بلدیاتی ادارے کسی بھی شہر کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں, بلدیاتی اداروں کے بغیر جمہوریت نامکمل ہے،اصغر خان ترین

بدھ 15 مارچ 2023 20:30

پشین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مارچ2023ء) بلدیاتی نظام جمہوریت کی بنیادی اکائی کی حیثیت رکھتی ہے، بلدیاتی ادارے کسی بھی شہر کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں, بلدیاتی اداروں کے بغیر جمہوریت نامکمل ہے۔ حکومت اگر چاہتی ہے کہ عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہو تو بلدیاتی اداروں کا وجود ناگزیر ہے۔ فعال بلدیاتی اداروں سے عوام کو ریلیف ملے گا۔

عوامی مسائل بہتر طریقے سے حل ہوں گے۔ مضبوط بلدیاتی اداروں کی موجودگی سے نہ صرف گڈگورننس کے فقدان پر بھی بند باندھا جا سکتا ہے بلکہ بلدیاتی اداروں سے مہنگائی بھی ایک حد تک کنٹرول کی جاسکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام کے رہنماء رکن صوبائی اسمبلی اصغر خان ترین، رکن اسمبلی حاجی عبدالواحد صدیقی، ڈپٹی کمشنر پشین ڈاکٹر یاسر خان بازئی، نومنتخب مئیر سردار اکبر خان ترین، ڈپٹی میئر عبداللہ کاکڑ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری سردار امجد خان ترین، صوبائی سیکرٹری کبیر افغان، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری حضرت عمر اچکزئی ایڈوکیٹ، جمعیت علماء اسلام پشین کے ضلعی امیر مولانا عزیز اللہ حنفی، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی نائب صدر اصغر علی ترین، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء سید عبدالصمد عرف طور آغا، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن پشین کے سابق صدر عبدالمناف بادیزئی ایڈوکیٹ، مرکزی انجمن تاجران پشین کے جنرل سیکرٹری سید عبدالباری غرشین، انجمن تاجران رحیم آغا گروپ کے جنرل سیکرٹری محمدصادق کاکڑ اور علی محمد کلیوال نے میونسپل کارپوریشن پشین کے مئیر اور ڈپٹی میئر کی حلف برداری اور چارج سنبھالنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، جمعیت علماء اسلام، عوامی نیشنل پارٹی، پاکستان پیپلز پارٹی، جمعیت علماء اسلام نظریاتی، پاکستان تحریک انصاف، وکلاء تنظیم ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن، انجمن تاجران پشین، میونسپل کارپوریشن پشین کے کونسلران، شہر کے تاجروں، معززین، قبائلی عمائدین، وکلاء ، صحافیوں اور مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

مقررین نے کہا کہ دنیا بھر میں موثر بلدیاتی نظام ہی عوام کے بنیادی مسائل کے حل کا ضامن ہے اور جن ممالک میں عوام کے مسائل میں انقلابی کمی آئی ہے وہاں بلدیاتی نظام انتہائی بااختیار اور موثر ہے۔ بلدیاتی نمایندوں کو دنیا بھر میں زیادہ سے زیادہ وسائل کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے تاکہ عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہوسکیں، بدقسمتی سے ہمارے ملک میں ماضی میں تمام صوبوں میں بلدیاتی نظام کو غیر موثر کیا گیا اور قانون سازی کرکے تمام تر وسائل و اختیارات صوبائی حکومتوں نے اپنے پاس رکھے، اور غیر موثر بلدیاتی نظام کے تحت بھی انتخابات کے بروقت انعقاد سے راہ فرار اختیار کی جاتی رہی۔

انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک بھر میں زیادہ سے زیادہ وسائل فراہم کرکے موثر بلدیاتی نظام رائج کیا جائے اور ہر صورت بلدیاتی انتخابات کا بروقت انعقاد یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کی افادیت اور اہمیت سے کبھی بھی انکار نہیں کیاجاسکتا۔ بلدیاتی نمائندے اپنے علاقے، شہر، گاؤں اور عوام کے مسائل ان کے حل کا بہتر ادراک رکھتے ہیں۔

ایک بااختیار بلدیاتی نظام کے تحت ہی عوام کے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلدیاتی ادارے کسی بھی جمہوری معاشرے کی جان اور پہچان ہوتے ہیں ، یہ وہ فورم ہے جس کے ذریعے عوام کو ان کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہونے کا موقع ملتا ہے۔ہمارے ملک کی بدقسمتی رہی ہے کہ پاکستان میں بلدیاتی اداروں کو بار بار ختم کیا گیا جس کی وجہ سے ان کا تسلسل قائم نہ رہ سکا اور مقامی مسائل مقامی سطح پر حل نہ ہوسکے۔

اب امید ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے تمام علاقوں میں ترقیاتی کام ہوں گے، عوام کے مسئلے مقامی سطح پر حل ہوں گے، شہروں اور دیہاتوں کی بہتری اور خوبصورتی میں اضافہ ہوگا اور لوگوں کو بلدیاتی سہولیات میسر آئیں گی۔ پاکستان میں جمہوریت کی کمزور کارکردگی کا سب سے بڑا سبب بلدیاتی اداروں کی بے وقعتی ہے، بلدیاتی اداروں کو خود مختاری نہیں دی گئی، مختلف ادوار میں بلدیاتی اداروں کو تجربہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا کھی تو پھر بلدیاتی اداروں کے پاس خاصے اختیارات اور وسائل رہے لیکن جمہوری ادوار میں بلدیاتی اداروں کے اختیارات کو کم کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نظام صرف پاکستان کی جمہوریت کے لئے ہی اہم نہیں ، دنیا بھر کی تمام جمہوریتوں نے اس کی اہمیت تسلیم کی ہے۔دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک نے مختلف تجربات کے بعد عوامی مسائل کے حل کے لیے فعال بلدیاتی نظام ترتیب دیا ہے ، جس کے ذریعے عوام اپنی مرضی اور منشا کے مطابق نمایندے منتخب کرتے ہیں اور انھی نمایندوں میں سے چیئرمین کونسلر یا میئر کا انتخاب کیا جاتا ہے۔

یورپ میں بلدیاتی نظام کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ لندن کے میئر کے انتخاب کی اہمیت برطانوی وزیراعظم کے انتخاب سے بھی زیادہ سمجھی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک ا?ج ہمیں جمہوریت کے استحکام کے جس معراج پر کھڑے نظر آتے ہیں اس میں بنیادی کردار مقامی بلدیاتی اداروں کے انتخابات کا باقاعدگی سے منعقد ہونے کے ساتھ ساتھ ان اداروں کی فعالیت اور اس پلیٹ فارم سے لوگوں کے مسائل کا مقامی سطح پر فی الفور حل ہونا ہے۔

بعد ازاں رکن صوبائی اسمبلی اصغرخان ترین، پشتونخوا میپ کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری سردار امجد خان ترین، جمعیت علماء اسلام کے ضلعی امیر مولانا عزیزاللہ،خطیب مرکزی جامع مسجد مولانا محمدہمایون اور سیاسی جماعتوں کے رہنماوں نے نومنتخب مئیر اور ڈپٹی مئیر کو کرسی پر بٹھاکر چارج سنبھالنے پر مبارکباد دی۔

پشین میں شائع ہونے والی مزید خبریں