراجات بھی والدین کی ذمہ داری ہوتی ہے بعض سکول والے اس حد تک چلے جاتے ہیں کہ لیٹ آنے کے صورت میں ننھے طالبعلموں کا جیب خرچ جو صرف دس بیس روپیہ تک ہوتا ہے جرمانے کے نام پر چھین لیتے ہیں اور تفریح کے وقت وہی بچے دوسرے بچوں کا منہ دیکھتے ہیں۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں جو والدین ان بخراجات کی اندھی دوڑ میں نجی اسکولوں کا ساتھ نہیں دے پاتے ان کے بچوں سے اس قدر امتیازی سلوک کیا جاتا ہے کہ والدین دلبرداشتہ ہوکر بچوں کو اسکول سے اٹھا لیتے ہیں اور وہی بچے ورکشاپوں میں ہاتھ اور منہ کالے کرتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :

ننکانہ صاحب میں شائع ہونے والی مزید خبریں