امریکہ چین سرد جنگ

اب تاریخ خود کو نہیں دہرائے گی۔۔۔۔ چین کی معاشی وعسکری ترقی سے امریکہ اس قدرخائف ہے کہ اس کے فیصلہ ساز تمامترتوجہ چین کی بڑھتی معاشی،عسکری قوت کے سامنے بندباندھنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ اکیسویں صدی یقینا چین کی صدی قراردی جاسکتی ہے

منگل 12 اپریل 2016

America China Sard Jang
چین کی معاشی وعسکری ترقی سے امریکہ اس قدرخائف ہے کہ اس کے فیصلہ ساز تمامترتوجہ چین کی بڑھتی معاشی،عسکری قوت کے سامنے بندباندھنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ اکیسویں صدی یقینا چین کی صدی قراردی جاسکتی ہے اور امریکی اجارہ داری کوچین کی جانب سے خطرات لاحق ہیں۔ چین ایک جارح ملک نہیں لیکن ی اپنی سرحدات کے اندر اور باہراپنے مفادات کی حفاظت کرنابخوبی جانتا ہے اور اس کی بھرپور صلاحیت بھی رکھتا ہے۔


بحیرہ چین کے جنوبی علاقوں میں موجود جزائرپر چین کاحق فائق اوردرست ہے اور اس حوالے سے جنوب شرقی ایشیائی ممالک کو اعتراض کاکوئی حق حاصل نہیں ہے۔ اس کے باوجود بھارت اور جاپان امریکی آشیریاد سے چین کے لیے مشکلات پیدا کررہے ہیں ۔ یہ جزائر تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال ہیں اور اس کی عسکری اہمیت وحیثیت بھی مسلمہ ہے۔

(جاری ہے)

چین یہاں اپنے فوجی اڈے بھی تعمیر کررہاہے اور اس مقصد کے لیے اس نے مصنوعی جزائر بھی بنائے ہیں۔


امریکی ان جزائر پر چینی سرگرمیوں کو اپنے مقامی اتحادیوں اور اپنی موجودگی کے لیے خطرہ قرار دیتا ہے۔ اس خطرے کے سدباب کے لیے امریکہ اپنے اتحادیوں کو نہ صرف خطرناک ہتھیار فراہم کر رہاہے بلکہ چین کے اس اقتصادی زون میں دراندازی کابھی مرتکب ہورہاہے۔ اس صورتحال نے امریکہ اور چین کو ایک دوسرے کے مقابل لا کھڑا کیاہے۔
چین گواندرونی خلفشار اوربے امنی سے دوچار کرنے کے لیے امریکہ ہانگ کانگ اور تائیوان میں قومیت پسند تحریکوں کی سرپرستی کررہاہے کہ وہ چین سے آزادی حاصل کرلیں۔

باالفاظ دیگر امریکہ نے چین کے خلاف بظاہر دکھائی نہ دینے والی جنگ چھیڑرکھی ہے۔ صورتحال بارود کے اس ڈھیرکی شک اختیار کررہی ہے جومحض ایک چنگاری کامنتظر ہے۔
جہاں تک جنوبی ایشیا کاتعلق ہے تو اس علاقے میں چین نے امریکی کوششوں کے باوجود مشتعل ہونے سے گریزکیاہے اور امریکی چالوں کواپنی امن پسندانہ پالیسیوں کی مدد سے بے اثر کردیا۔

چین نے String of pearlsنامی تزویراتی پالیسی کی مدد سے بحیرہ چین کے جنوب سے جنوبی ایشیا تک اپنے نئے دفاعی شراکت دار بنائے ہیں۔اسی طرح نئی شاہراہ ریشم اور پاک چین اقتصادی راہداری اور افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے چین نے یہاں امریکی حلقہ اثر کوپرامن طریقے سے محدود کرنا شروع کررکھا ہے۔
امریکہ کے لیے یہ سب کچھ ٹھنڈے پیٹوں برداشت کرناناممکن ہے۔

یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے چین مخالف سرگرمیوں میں اضافہ کردیاہے۔ 2001ء میں افغانستان اور 2003ء میں عراق پرامریکی حملے کاایک مقصد جنوبی ایشیاء میں چینی اثر ورسوخ کوکم کرنا بھی تھا۔ امریکہ نے بھارت کے ساتھ ایٹمی معاہدہ اور حالیہ دنوں میں ایران کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے ایک معاہدہ کرکے چین کو نیچادکھانے کی کوشش کی تھی۔ میانمار،سری لنکا، بنگلہ دیش اور پاکستان کے ساحلوں سے ملحق کھلے سمندر میں چینی بحریہ موجود ہے اور اس صورتحال میں اگر امریکہ اپنی چین مخالف سرگرمیوں سے باز نہیں آتے تو چین کے پاس بھی جوابی اقدامات کرنے کے سوا کوئی چارہ کارنہیں ہوگا۔


امریکہ مشرق وسطی میں اپنے اتحادیوں کے مسائل حل کرنے میں بری طرح ناکام رہا اوراس نے اسرائیل کی محبت میں عرب اتحادیوں کوبھی خود سے دورکرناشروع کردیا۔ ان حالات میں مشرق وسطیٰ کے ممالک امریکہ کی بجائے چین کوقابل اعتماد اتحادی اوردوست سمجھنے لگے ہیں۔ امریکہ نے ” بہار عرب“ کے نام پر عرب ممالک میں حکومتوں کی تبدیلی کاسلسلہ شروع کیا۔

اس کے باعث داعش جیسی خوفناک تنظیم کے معرض وجود میں آئی۔ امریکہ اپنے عرب دوستوں کو چین سے دوررکھنے کی ہرممکن کوشش کررہاہے اوراسی مقصد کے تحددہ خفیہ طور پر عرب دنیا میں موجودشدت پسند اور دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ سازبازبھی بھی کرچکا ے تاکہ چین کو اس خطے میں معاشی اور عسکری طور پاؤں پھیلانے سے روکا جاسکے۔ امریکہ نے سوویت یونین کے بعد اب چین کے ساتھ سرد جنگ شروع کررکھی ہے اور ضروری نہیں کہ ہربار نتیجہ امریہ کی مرضی کے مطابق ہی سامنے آئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

America China Sard Jang is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 12 April 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.