سجاول شہرسمیت پورے ضلع میں منافع خوروں نے عوام کا خون چوس لیا

غریبوں کو دووقت کی روٹی کے لئے مرچ اور پیاز کھانے کے قابل بھی نہیں چھوڑا،انتظامیہ بھی منافع خور دھشت گردوں کی سرپرستی میں مشغول ہوگئی

منگل 15 اکتوبر 2019 23:45

سجاول(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اکتوبر2019ء) سجاول شہرسمیت پورے ضلع میں منافع خوروں نے عوام کا خون چوس لیاہے اور غریبوں کو دووقت کی روٹی کے لئے مرچ اور پیاز کھانے کے قابل بھی نہیں چھوڑا،انتظامیہ بھی منافع خور دھشت گردوں کی سرپرستی میں مشغول ہے، رپورٹ کے مطابق سجاول شہرسمیت ضلع بھرمیں ہرچیز کی قیمت میں من پسند اضافہ کرکے لوٹ مارکا بازار گرم کردیاگیاہے،روزمرہ استعمال اور کھانے پینے کی ضروری اشیاء کی قیمتوں کو پر لگ گئے ہیں اور زبردستی لوگوں سے دگنی تگنی قیمتیں وصول کی جارہی ہیں لاقانونیت کی انتہاہوگئی ہے اور گراں فروشی کے خلاف کوئی روک ٹوک نہیں ہے انتظامیہ مکمل طورپر غائب ہے، لوگ اپنے بچوں کے لئے کھانے کا انتظام کرنے سے قاصرہیں، اشیائے صرف کے علاوہ سبزی کی قیمتوں کو بے تحاشہ بلاجواز بڑھادیاگیاہے، مقامی طورپر پیداہونے والی سبزی کی قیمت بھی کراچی کی قیمت سے زائد آنے جانے کا کرایہ لگاکروصول کی جارہی ہے، بازار میں ملنے والی عام سبزی بھی اب غریبوں کی استطاعت سے نکل گئی ہے، مرچ کی قیمت تین سوروپے سے بھی تجاوز کرگئی ہے جبکہ ٹماٹر کی قیمت دوسو روپے تک پہونچ گئی ہے، پیاز،آلو، پالک،توری اور دیگر سبزیوں کو قیمت کو بھی دگناکردیاگیاہے اور اسی سے سو روپے فی کلوتک بیچی جارہی ہے، ظلم کی انتھاہے غریب مزدور کی پورے دن کی کمائی صرف تین سو سے چار سو ہے لیکن اس میں ایک وقت کی صرف سبزی کی قیمت بھی ادا کرنے سے قاصرہے، اور ان کا پورا خاندان بھوک کا شکارہے، اسی طرح گراں فروشوں نے موقع پاکر دودھ اور دہی کی قیمت میں بھی ایک دم سے بیس روپے فی کلو کا اضافہ کردیاہے، بازار میں چائے کے فی کپ کی قیمت میں بھی پانچ سے دس روپے کا اضافہ کیاگیاہے، منافع خوروں نے چینی کی قیمت پچاسی روپے فی کلوتک پہنچادی ہے، سجاول ضلع میں تین شوگرملوں کی لاکھوں ٹن پروڈکشن کی چینی سے مقامی تاجروں کے گودام بھرے ہیں جو چالیس روپے فی کلوکے حساب سے انہوں نے خریدی تھی اب اسے ڈبل قیمت پر نکال رہے ہیں۔

(جاری ہے)

مقامی انتظامیہ کی جانب سے ایسے منافع خوروں کیخلاف کوئی کاروائی نہیں کی جارہی ہے، ذمیوار ڈی سی سجاول نے ابھی تک نہ تومارکیٹ کا وزٹ کیاہے اور نہ ہی گراں فروشی کو روکنے کے لئے کوئی نوٹس لیاہے، ظلم اور بے حسی کی انتہاہے، متعلقہ ذمیوار اداے مارکیٹ کمیٹی اور بیوروآف سپلائی ایند پرائس کنٹرول کے اہلکار مبینہ طورپر یومیہ بھتہ وصولی کررہے ہیں اور منافع خور تاجروں کو ان کی پسند کی لسٹوں کو کنفرم کرکے دے رہے ہیں جس کے بعد وہ قانونی طورپر لوٹ ماراور گراں فروشی کو اپناحق سمجھ کر معاشی دہشت گردی میں مصروف ہیں، معاشی دہشت گردی اور گراں فروشی کی وجہ سے غریب عوام کے گھروں کے چولہے ٹھندے پڑگئے ہیں اور ایک وقت کی روٹی، پیازاور مرچوں کے ساتھ کھانے کے بھی قابل نہیں رہے، ان کے خاندان اور بچے اب بھوک پر گذارہ کرنے پر مجبورہورہے ہیں، بے روزگاری اور کم اجرت کی وجہ سے جمع پونجی بھی لٹانے پر مجبورہیں،ایسی صورتحال میں علاقے میں شدید بدامنی پیداہونے کا خدشہ ہے جوکہ مقامی انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت سے پیدا ہوگی، غریب فاقہ کشی پر مجبورہے اور دکاندار اور تاجر ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری کرکے امیرسے امیرترہوتے جارہے ہیں۔

مقامی شہریوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان اور دیگراداروں سے اپیل کی ہے کہ مصنوعی گراں فروشی کا نوٹس لیاجائے اور متعلقہ ذمیوار افسران کو کٹہرے میں لاکر معاشی دہشت گردی کرنے والے گراں فروشوں کی پشت پناہی کرنے کی بازپرس کی جائے اور فوری طورپر کھانے پینے اور سبزی کی قیمتیں کم کرکے غریبوں کو جینے کا حق دیاجائے۔

ٹھٹھہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں