تھرپارکر میں خودکشی کے بڑھتے واقعات، 60 فیصد کم عمر نوجوان تھے

73فیصد متاثرین نے خود کو پھانسی دی جبکہ 36 فیصد نے پہلے مرنے کی خواہش ظاہر کی تھی

بدھ 25 اگست 2021 13:39

مٹھی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اگست2021ء) تھرپارکر میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد ذہنی صحت پر کام کرنے والے اداروں کی جانب سے نفسیاتی پوسٹ مارٹم رپورٹ تیار کر لی گئی، 60فیصد خودکشی کرنیوالے کم عمر نوجوان تھے جب کہ نفسیاتی پوسٹ مارٹم میں انکشاف ہوگیا۔پاکستان کی طبی تاریخ میں ذہنی صحت کی بیماری کے مسائل سے نبردآزما ہونے کیلیے منفرد نفسیاتی پوسٹ مارٹم تیار کی گئی ہے جو تھرپارکر میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد ذہنی صحت پر کام کرنے والے اداروں نے سروے میں بتایا ہے کہ تھرپارکر میں خودکشی کرنے والے 60 فیصد نوجوان تھے۔

رپورٹ ضلع تھرپارکر میں رجسٹرڈ خودکشی کے واقعات کا نفسیاتی پوسٹ مارٹم نے خودکشی کو جرم نہ قرار دیکر خودکشی کی روک تھام ایکٹ متعارف کراتے ہوئے پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 325 کو ختم کرنے کی تجویز دی ہے۔

(جاری ہے)

یہ تحقیق ملک کے سرکردہ ماہر نفسیات اور نفسیاتی اداروں کی تکنیکی مدد سے کی گئی ہے جس کیلیے سندھ مینٹل ہیلتھ اتھارٹی اور تھر فائونڈیشن نے مالی تعاون کیا جبکہ سندھ حکومت کے محکمہ صحت تھرپارکر کی ضلعی انتظامیہ نے لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اور ہیلتھ سائنس، ڈائو یونیورسٹی ، سرکاواسجی انسٹی ٹیوٹ آف سائکیاٹری نے پروگرام کے لیے تکنیکی اور انسانی وسائل کی مدد فراہم کی۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ متاثرین میں سی24فیصد پہلے ہی ذہنی بیماریوں میں مبتلا تھے جبکہ صرف9 فیصد متاثرین قرض کے بوجھ تلے دبے ہوئے تھے۔رپورٹ کے مطابق 60فیصد متاثرین کا عمر گروپ10سی20 سال تھا اور36 فیصد کیسز 21 سی30 سال عمر کے تھے، تقریبا 45 فیصد خواتین اور15فیصد مردوں نے کوئی باضابطہ تعلیم حاصل نہیں کی، جبکہ 60فیصد خواتین گھریلو خواتین تھیں اور 40 فیصد متاثرین کم آمدنی والے گروہوں سے تعلق رکھتے تھے جوکہ غیر ہنر مند مزدور ، کسان ، روزانہ اجرت پر کام کرنے والے اور چھوٹے پیمانے پر کاروباری مالکان تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خودکشی کے طریقہ کار کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ73فیصد متاثرین نے خود کو پھانسی دی جبکہ 36فیصد نے پہلے مرنے کی خواہش ظاہر کی تھی، رپورٹ میں یہ بھی نوٹ کیا گیا ہے کہ 15فیصد خودکشی کرنے والوں نے خودکشی کرنے سے پہلے خودکشی کی کوشش کی تھی اس سے پہلے کہ عورت اور مرد کا تناسب 4:1تھا، مطالعے سے پتہ چلا کہ 52 فیصد خودکشی پہلے سے طے شدہ تھی اور 48فیصد خودکشی اچانک اور کسی عمل سے متاثر تھے۔

سندھ مینٹل ہیلتھ اتھارٹی کے چیئرمین سینیٹر ڈاکٹر کریم خواجہ نے کہا کہ نفسیاتی پوسٹ مارٹم کے نتائج سے خودکشی کے واقعات کی اصل وجوہات سامنے آ گئی ہیں۔ڈائو یونیورسٹی کراچی کے ڈاکٹر پروفیسر سید حیدر رضا نقوی نے کہا کہ ضلع تھرپارکر کے کیس اسٹڈی نے پاکستان میں خودکشی کے واقعات کو روکنے کی مہم میں سبقت حاصل کی ہے،تھر فاونڈیشن کے محسن ببر نے کہا رپورٹ کے نتائج واضح طور پر ضلع میں ذہنی صحت کی وسیع تر فراہمی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

تھرپارکر میں شائع ہونے والی مزید خبریں