- Home
- Islam
- Prayer Timings
- Ramadan
- Quran Kareem
- Hadith
- Hajj/Umrah
- Muslim Calandar
- Islamic Info
-
Naats
- Famous Naat Khawan
- Atif Aslam Naats
- Junaid Jamshed Naats
- Amir Liaquat Hussain Naats
- Abdul Rauf Rufi Naats
- Siddique Ismail Naats
- Yousaf Memon Naats
- Shehbaz Qamar Fareedi Naats
- Amjad Sabri Naats
- Khursheed Ahmed Naats
- Marghoob Hamdani Naats
- Waheed Zafar Qasmi Naats
- Owais Raza Qadri Naats
- Fasih Ud Din Soherwardi Naats
- Sami Yusuf Naats
- Listen Urdu Naats
- Arabic Naats MP3
- 12 Rabi-ul-Awal Naats MP3
- More
Sabar O Shukar Ka Haqeeqi Mafhoom - Article No. 933
صبر اور شکر کا حقیقی مفہوم - تحریر نمبر 933
صبر اور شکر تصوف کے محکمے میں مردان حق کے2اہم مقام اور مراتب ہیں۔صبر کے لغوی معنی رک جانا ہمت وحوصلہ کرنا،برداشت ،بردباری اور تحمل کے معنوں میں آتا ہے
جمعہ 5 جون 2015
انسان پر صبر کے دوطرح سے مقام آتے ہیں ۔ایک سختی اور تکلیفیں آزمائش کے لیے اور دوسری گناہوں کی پکڑ کے لیے آزمائش خاصوں اور پیاروں کی ہوتی ہے اور گناہوں پر سختی گناہ گاروں کے لیے اور معتوبوں کے لیے ہوتی ہے۔معصوموں اور بے گناہ بندوں کا تحمل وبردباری سے دکھوں کا برداشت کرنا ذات حق کو بہت پسند ہے کیونکہ معصومون کو بغیر گناہ کے دکھ دئیے جارہے ہیں اور وہ خندہ پیشانی سے بغیر شکوہ شکایت کیے برداشت کررہے ہیں۔
(جاری ہے)
صبر کسی بزدلی اور بے چارگی کانام نہیں ہے۔اگر کسی کو کوئی دکھ دے اور وہ اس کو جواب دینے کی پوری طاقت بھی رکھتا ہو لیکن پھر سنت رسول کو سامنے رکھتے ہوئے تحمل سے برداشت کرجائے یہ بہت بڑی بہادری اور مردانگی ہے۔ہاں اگر کوئی اپنی کمزوری اور بے بسی کی بنا پر برداشت کرتا ہے تو وہ صبر کے اعلیٰ درجے پر نہیں آتا۔کیونکہ ظالم کا ظلم سہنا اور وہ بھی بت چارگی کی وجہ سے صبر کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔
صبرکی ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ صبر نعمت لے کر دیکھا جاتا ہے اور شکر نعمت دے کر آزمایا جاتا ہے۔اس مقام پر صابر اور مشکوردونوں قابل رشک ہیں۔ نعمتیں لے لی جائیں اور پھر منہ پر شکوہ نہ ہوا ور در محبوب پر پھر بھی جھکارہے۔یہ کمال صبر کی بات ہے اور یہ صرف طالب المولیٰ والے ہی ہوں گے جو اس منزل سے گزریں گے۔یہ صرف اور صرف مردان کامل ہی کاکام ہے۔نعمت دے کر شکر آزمانا یہ بھی انتہائی سخت آزمائش اور امتحان ہے۔اس میں بھی صرف مردان کامل ہی سرخرو ہو کر نکلتے ہیں۔طیش میں خوف خدا کو اپنے اوپر غالب کر لینا اور عیش میں یاد خدا سے غافل نہ ہونا،یہ فقط صابروں اور ذات حق کے شکر گزاربندوں کا ہی کام ہے۔ذات حق کی آزمائش خواہ نعمت لے کر کرے یادے کرکرے بہت ہی کٹھن مرحلہ ہے۔صبر اور شکر دونوں مقام عارفین کا ملین اور واقفین کے ہیں جن پر عام آدمی کا گزر بھی نہیں۔
صبر اور شکر دونوں نعمتیں ہیں۔لیکن ذائقہ اور لذت الگ الگ ہے۔صبر کی ابتداترک شکایت ہے اور انتہا ترک رضا سے ہے۔صبر کرنے والے کی اپنی رضا ہوتی ہی نہیں ہے۔شکر کی حقیقت یہ ہے کہ نعمتوں کی موجودگی اور غیر موجودگی دونوں شاکر کے لیے برابر ہیں۔یعنی نہ نعمت کے آنے کی خوشی اور نہ نعمت کے جانے کاغم۔
Browse More Islamic Articles In Urdu
ام المومنین حضرت ام حبیبہ بنت ابو سفیان رضی اللہ عنہا
ummul momineen hazrat umm habiba bint abu sufyan RA
ولادت باسعادت مدینہ علم کا دروازہ۔مولا علی رضی اللہ عنہ
Wiladat Basadat Madina Ilam Ka Darwaza - Maula Ali RA
اسلام کا تیسرا اہم رکن زکوٰة
Islam Ka Teesra Ehem Rukan Zakat
شب قدر۔ فضائل مسائل
Shab e Qadar - Fazail Masail
رمضان کا عشرہ مغفرت !
Ramzan Ka Ashra Maghfirat
جابر ابن حیان
Jabir ibn Hayyan
شب برات کی عظمت وفضیلت
Shab e Barat Ki Azmat O Fazeelat
شعبان المعظم استقبال رمضان کا مہینہ
Shaban Al Muazzam
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کی شادی
Hazrat Fatima RA Ki Shaadi
زکوۃ ادا نہ کرنے کا گناہ
Zakat Ada Naa Karne Ka Gunah
سورۂ اخلاص کا اجر وثواب
Sorah Ikhlas ka Ajar o Sawab
میرے آقا ﷺ کا جانثار ساتھی ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
Meere Aaqa SAW Ka Jan Nisar Saathi