پی ٹی آئی اور مولانا اکٹھے ہو گئے تو حکومت 3، 4 ماہ سے زیادہ نہیں چلے گی، فواد چوہدری

پی ٹی آئی چھوڑی نہیں، ہماری باری آئے گی تو ہم اپنی کہانی سنائیں گے۔ سابق وفاقی وزیر کی میڈیا سے گفتگو

Sajid Ali ساجد علی منگل 30 اپریل 2024 10:59

پی ٹی آئی اور مولانا اکٹھے ہو گئے تو حکومت 3، 4 ماہ سے زیادہ نہیں چلے گی، فواد چوہدری
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 اپریل 2024ء ) سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور مولانا اکٹھے ہو گئے تو حکومت 3، 4 ماہ سے زیادہ نہیں چلے گی۔ انسدادِ دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی چھوڑی نہیں، چھوڑ کر جانے والے واپس آ جاتے ہیں، ہم مشکل صورتحال سے گزر رہے ہیں ، ہماری کہانی ابھی آئی نہیں، کہانی ان کی آئی جو ٹی وی پر بات کر سکتے ہیں، ہماری باری آئے گی تو ہم اپنی کہانی سنائیں گے، آج ہم سارے 9 مئی کے کیسز کے سلسلے میں عدالت آئے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ تلخیاں کم ہوں، اللّٰہ آسانیاں پیدا کرے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ موجودہ حکومت کی کوئی ساکھ نہیں یہ فارم 47 پر کھڑی ہے، اس وقت مولانا اور صوبہ خیبر پختونخوا ایک طرف کھڑے ہیں، میرا خیال ہے مولانا فضل الرحمان نے فیصلہ کر لیا ہے کہ یہ حکومت ہٹے گی، اگر پی ٹی آئی اور مولانا اکٹھے ہوگئے تو یہ حکومت 3، 4 ماہ سے زیادہ نہیں چلے گی۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے چند بنیادی اصلاحات پر تمام سیاسی جماعتوں سے متفق ہونے کی اپیل کی ہے، انہوں نے کہا کہ میں تمام سیاسی جماعتوں سے درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ وہ چند بنیادی اصلاحات پر متفق ہوں، جن میں پہلا نقطہ یہ ہے کہ الیکشن کمیشن آئین کے مطابق کام کرنے میں بری طرح ناکام رہا ہے اس لیے اس کی تشکیل نو کی جانی چاہیئے، سی ای سی پی کو ایک رسمی دفتر میں تبدیل کیا جا سکتا ہے، ای سی پی کے ہر ممبر سنیارٹی کے لحاظ سے ایک سال کے لیے چیئرمین کا عہدہ سنبھالیں، ادارے کو انفرادی شخصیات پر فوقیت دیں۔

فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں ججوں کی تقرری پارلیمنٹ کرے لیکن برطرفی صرف ساتھی ججز کے ذریعے ہو، فیصلوں کے سالانہ جائزے کے لیے ایک کنڈکٹ کمیشن تشکیل دیا جائے اور اعلیٰ عدالتوں میں ججوں کی نامزدگی کنڈکٹ کمیشن کی منظوری کی درجہ بندی سے مشروط ہو، میئرز اور صوبائی فنانس ایوارڈ کے براہ راست انتخابات ہوں، ایکسٹینشن کا اختتام کیا جائے، کوئی بھی وزیراعظم دو ٹرم یا 10 سال کے لیے منتخب ہو، پارٹیوں میں جمہوریت لائی جائے، کسی کو نشانہ بنائے جانے کا عمل ختم کرنے کے لیے آزاد پراسیکیوشن ہو اور پراسیکیوٹر جنرل کو سپریم کورٹ کے جج کی طرح مقرر کیا جائے، اگر کوئی چاہے تو ان تجاویز میں اضافہ بھی کرسکتا ہے لیکن کم از کم ان کے ساتھ شروعات تو کریں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں