ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر نہیں بنیں گے ؟

اوبامہ نے شہریوں سے امیدیں وابستہ کر لیں۔۔۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ریپبلکن پارٹی کے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نہایت سخت اور متعصب پالیسی تشکیل دے رکھی ہے۔ ماضی میں اس کی بڑی مثائل کے طور پر سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کا دور اقتدار پیش کیا جا سکتا ہے

ہفتہ 27 فروری 2016

Donald Trump Amareci Sadar Nahi Banain Ge
امریکہ کے صدر اوبامہ کا کہنا ہے کہ ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدواروں کی دوڑ میں صف اول میں رہنے والے سرمایہ دار ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر نہیں بن پائیں گے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ریپبلکن پارٹی کے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نہایت سخت اور متعصب پالیسی تشکیل دے رکھی ہے۔ ماضی میں اس کی بڑی مثائل کے طور پر سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کا دور اقتدار پیش کیا جا سکتا ہے ۔

اس دور میں نائن الیون کے ڈرامائی واقعہ کو جواز بنا کر افغانستان اور بعدا زاں عراق پر کیمیائی ہتھیاروں کا الزام لگا کر جنگ وجدل کانہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کر دیا گیا۔ سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے انتہائی فخریہ انداز میں یہ بھی کہا تھا کہ انہوں نے (کروسیڈ ) یعنی صلیبی جنگوں کا آغاز کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

ان کے اس اقدام سے مسلم دنیامیں امریکہ کے خلاف جذبات پروان چڑھائے کیونکہ لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا تھا۔

کچھ عرصہ قبل ایک امریکی طالبہ نے جارج بش کے بھائی جیب بش کو یہ کہہ کر حیران پریشان کر دیا کہ داعش بنانے میں ان کے بھائی نے کلیدی کردارادا کیا ہے اور یہ عراق میں امریکی مداخلت کا شاخسانہ ہے۔
ریپبلکن پارٹ کے اراکان اکثریہ کہتے رہتے ہیں کہ کسی مسلمان کو امریکہ کا صدر نہیں بننا چاہئے دراصل وہ اس بات کے ذریعے صدر اوبامہ کو ہدف تنقید بناتے ہیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ صدر اوبامہ کو مسلمان سمجھتے ہیں۔ اسی لئے ڈونلڈ ٹرمپ کا مسلمانوں کے خلاف زہ رافشائی کرتے ہوئے یہ کہنا تھا کہ وہ امریکی صدر بن کر امریکہ میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ ان کی مساجد پر بھی تالے لگوا دیں گے ۔ ڈونلڈٹرمپ کے اسلام اور مسلمان مخالف بیانات نے امریکہ میں کشیدگی اور خوف کی فضاء قائم کر دی۔

ٹرمپ کے بیانات نے بچوں کے معصوم ذہنوں پر بھی نہایت بڑے اثرات مرتب کئے۔ 8 سالہ صفیہ اپنی ماں ملیسا یامینی کے ساتھ نیویارک میں رہتی ہے ٹرمپ کے بیانات سے خوفزدہ ہو کر روتے ہوئے اپنی ماں سے لپٹ گئی اور کہنے لگی ہمیں امریکہ سے مت نکالو ہم اچھے مسلمان ہیں۔ ملیسا نے یہ واقعہ ٹوئٹر پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ آج کل کے حالات اور واقعات بچوں پر بہت اثر انداز ہوتے ہیں ۔

اس لیے سیاسی رہنماوں کو سوچ سمجھ کر بولنا چاہیے۔ ملیسا کے ٹویٹ پر دنیا بھر خصوصاََ پورے امریکہ سے صفیہ کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ہمدردی کے پیغامات آنے لگے اور ”آئی ول پروٹیکٹ یو “ کا ہیش ٹیگ ٹویٹر پر گردش کرنے لگا۔ کئی امریکی فوجیوں نے بھی معصوم صفیہ کے لیے شفقت اور پیار کا اظہار کرتے ہوئے اس کی حفاظت کا یقین دلایا۔
ڈونلڈ ٹرمپ ان بیانات کے ذریعے ریپبلکن پارٹی کا منظور نظر بن کر صدارتی امیدوار بننا چاہتے تھے ۔

اسی لیے وہ اس طرح کے تندوتیز بیانات دے رہے تھے لیکن ان بیانات سے امریکہ کا قومی تشخص بری طرح مجروح ہو رہاتھا۔ اسی لیے سماجی روابط کی مقبول ترین ویب سائٹ فیس بک کے بانی زک برگ ، باکسنگ چیمپیئن محمد علی سمیت بہت سی مصروف سیاسی اور سماجی شخصیات مسلمانوں کی حمایت میں اٹھ کھڑی ہوئیں۔ فیص بک کے چیف ایگزیکٹو کا کہنا تھا کہ میں فیس بک کے سربراہ کی حیثیت سے مسلمانوں کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم آپ کے حقوق کی جنگ لڑیں گے اور ہم آپ کو ہمیشہ امریکہ میں خوش آمدید کہیں گے۔

محمد علی کلے نے ڈونلڈٹرمپ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو ایسے لوگوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونا ہوگا جو اسلام کو اپنے ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں ۔امریکی صدراوبامہ نے گزشتہ دنوں کیلیفورنیامیں جنوبی مشرقی ایشاکے رہنماوں سے ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس میں واضح الفاظ میں کہا تھا کہ وہ امریکی شہریوں کے بارے میں جانتے ہیں کہ وہ انتہائی باشعور اور تعلیم یافتہ ہیں۔

اس لیے وہ ڈونلڈٹرمپ جیسے انتہاپسند سیاستدان کو آئندہ صدر منتخب نہیں کریں گے، امریکی صدر کا عہدہ نہایت حساس اور سنجیدہ نوعیت کا ہے اور یہ کسی ٹیلی ویژن کا ٹاک شونہیں ہے۔ اوبامہ نے امریکی صدر کے لیے ہلیری کلنٹن کو بہترین امیدوار قراد دیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہیلری کا شمار قابل ترین سیکرٹری خارجہ میں ہوتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Donald Trump Amareci Sadar Nahi Banain Ge is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 27 February 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.