پاکستان میں کبڈی ورلڈ کپ پر مودی سرکار بوکھلا اٹھی،2 امیگریشن افسرمعطل

کبڈی ٹیم کو این او سی کے بغیر پاکستان کیوں بھیجا، 2 سینئر امیگریشن افسروں کیخلاف انکوائری شروع

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب پیر 10 فروری 2020 13:21

پاکستان میں کبڈی ورلڈ کپ پر مودی سرکار بوکھلا اٹھی،2 امیگریشن افسرمعطل
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔10فروری2020ء ) پاکستان میں کبڈی ورلڈکپ کا میلہ سجنے اور بھارتی کبڈی ٹیم کے پاکستان آنے پربھارتی حکومت پریشانی کا شکار ہے، ذرائع کے مطابق بھارتی حکام نے کبڈی ٹیم کو این او سی کے بغیر پاکستان آنے کی اجازت دینے والے 2 سینئر امیگریشن افسروں کیخلاف انکوائری شروع کردی۔ بھارت کی قومی کبڈی ٹیم ہفتے کے روز واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان پہنچی تھی، بھارتی کبڈی ٹیم کے پاکستان پہنچنے اورکبڈی ورلڈکپ میں شرکت کی خبریں سامنے آنے پربھارتی حکومت آگ بگولہ اوربوکھلاہٹ کا شکار نظر آ رہی ہے، قانون کے مطابق مذہبی یاترا کیلیے آنے جانیوالے وفودکے صرف پاسپورٹ اورویزاچیک کیا جاتا ہے جبکہ دیگر شہریوں اوروفود کی تمام دستاویزات چیک کی جاتی ہیں، دوسری طرف بھارتی پنجاب کی کبڈی فیڈریشن کے صدر اورسابق وزیرکھیل سکندر سنگھ ملو کا نے کہا ہے بھارت کی طرف سے سرکاری سطح پر ٹیم پاکستان نہیں بھیجی گئی ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان کی کبڈی فیڈریشن نے خط لکھاتھا کہ وہ گورونانک دیوجی کے 550 ویں جنم دن پر کبڈی ٹورنامنٹ کرانے جارہی ہے جوکھلاڑی پاکستان میں کبڈی کھیلنے گئے ہیں وہ بھارتی کھلاڑی ہیں تاہم وہ قومی کبڈی ٹیم کی حیثیت سے نہیں آئے ہیں۔دنیاکے مختلف ممالک سے سکھ کھلاڑی کبڈی کھیلنے پاکستان آئے ہیں اوریہ تمام کھلاڑی باباگورونانک کے نام پرکھیل رہے ہیں بھارتی کبڈی ٹیم کے کوچ ہرپریت سنگھ یہ واضع کرچکے ہیں کہ کبڈی ٹیم کومختلف ممالک میں جانے کے لئے این اوسی کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔

دوسری طرف سپورٹس ماہرین یہ سوال بھی اٹھا رہے ہیں کہ پاکستان آنیوالی ٹیم بھارت کی قومی کبڈی ٹیم نہیں ہے تو پھر امرتسرسے اٹاری بارڈرتک ان کے لئے سکیورٹی کیوں تعینات کی گئی اورانہیں پروٹوکول کیوں دیا گیا، پاکستان میں کبڈی ورلڈکپ کی خبریں کئی روزسے میڈیا پر چل رہی تھیں اس وقت بھارتی حکومت اورایجنسیاں سوئی ہوئی تھیں۔ واضع رہے کہ پاکستان میں 9 سے 16 فروری تک کھیلے جانیوالے کبڈی ورلڈکپ میں بھارت سمیت 9 ممالک کی ٹیمیں شریک ہیں۔
وقت اشاعت : 10/02/2020 - 13:21:35

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :