ضلع کیچ کے 114ٹیچرزپچھلی10مہینے سے بحالی کے منتظر،وزیراعلی بلوچستان اوروزیرخزانہ کی یقین دہانیاں بھی عمل نہ کرسکیں

بدھ 10 جون 2020 23:39

تربت (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 جون2020ء) ضلع کیچ کے 114ٹیچرزپچھلی10مہینے سے بحالی کے منتظر،وزیراعلی بلوچستان اوروزیرخزانہ کی یقین دہانیاں بھی عملنہ کرسکیں،خواتین اورمردٹیچرزپریشان،طویل عدم بحالی پرمقروض ،گھروں میں فاقے پڑ گئے،وزیراعلی جام کمال خان بحالی کی نوٹیفیکیشن جاری نہ ہونے کا نوٹس لیں۔یہ باتیں بلوچستان کے شہر تربت میں ٹیچرزایکشن کمیٹی کی رہنمائوں شازیہ بلوچ ،صفیہ بلوچ ،شگفتہ بلوچ اوردیگر اراکین نے تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ،انہوں نے بتایاکہ اگست 2019 میں محکمہ تعلیم ثانوی بلوچستان نے سروس رولز کے برعکس بغیر کسی انکوائری کے ضلع کیچ کے 114 ٹیچرز کومتبادل ٹیچرزرکھنے کی جھوٹی الزام کی بنیادپر برطرف کرکے 114 خاندان کو نان شبینہ کا محتاج بنایا ، ان اساتذہ میں بیشتر خواتین ہیں اور ان میں ایسے ٹیچرزشامل ہیں جو20تا پچیس سال سے اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے تھے ، کچھ ریٹائرمنٹ کے قریب تھے اور ان میں 2 ٹیچرز انتقال اور 2 ٹیچرز برطرفی سے پہلے ریٹائرڈ ہوچکے تھے۔

(جاری ہے)

اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ محکمہ تعلیم کے افسران اورآرٹی ایس ایم کی کارروائی کا عمل شفاف نہیں تھا اور بیڈا ایکٹ کا بیڑہ غرق کرتے ہوئے سروس رولز کو روندتے ہوئے معطلی کے بعد کسی بھی قسم کی انکوائری نہیں کی گئی تھی عجلت وجلدبازی کا مظاہرہ کرکے برطرفی کے آرڈرزجاری کئے گئے ہیں۔انہوںنے مزیدبتایاکہ اس نا انصافی اور غیرقانونی برطرفی کیخلاف ہم نے پر امن احتجاج کا راستہ اپنایا اور اپنی آواز متعلقہ حکام تک پہنچانے کی کوشش کی، پھر جب وزیر اعلی بلوچستان جناب جام کمال خان عالیانی صاحب اگست 2019 کو دورہ تربت پر پہنچے تو برطرف ٹیچرز کی وفد نے انہیں فوری صورتحال سے آگاہ کیا۔

اس موقع پرموجود وفاقی وزیر پیداوار محترمہ زبیدہ جلال ، تربت سے عوامی نمائندوں صوبائی وزیر خزانہ میرظہوربلیدی ، ایم پی اے لالارشید دشتی اوروزیراعلی کے کوآرڈنیٹر میرعبدالرئوف رند نے ہمارے موقف کی تائید کی تو وزیراعلی نے یقین دہانی کی کہ آپ ٹیچرزجلد بحال ہونگے ،لیکن بحالی کی نوٹیفکیشن یا آرڈرجاری کرنے کیلئے 10 مہینے لگ گئے، یکے بعد دیگرے دو سرکاری انکوائری کمیٹیاں بٹھائی گئیں ، انکوائری ، تحریری وضاحت ، جواب طلبی، حاضری رپورٹس چیک کرنے کے باوجود محکمہ تعلیم کے افسران کی مسلسل سستی کے سبب تاحال ہم انصاف کے منتظرہیں۔

نہوں نے بتایاکہ شنید میں آیاہے کہ صوبائی سیکرٹری تعلیم و چیف سیکرٹری بلوچستان کیجانب سے بحالی کے عوض برطرف اساتذہ کی تنخواہوں میں کٹوتی اورانکریمنٹ و ترقی روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، یہ عمل ہمیں ہرگز قبول نہیں اگر ایسا کیا گیا تو احتجاج کیساتھ عدالت کا دروازہ کٹھکٹھانے پر مجبور ہو جائیں گے اسلئے ہم ایک بار پھر وزیراعلی بلوچستان، صوبائی وزیرخزانہ، صوبائی وزیرتعلیم، سیکرٹری تعلیم ، ڈپٹی سیکرٹری تعلیم، اورسیکرٹری خزانہ بلوچستان سے دست بستہ اپیل کرتے ہیں کہ ہمیں بجٹ سے قبل بحال کرکے ہماری مکمل تنخواہیں اداکی جائیں

تربت میں شائع ہونے والی مزید خبریں