
20 لاکھ کی رشوت خود چل کر آئی لیکن ۔ ۔ ۔ خدا دیکھ رہا تھا !!
سرد رات کے اس اندھیرے میں اللہ کے سوا انہیں کوئی نہ دیکھ رہا تھا ۔ چند ہزار تنخواہ پانے والے تین افراد کو ایک لمحے میں 20 لاکھ مل رہے تھے ۔ یک مشت اتنی رقم تو شاید انہیں ریٹائرمنٹ پر بھی نہیں ملنی
سید بدر سعید
منگل 29 نومبر 2016

(جاری ہے)
یہی ریٹنگ گیم ڈراموں سے ہمارے نیوز چینلز کی طرف منتقل ہو چکی ہے ۔ ہمارے نیوز اور پروگرام پروڈیوسرز دونوں کو ہی بخوبی معلوم ہے کہ کس کے خلاف بولنے سے ریٹنگ ملے گی ۔ خبر کی کس اینگلنگ پر ریٹنگ مل سکتی ہے ۔ نیوز پیکج کس طرح کا ہو تو ریٹنگ اوپر جائے گی ۔اس میں مالکان کی پسند نا پسند کو بھی اہمیت حاصل ہے ۔ اینکرز اور تجزیہ نگاروں کو بھی بخوبی علم ہے کہ کس چینل پر کس سیاسی جماعت کے حق اور کس کے خلاف بولنے سے ریٹنگ اور جگہ ملے گی ۔ سچ کہوں تو اس ریٹنگ گیم کی زد میں آ کر ہم حقیقت سے دور ہو چکے ہیں ۔ہمارے ڈرامے اگر غیر حقیقی زندگی دکھاتے ہیں تو کئی میڈیا ہاؤسسز بھی ریٹنگ کے چکر میں ہمیں مکمل سچ نہیں بتاتے ۔ ہمیں خوداحتسابی کی ضرورت ہے ۔
یہ احساس اس لئے بھی بڑھ گیا ہے کہ ہماری یہ ریٹنگ پالیسی ہمارے اچھے لوگوں کے لئے زہر قاتل بن رہی ہے ۔ ہمیں یہ بتایا جاتا ہے کہ پولیس کے خلاف لکھنے سے ریٹنگ ملتی ہے لیکن یہ سوال کوئی نہیں اٹھاتا کہ جو پولیس اہلکار ایماندار ہیں ان کو ”رگڑا“ لگانے سے جو گناہ ملتا ہے اس کی ذمہ داری کون قبول کرے گا ۔ مجھے یاد ہے کہ کچھ عرصہ قبل ایک لیڈی پولیس اہلکار کوبنک کے پاس سے ایک بیگ ملا تھا جس میں لاکھوں روپے تھے ۔ اس نے یہ بیگ اس کی اصل مالکن تک پہنچادیا ۔ ایمانداری اور فرض شناسی کے اس واقعہ کی محض ایک چھوٹی سی خبر شائع ہوئی تھی ۔
اب ایک خبر آئی ہے کہ کچھ دن قبل 18 نومبر کی رات بھی ایسی ہی ایک داستان رقم ہوئی ۔ اس رات ایس ایچ او صدر قصور، محمد یونس دیگر پولیس اہلکاروں کے ہمراہ فیروز پور روڈ ناکے پر کھڑا تھا۔ اس نے ایک مشکوک کارکو رکنے کا اشارہ کیا جس میں تین افراد سوار تھے۔ پولیس اہلکاروں نے گاڑی کی تلاشی لی تو اس میں پچاس لاکھ روپے سے زائد رقم اوراسلحہ برآمد ہوا۔خو ش قسمتی سے پنجاب پولیس میں آئی ٹی سے متعلق اہم ٹیکنالوجی کا استعمال فروغ پا چکا ہے اور کئی سافٹ ویئرز بھی متعارف کرائے جا چکے ہیں ۔آئی ٹی اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کا فائدہ یہاں ہوا اور شناختی کارڈ نمبر سے ملزم کی شناخت ہو گئی ۔ ناکے پر موجود افراد کو معلوم ہوگیاکہ کار سوار رائیونڈ کے دوہرے قتل کے مقدمہ میں اشتہاری ہے ۔
اصل کہانی یہاں سے شروع ہوتی ہے ۔ جب ملزم کو معلوم ہوا کہ اس کی شناخت ہو چکی ہے تو اس نے ان پولیس اہلکاروں کو 20لاکھ روپے رشوت کی پیشکش کی۔ سرد رات کے اس اندھیرے میں اللہ کے سوا انہیں کوئی نہ دیکھ رہا تھا ۔ چند ہزار تنخواہ پانے والے تین افراد کو ایک لمحے میں 20 لاکھ مل رہے تھے ۔ ان کے پاس یہ سہولت بھی موجود تھی کہ وہ تھوڑی بحث کے بعد ملزم کو گرفتار نہ کرنے کے عوض 50 لاکھ ہی رکھ لیتے۔ یک مشت اتنی رقم تو شاید انہیں ریٹائرمنٹ پر بھی نہیں ملنی لیکن ان پولیس اہلکاروں نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا ۔ انہوں نے نہ صرف ملزم کو گرفتارکیا بلکہ تھانہ سٹی رائیونڈ کے ایس ایچ او نذیر احمد کو بلا کر ملزم، گاڑی اور برآمد شدہ پچاس لاکھ روپے کی رقم اس کے حوالے کر دی ۔
یہ خبر بھی ہمارے میڈیا پر جگہ نہ لے سکی ۔ سوشل میڈیا بھی اس حوالے سے خاموش رہا ۔ اب آئی جی پنجاب مشتاق احمد سکھیرا نے فرض شناسی اور ایمانداری کا مظاہرہ کرنے پر ایس ایچ او صدر قصور سب انسپکٹر محمد یونس کو 3لاکھ روپے نقد اور تعریفی سرٹفیکیٹ جبکہ اے ایس آئی محمد شریف اور محمد عمران کو پچاس ، پچاس ہزار روپے نقد انعام اور تعریفی سرٹفیکیٹ دئیے تو میڈیا کو اس داستان کا علم ہو سکا ۔ میڈیا کے لئے شاید یہ چھوٹی سی خبر ہو لیکن میرے لئے یہ بہت بڑی بریکنگ نیوز ہے ۔آئی جی پنجاب نے ان ایماندار سب انسپکٹر اور اے ایس آئی کی حواصلہ افزائی کی ہے لیکن معاشرے میں ان کو جو عزت ملنی چاہئے وہ ہم تاحال نہیں دے رہے ۔ یہ لوگ میرے ہیرو ہیں ۔ سوال آپ سے ہے کیا آپ انہیں بھی ریٹنگ کا ٹھپہ لگا کر کرپٹ قرار دیں گے یا پھر ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اعلان کریں گے کہ یہی لوگ ہمارے اصل ہیرو ہیں جنہیں رات کے اندھیرے میں بھی خیال تھا کہ خدا دیکھ رہا ہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
20 Lakh Rupees Ki Rishwat Khud CHal Kar Aayi is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 29 November 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.