بھارتی ریسلرز پاکستانی کھلاڑیوں سے بہتر کیوں ہیں؟ سلور میڈلسٹ انعام بٹ نے خاموشی توڑ دی

پاکستان میں عالمی معیار کی کوئی ایک بھی ریسلنگ اکیڈمی نہیں، بھارت کی تقریباً ہر ریاست میں اکیڈمی ہے، انکی خوراک، تربیت اور باقی سب کچھ مکمل طور پر جدید ہے: ریسلر

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب پیر 15 اگست 2022 13:57

بھارتی ریسلرز پاکستانی کھلاڑیوں سے بہتر کیوں ہیں؟ سلور میڈلسٹ انعام بٹ نے خاموشی توڑ دی
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 15 اگست 2022ء ) پاکستان کے نامور ریسلر انعام بٹ نے پاکستانی اور بھارتی کھلاڑیوں کو دستیاب سہولیات کا موازنہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ روایتی حریف کھلاڑیوں کی تیاری پر زیادہ رقم خرچ کر رہے ہیں۔ ایک انٹرویو میں بات کرتے ہوئے انعام نے کہا کہ پاکستان میں ہمارے لیے کوئی سہولیات نہیں ہیں۔ اگر آپ ہندوستانی پہلوانوں کی بات کریں تو ان کا ملک ان پر کروڑوں میں خرچ کرتا ہے۔

ہمارا ریسلنگ کا کل بجٹ تقریباً 15 لاکھ روپے ہے۔ حال ہی میں ختم ہونے والے کامن ویلتھ گیمز 2022ء میں پاکستان کے لیے چاندی کا تمغہ جیتنے والے انعام بٹ کو مردوں کے فری سٹائل 86 کلوگرام ریسلنگ ایونٹ کے فائنل میں بھارت کے دیپک پونیا کے ہاتھوں شکست ہوئی۔ قومی پہلوان نے مزید کہا کہ پاکستان میں عالمی معیار کی کوئی ایک بھی ریسلنگ اکیڈمی نہیں ہے جبکہ بھارت کی تقریباً ہر ریاست میں ایک اکیڈمی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ ان کی خوراک، تربیت اور باقی سب کچھ مکمل طور پر جدید ہے۔ کامن ویلتھ گیمز 2022ء کے بارے میں بات کرتے ہوئے انعام بٹ نے کہا کہ پاکستان کے پہلوانوں نے ملکی سطح پر اعلیٰ معیار کی سہولیات کی کمی کے باوجود شو پیس ایونٹ میں تمغے حاصل کیے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں ریسلنگ میں بہت زیادہ ٹیلنٹ موجود ہے۔ اسلامک گیمز 2022ء میں اپنی انجری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انعام بٹ نے کہا کہ میں انجری کی وجہ سے اسلامک گیمز 2022ء میں شرکت نہیں کر سکا۔

میرے ڈاکٹر میرے ساتھ ہیں اور میری چوٹ کو ٹھیک کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ امید ہے کہ میں آنے والے پروگراموں میں شرکت کر سکوں گا۔ گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے پہلوان نے آئندہ پیرس اولمپکس 2024ء کے بارے میں بھی بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اگر حکومت مناسب سہولیات اور توجہ فراہم کرے تو پاکستان اولمپک میڈلز حاصل کر سکتا ہے۔
وقت اشاعت : 15/08/2022 - 13:57:56

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :