بلوچستان میں روزگار کے ذرائع نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کا ذریعہ معاش تجارت اور بارڈر سے وابستہ ہے ، عبد الر حیم کا کڑ

گزشتہ سات ماہ سے چمن بارڈر کو مکمل طورپر بند کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے چمن کے ہزاروں خاندان اسوقت نان شبینہ کے محتاج ہوچکے ہیں،پریس کانفرنس

بدھ 1 مئی 2024 21:40

ْکوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مئی2024ء) مرکزی انجمن تاجران بلوچستان کے صدر عبدالرحیم کاکڑنے کہاہے کہ کسٹم ،ایف سی اورو پولیس تاجروں کا سامان مال غنیمت سمجھ کر لوٹ رہی ہے جس کی مرکزی انجمن تاجران کسی بھی صورت اجازت نہیںدے گی ، تاجروں کے گوداموں سے رات کے اندھرے ضبط کیا جانے والا سامان فوری طورپر واپس اور آئندہ کمرشل علاقو ں میں گوداموں اور تاجروں کی دکانوں پر چھاپوں کا سلسلہ بندکیاجائے ،تاجرایک پرامن طبقہ ہے اور حکومت ہمیں پرتشدد راستہ اپنانے پر مجبور کر رہی ہے جو کسی بھی طرح ملک اور صوبے کے مفادمیں نہیں ہوگا ۔

یہ بات انہوں نے بدھ کو حضرت علی اچکزئی ،یاسین مینگل ، حاجی سعداللہ اچکزئی ،حاجی رحمت اللہ اچکزئی ، حاجی محمدعیسیٰ،ْ حاجی داوداچکزئی ،محمدجان درویش ، منظور ترین ، حاجی محمدفضل کاکڑ، حاجی فیض محمدداودی ، سردار ولی اچکزئی ، اولیا کاکڑ، نصیب اللہ گورگیج ، محمود احمد، عبدالمتین ، نادر خان، نوراحمد،جعفر اوردیگر تاجر رہنماوں کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں روزگار کے ذرائع نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کا ذریعہ معاش تجارت اور بارڈر سے وابستہ ہے جبکہ گزشتہ سات ماہ سے چمن بارڈر کو مکمل طورپر بند کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے چمن کے ہزاروں خاندان اسوقت نان شبینہ کے محتاج ہوچکے ہیںجس کا براہ راست اثر پورے بلوچستان کے تاجروں پر پڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں تاجرریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں مگر بلوچستان کے تاجروں کو ملک کے تمام ادارے دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیںاور کوئی ایساادار ہ یامحکمہ باقی نہیں رہا جس نے اس لوٹ میں میں اپنا حصہ نہ لیا ہو ۔

انہوں نے کہا کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت صوبے کے تاجروں کا معاشی قتل کیا جارہا ہے جس کی مرکزی انجمن تاجران کسی بھی صورت اجازت نہیں دے گی۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روزمسجدروڈ پر ایف بی آر کی جانب سے ایگل اسکواڈ کی موجودگی میں دکانوں پر چھاپہ مارا گیا اور دکانوں سے پاکستانی سگریٹ کے کاٹن قبضے میں لئے گئے جوکہ ایک غیرقانونی عمل ہے مرکزی انجمن تاجران بلوچستان ایف بی آر سے پوچھناچھاہتی ہے کہ کس قانون کے تحت پاکستانی مصنوعات کوقبضے میں لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر میں جگہ جگہ ایگل اسکواڈ کے اہلکارناکے لگاکر تاجروں کی سامان سے بھری گاڑیاں روک کر بھتہ وصول کرتے ہیںجس کے بارے میں پولیس کے اعلیٰ حکام کو کئی بار آگاہ کیا گیاہے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہورہی ہے ایگل اسکواڈ کے اہلکاروں نے امن و امان اور چوروں ،ڈکیتوں کے خلاف کارروائی کی بجائے تاجروں کو تنگ کرنے کاسلسلہ شرو ع کررکھاہے جس کاآئی جی فوری نوٹس لیں۔

انہوں نے کہا کہ ایف سی کی جانب سے گزشتہ کئی مہینوں سے تاجروںکے گوداموں پر چھاپے مارے جارہے ہیں چھاپوں کے دوران گوداموں سے تاجروں کا سامان ٹرک بھر کر لے جاتے ہیں لیکن سامان کی کوئی رسید بھی نہیں دی جاتی ہے جب مرکزی انجمن تاجران اور تاجر ایف سی حکام کے پاس جاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے سامان کسٹم کے حوالے کردیاہے جب کسٹم کے پاس جاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ ہم نے سامان پر کیس کردیاہے حیرت کی بات یہ ہے کہ جس تعدادمیں سامان ایف سی والے ضبط کرتے ہیں اور کسٹم میں جو سامان جمع کرایا جاتا ہے اس میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے اگر کسی گودام سی100کاٹن ضبط کئے جاتے ہیں تو کسٹم والے ہمیں 10کاٹن کی پرچی دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارے پاس اتناہی سامان جمع کرایاگیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ کوئٹہ سے بلوچستان کے زمیندار سولر پینل ، سمرسیبل ، جنریٹر ،خریدلیکرصوبے کے دوردرازعلاقوںکو لے جاتے ہیں راستے میں قائم چیک پوسٹوں پر یہ سامان پکڑلیا جاتا ہے جب زمیندار دکاندار کے بل دکھاتے ہیں تو انکی کوئی بات نہیں سنی جاتی ہے اور یہ سامان کسٹم کے حوالے کردیا جاتا ہے اگر کسی زمیندارنے 50سولر پلٹیں خریدی ہیں تو کسٹم آفس پہنچے پہنچے صرف 10باقی رہ جاتی ہیں اور40غائب کردی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز تاجروں نے کسٹم انٹیلی جنس آفس کے سامنے دھرنادیا اور ہمارا مطالبہ تھا کہ کوئٹہ شہر میں تاجروں کے سامان کو لوٹنے کا سلسلہ بند کیاجائے اور لکپاس سے کچلاک تک جو کمرشل ایریا ہے اس میں تاجروں کو تنگ نہ کیاجائے اور اگر سمگلنگ ہورہی ہے تو وہ بارڈروں پر ہوتی ہے اور بارڈرسے کوٹہ تک ایف سی اور کسٹم کی چیک پوسٹیں ہیں اگر کوئی غیرقانونی سامان اسمگل ہورہا ہے تو انہی راستوں اورچیک پوسٹوںپرروک کراسکے خلاف کارروائی کی جائے مگر چیک پوسٹوں سے سامان چھوڑ کر شہر میں چھاپے مار کر تاجروں کا جینا محال کردیاگیا ہے جسے ہم کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں