آسٹریلیا اور انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے الجزیرہ کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیدیا

کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے کرکٹ کے کھیل کی ساخت کو خراب کرنے کے عمل کو برداشت نہیں کرینگے،الجزیرہ کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات میں شفافیت کا فقدان ہے، کرکٹ بورڈز

پیر 22 اکتوبر 2018 21:18

آسٹریلیا اور انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے الجزیرہ کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیدیا
سڈنی، لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2018ء) آسٹریلیا اور انگلینڈ نے عرب ٹیلی ویژن الجزیرہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دے دیا۔ایک روز قبل عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ نے انکشاف کیا تھا کہ 2011 اور 2012 کے درمیان میچز میں انگلینڈ، آسٹریلیا اور پاکستان کے کھلاڑیوں نے مبینہ اسپاٹ فکسنگ کی۔

آسٹریلیا اور انگلینڈ کے کرکٹ بورڈز کی جانب سے الجزیرہ کی رپورٹ پر تردید سامنے آگئی تاہم اب تک پاکستان کی جانب سے کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔ کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹو جیمز سدرلینڈ کا کہنا ہے کہ کرکٹ آسٹریلیا کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے کرکٹ کے کھیل کی ساخت کو خراب کرنے کے عمل کو برداشت نہیں کرے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اپنے کھلاڑیوں اور اس کھیل کی حفاظت پر پورا بھروسہ ہے۔

(جاری ہے)

کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹو کا کہنا تھا کہ ہماری تکنیکی ٹیم نے الجزیرہ کی جانب سے اسپاٹ فکسنگ کے الزام پر مبنی ویڈیو کا جائزہ لیا ہے جس میں موجودہ یا سابق کھلاڑیوں کے خلاف ایسے شواہد موجود نہیں جس سے یہ ثابت ہو کہ انہوں نے میچ کے دوران کچھ غلط کیا۔آسٹریلین بورڈ کے ساتھ ساتھ انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے بھی الجزیرہ کے الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا۔

ای سی بی کی جانب سے بھی ملے جلے ردِ عمل کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ اس میں الجزیرہ کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات میں شفافیت کا فقدان ہے، جبکہ اس میں ایسا کچھ نہیں جس سے یہ ظاہر ہو کہ کھلاڑیوں نے اسپاٹ فکسنگ کی ہے۔واضح رہے کہ قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ نے انٹرنیشنل کرکٹ میں اعلی درجے کی کرپشن کے شواہد پیش کیے تھے۔الجزیرہ کا اپنی رپورٹ میں کہنا تھا کہ 2011 اور 2012 کے دوران 15 بین الاقوامی میچز میں 2 درجن سے زائد فکسنگ کے واقعات پیش ہوئے تھے۔

اس ہی عرصے میں آسٹریلوی کھلاڑیوں نے 5، پاکستانی کھلاڑیوں نے 3 جبکہ دیگر ٹیموں کے کھلاڑیوں نے ایک میچ میں اسپاٹ فکسنگ کی جس میں دونوں ٹیم کی جانب سے فکسنگ کی گئی تھی۔رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ان اسپاٹ فکسنگ کے واقعات سے کھیل کا چند حصہ متاثر ہوا تھا اور اس سے نتائج نہیں جانے جاسکتے تھے۔
وقت اشاعت : 22/10/2018 - 21:18:03

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :