Episode 39 - Phansi By Saadat Hasan Manto

قسط نمبر 39 - پھانسی - سعادت حسن منٹو

ایلبن کی رفاقت نے کلاوے کو ناظم کے وقار سے بالکل غافل کردیا تھا۔ ایک روز جب کہ دونوں کام میں مشغول تھے۔ ایک وارڈر آیا اور ایلبن سے ناظم کے روبرو پیش ہونے کو کہا۔
”تمہیں ناظم نے کیوں بلا بھیجا ہے؟“ کلاوے نے ایلبن سے پوچھا۔
”معلوم نہیں“
ایلبن وارڈ کی معیت میں ناظم کے پاس چلا گیا۔ سارا دن گزر گیا، مگرایلبن واپس نہ آیا … بے سُود اس کا انتظار کرتا رہا۔
رات ہونے پر بھی جب وہ نہ آیا تو نہایت بیقراری کی حالت میں اپنے محافظ سے پوچھا۔
”ایلبن بیمار ہے کیا؟“
”نہیں تو!“ محافظ نے جواب دیا۔
”تو پھر کیا وجہ ہے کہ وہ دن بھرسے غائب ہے۔“
”تمہیں معلوم نہیں، اس کا کمرہ تبدیل کردیا گیا ہے۔“ محافظ نے لاپروائی سے کہا۔
محافظ کے اس جواب پر کلاوے کا ہاتھ جس میں وہ شمع پکڑے ہوئے تھا، کانپا۔

(جاری ہے)

”کس کے حکم سے؟“ کلاوے نے تحمل سے کہا۔
”موسیوڈی … کے حکم سے … یہ ناظم کا نام تھا۔
دوسرے روز شام کو ناظم حسب معمول کام کی دیکھ بھال کے لئے آیا۔ کلاوے نے اسے دیکھتے ہی اپنی ادنیٰ ٹوپی سنبھالی۔ اور کو ٹ کے بٹن بند کرتے ہوئے ایک بنچ کے قریب کھڑا ہوگیا … یہ زندان کے آدابوں میں سے ایک آداب ہے۔
جب ناظم اس کے قریب سے گزرا توکلاوے نے موٴدبانہ لہجہ میں کہا۔
”جناب۔“
ناظم مڑا۔
”جناب! کیا واقعی آپ نے ایلبن کو دوسرے کمرے میں منتقل کردیا ہے۔“
”ہاں۔“ ناظم نے جواب دیا۔
”جناب میں اس کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔ آپ کو معلوم ہے کہ میرے لئے اپنا کھانا ناکافی ہوتا ہے۔ اسلئے ایلبن اپنے کھانے سے کچھ حصّہ مجھے دیدیا کرتا تھا۔
”مگر مجھے اس سے کیا سروکار۔؟“
”جناب! کیا آپ اتنی عنایت نہیں کرسکتے کہ ایلبن کو پھر میرے پاس واپس بھیج دیں۔
”ناممکن! میرے احکام میں تبدیلی واقع نہیں ہوسکتی۔“
”یہ حکم کس کا ہے؟“
”میرا!“
”تو پھر جناب ہی پر میری زندگی کا انحصار ہے۔“
میرا حکم تبدیل نہیں ہوسکتا۔
”جناب! کیا آپ کو مجھ سے عداوت ہے؟“
”نہیں۔“
”تو پھر آپ ایلبن کو مجھ سے کیوں جدا کر رہے ہیں۔“
”اس لئے کہ یہ میری خواہش ہے۔
یہ کہہ کر ناظم چلا گیا۔ کلاوے اس شیر کی مانند جو اپنے شکار سے محروم کردیا گیاہو۔ سر جھکائے کھڑا تھا۔
”ہمیں یہ تسلیم کرنا پڑا ہے کہ یہ غم کلاوے کی بھوک میں کوئی تبدیلی پیدا نہ کرسکا۔ وہ پہلے کی طرح ہی بھوکا رہا اور بہت سے قیدیوں نے برضا ورغبت اپنا کھانا اسے پیش کرناچاہتا مگر اس نے خندہ پیشانی سے انکار کردیا۔
کلاوے حسب معمول خاموشی سے اپنا کام کرتا اور ہر روز شام کو ناظم سے پُر درد اور غصّہ آمیز لہجہ میں …… دُعا اور دھمکی کے مابین صرف دو الفاظ کہتا …… ”اور ایلبن“ مگر اس کے جواب میں ناظم کا یہ طرز عمل کسی حالت میں بھی قابل ستائش نہ تھا۔
اور یہ بھی صاف عیاں تھا کہ کلاوے نے اس طرز عمل کے انسداد کے لئے کوئی تہیّہ کرلیا ہوا ہے۔ تمام زندان ہٹ دھرمی اور آہنی ارادہ کے درمیان فیصلہ کن جنگ دیکھنے کامنتظر تھا۔

Chapters / Baab of Phansi By Saadat Hasan Manto