عید کارڈ

عید کارڈ محبت ہی نہیں مفادات کے حصول کا بھی سبب بنتا۔کاروباری ادارے اورتجارتی کمپنیاں متعلقہ افراد کو کارڈ ارسال کرتی ۔اعلیٰ عہدوں پہ فائز افسران کاکارڈ پانے کے بعدلوگ ہر آنے جانے والوں سے اس کارڈ کا تذکرہ ضرور کرتے

Ghazanfar Natiq غضنفر ناطق جمعہ 31 مئی 2019

eid card
ایک دور تھا جب عید کارڈ بھیجنا لازمی تصور کیا جاتا تھاعید کارڈ کے اسٹالوں پر لوگوں کا رش رہتا۔ اکثر ان کارڈز پر پھولوں کی خوبصورت اور قدرتی مناظر کی دلکش تصاویر ہوتی اور کچھ کارڈ ایسے بھی ہوتے جن پے جدائی کے قرب کا اظہار ملتابہتے ہوئے آنسوؤں کی تصویر والے کارڈ دل جلوں کو اپنی طرف کھینچتے۔ کسی سے بچھڑ کر اکیلے میں آنسو بہانے وا لے لوگو ں کو یہ کارڈ اپنی ہی داستان غم معلوم ہوتے اور کچھ کارڈز پہ دکھی اشعار رقم ہوتے جنہیں پڑھ کر دل والے دل تھام کے رہ جاتے۔

عید کارڈ لکھنے کا آغاز عام طور پر لکھنے کی عمر سے کچھ پہلے ہی ہوجاتا۔معصوم بچے اپنے بڑوں سے لکھواکر اپنے ہم جھولیوں کو دیتے اور یوں عید کارڈ معصوم محبت کا پہلا اظہار ٹھہرتا ۔سکول اور کالج فیلوز بھی ایک دوسرے کو عید کارڈ دیتے ۔

(جاری ہے)

عید کارڈ گہری دوستی کی علامت خیال کیا جاتا۔ موصول ہونے والے کارڈز کی گنتی ہوتی نوجوانوں کو اپنے ساتھیوں کے مقابلے میں زیادہ کارڈ آتے تو عجب خوشی محسوس کرتے ۔

محبت کے بندھن میں جڑے لوگ کبھی عید کارڈ سیاہی کی بجائے اپنے خون سے لکھتے۔ خون جگر محبت کی سچائی قرار پاتا مگر یہ کارڈ دوسروں سے چھپائے جاتے اور احتیاط پسند لوگ اسے جلا دیتے ۔یوں جلتے ہوئے کارڈ کو دیکھ کرکسی کو اپنا دل بھی جلتا ہوا محسوس ہوتا۔آگ سے کارڈ جل کر راکھ ہوجاتا مگر محبت کی چنگاری ہمیشہ کے لئے دل میں چھوڑ جاتا۔
عید کارڈ محبت ہی نہیں مفادات کے حصول کا بھی سبب بنتا۔

کاروباری ادارے اورتجارتی کمپنیاں متعلقہ افراد کو کارڈ ارسال کرتی ۔اعلیٰ عہدوں پہ فائز افسران کاکارڈ پانے کے بعدلوگ ہر آنے جانے والوں سے اس کارڈ کا تذکرہ ضرور کرتے۔ اپنے بھائیوں کا عید کارڈ بہن کو بابل کا آنگن یاد آجاتا میکے میں گزارے ہوئے دن آنکھوں میں گھوم جاتے ۔ماں بچوں کو ماموں کی طرف سے آیا ہوا کارڈدکھاتی اور کارڈ کو سنبھال کر رکھتی کہ یہ عیدکارڈ کاغذ ہی نہیں بھائی کی محبت کی نشانی ہوتااور کبھی کارڈ پہ عبارت چھپی ہوتی۔

لکھنے والا صرف اپنااور دوسرے کا نام لکھ کر پوسٹ کر دیتا۔ایسے کارڈ سے سرسری تعلق ظاہر ہوتاگہرے تعلقات رکھنے والے اپنے جذبات کے اظہار کے لئے اشعار لکھتے۔
 کبھی مقبول عام اشعار لکھے جاتے اور کبھی محبت کے خاص جذبے کے اظہار کے لئے سطحی اشعار کا سہارا بھی لیا جاتامگر پڑھنے والے الفاظ پہ کم اور مفہوم پہ زیادہ غور کرتے اور یوں سطحی اشعار کو بھی آنکھوں سے لگایا جاتا۔

شروع کے انتخاب سے کبھی کسی کی رسوائی ہوتی اور بے باکی سے کبھی کوئی زیرعتاب بھی آتا پر دل کے میل میں اور اس کھیل میں سب کچھ چلتا ہی تھا۔
 دوسرے کا عیدکارڈ پوسٹ کرکے اس کے عید کارڈ کا انتظار کیا جاتا۔ ڈاکیے کی راہ دیکھی جاتی اور کارڈ نہ ملنے پر گلے شکوے ہوتے اور ادھر کبھی بھول جانے کا عذر ہوتا اور کبھی ڈاک والوں پہ الزام دھر دیا جاتا یہ عام بہانے تھے جو شگفتہ معلوم ہوتے تھے۔

ڈاکیاکبھی جان بوجھ کر عید کے قریب کارڈ لاتا اور عیدی کا مطالبہ کرتا ۔کارڈ آنے کی خوشی میں ڈاکیے کو کچھ روپے دیکر عید کارڈ موصول کیا جاتا۔کبھی کارڈ عید کے بعد بھی ملا کرتے اور طرفین یہی عزم کرتے کہ آئندہ عید پہ وہ کارڈ ٹھیک وقت پر ارسال کریں گے۔
 اب عید کارڈ کی جگہ SMSنے لے لی ہے مگر کون کہتا ہے کہ SMSعید کارڈ کی جگہ لے سکتا ہے SMSتو عید کے دن ہی DELETEہوجاتے ہیں۔

جن کے لفظ یاد رہتے ہیں اور نام مفہوم ذہن نشین رہتا ہے پر عید کارڈ تو آج بھی دل والوں نے سنبھال کر رکھے ہیں کہ بوسیدہ کارڈ سے پرانی محبت کی یاد جڑی ہے کوئی پرانے عید کارڈ پہ مانوس لکھائی دیکھتا ہے اور پہروں سوچتا ہے کہ لکھے ہوئے نصیب کی سچائی کس قدر امرکس طرح ملے اور کس طرح بچھڑ گئے محبت تعلق اور بندھن کی شکل بس کارڈ ہی رہ گئی ہے اگر یہ عید کارڈ نہ ہوتے تو یاد کی کوئی مجسم شکل باقی نہ رہتی ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

eid card is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 31 May 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.