کروڑوں کی آفر گنوانے والے قومی کرکٹرز خالی ہاتھ رہ گئے

یو اے ای لیگ میں شرکت کی اجازت نہ ملنے پر کوئی رقم نہیں دی جائیگی، پی سی بی صرف آف سیزن میں کسی لیگ سے روکنے پر زرتلافی ادا کرنیکا پابند

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب اتوار 7 اگست 2022 14:33

کروڑوں کی آفر گنوانے والے قومی کرکٹرز خالی ہاتھ رہ گئے
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 7 اگست 2022ء ) کروڑوں کی آفر گنوانے والے پلیئرز کو پی سی بی کی جانب سے کچھ نہیں ملے گا، کرکٹ بورڈ صرف آف سیزن میں کسی لیگ سے روکنے پر زرتلافی ادا کرنے کا پابند ہے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق یو اے ای کرکٹ لیگ کی جانب سے بابر اعظم، محمد رضوان، شاہین شاہ آفریدی اور شاداب خان سمیت کئی پاکستانی کھلاڑیوں سے رابطہ کیا گیا ہے، ان میں سے بعض کو تو 12 سے 14 کروڑ روپے معاوضے کی بھی پیشکش ہوئی، البتہ مصروف ترین شیڈول کو جواز قرار دیتے ہوئے پی سی بی اپنے کرکٹرز کو اس لیگ میں شرکت کی اجازت نہیں دے رہا،2 پلیئرز نے اس حوالے سے رابطہ بھی کیا مگر انھیں این او سی دینے سے انکار کر دیا گیا جس کی وجہ سے دیگر نے تاحال خاموشی اختیار کر لی ہے۔

ذرائع کے مطابق بھاری معاوضہ ٹھکرانے والے کھلاڑیوں کو بورڈ کی جانب سے زرتلافی بھی نہیں مل سکے گا، گذشتہ ماہ پی سی بی بورڈ آف گورنرز کی میٹنگ میں ورک لوڈ مینجمنٹ کے تحت ایلیٹ کھلاڑیوں کیلیے خصوصی فنڈ مختص کیا گیا تھا تاکہ وہ مکمل فٹ اور پاکستان کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کیلیے دستیاب رہیں،اس کے تحت 60 فیصد تک نقصان کی تلافی کا ارادہ ظاہر کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ یو اے ای لیگ پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا کیونکہ ان دنوں پاکستان میں بھی کافی کرکٹ ہو رہی ہو گی، بورڈ نے اگر فراغت کے دنوں میں کسی کھلاڑی کو لیگ میں شرکت سے روکا تب ہی نقصان کی تلافی ہو گی۔ ایک اعلیٰ آفیشل نے رابطے پر بتایا کہ اب کسی لیگ کے ڈرافٹ میں نام دینے سے قبل بھی کھلاڑیوں کو پہلے اجازت لینے کا کہا گیا ہے،از خود کوئی ڈرافٹ میں شامل ہوا اور پھر منتخب ہونے کی صورت میں اسے این او سی نہ ملا تو اس سے ہماری کرکٹ کی بدنامی ہوگی، پہلے ڈرافٹ کے لیے اجازت پھر این او سی کا مرحلہ آئے گا۔

ادھر ذرائع نے مزید بتایا کہ متوقع بھاری مالی نقصان کی وجہ سے کئی کھلاڑی ناخوش ہیں، وہ چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ سے ملاقات کر کے اپنے تحفظات ان کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔
وقت اشاعت : 07/08/2022 - 14:33:17

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :