[معاشرے سے انتہا پسندی کے خاتمہ ،امن، برداشت اور رواداری کے فروغ میں تعلیم یافتہ خواتین کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل ہے،مقررین

جمعرات 2 مئی 2024 22:50

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 مئی2024ء) معاشرے سے انتہا پسندی کے خاتمہ ،امن، برداشت اور رواداری کے فروغ میں تعلیم یافتہ خواتین کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ان خیالات کا اظہار سینٹر آف ایکسیلنس آن کانٹرنگ وائلنٹ ایکسٹریم ازم خیبرپختونخوا (سی ای سی ای ای) کے سینیئر منیجر ڈاکٹر عرفان خان نے سی ای سی ای وی کے زیر اہتمام شہید بے نظیر بھٹو ویمن یونیورسٹی پشاورمیں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے دختران پاکستان سیمینار سے خطاب کے دوران کیا۔

سیمینار میں یونیورسٹی فیکلٹی، ماہرین تعلیم، اسکالرز اور سماجی رہنماوں نے خیبر پختونخوامیں خواتین کو درپیش اہم مسائل کو حل کرنے اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات سے متعلق تجاویز پیش کیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر عرفان نے کہا کہ "دختران پاکستان خیبر پختونخوا میں خواتین کے حقوق اور بہبود کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔

(جاری ہے)

" شہید بے نظیر بھٹو ویمن یونیورسٹی جیسے اداروں کے ساتھ شراکت داری کے ذرائع کے تحت سٹیک ہولڈرز کے لئے بات چیت اور وکالت کے بہترین مواقع فراہم کرنا ہیجوصنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے انتہائی اہم ہے۔

اس موقع پر سماجی رہنما بینش عرفان نے معاشرے میں خواتین کے کردار، ان کی ذمہ داریوں اور عزت نفس پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ہمیں خواتین کو ہراساں کرنے کے روک تھام کے بارے میں آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خواتین کی عزت نفس کا احترام کرتے ہوئے ثابت قدم رہنا ہے۔ اور آگے بڑھنے اور ایک پرامن، ترقیافتہ اور خوشحال معاشرے کی تشکیل کے لئے خواتین میں خود اعتمادی اور خود انحصاری بہت ضروری ہے۔

ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ایک خاتون اپنے بچیکو ایک اچھا انسان بنائے تاکہ وہ اس معاشرے میں عورت کی عزت کا دفاع کرسکے ۔ سیمینار میں صنفی مساوات، خواتین کے حقوق اور ترقی کے مواقع کے مختلف پہلوں پر روشنی ڈالی گئی۔ مقررین نے خیبرپختونخوا میں خواتین کو درپیش چیلنجز اور کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے اپنی بصیرت اور تجربات کا اشتراک کیا اور سیمینار کے شرکا نے تعلیم تک خواتین کی رسائی، معاشی آزادی اور سماجی مساوات سمیت خواتین کو بااختیار بنانے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے حکمت عملیوں کی کھوج کی۔

شرکا نے معاشرے کی تمام سطحوں پر فیصلہ سازی کے عمل میں خواتین کی شرکت کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ سیمینار کا اختتام معاشرے کے تمام اسٹیک ہولڈرز سے خواتین کے حقوق کو ترجیح دینے اور سب کے لیے ایک زیادہ جامع اور مساوی مستقبل کی تشکیل کے لیے کام کرنے کے مطالبے کے ساتھ ہوا۔ ماہر تعلیم سمیع الدین نے اپنے خطاب میں کہا کہ دقیانوسی تصورات کانہیں بلکہ حقیقی داستانوں کا دور ہے، جہاں مرد انہیں اپنے دفاع کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ خواتین کتنی مضبوط ہیں۔ خواتین کی طرف سے فیصلہ کرنا ایک نظر انداز عنصر سمجھا جاتا ہے۔ ہمارے پاس اپنے مذہب سے آزاد اور فیصلہ ساز خواتین کے حوالے سے ثبوت موجود ہیں۔ ہمیں حقیقت میں کھودنے اور ان طریقوں کے پیچھے اصل منطق اور حقائق کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ انسانیت، مذہب، ادب کی روشنی میں ان حقائق کو سمجھنے میں توازن برقرار رکھنا چاہیے۔

اس موقع پر شہید بے نظیر بھٹو ویمن یونیورسٹی کے نمائندے ڈاکٹر فرحت امین، ڈائریکٹر سٹوڈنٹس افیئرز محترمہ صوبیہ کرامت، ڈپٹی ڈائریکٹر ٹریننگ محترمہ سحرش ظفر، ڈپٹی رجسٹرار میڈیا اینڈ پبلک ریلیشنز اور خیبر پختونخوا سینٹر آف ایکسیلنس آن کانٹرنگ وائلنٹ ایکسٹریمز کے نمائندوں نے شرکت کی اور سووینئرز پیش کے گئے۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں