
ہرن مینار
کبھی یہ شہنشاہ جہانگیرکی شکار گاہ تھی لاہور سے تقریباََ 40کلو میٹر کے فاصلے پر یہ تاریخی مقام موجود ہے۔ وہاں جانے کیلئے آپ موٹر وے اور ہائی وے میں سے اپنی سہولت کے مطابق کوئی ایک راستہ منتخب کرسکتے ہیں
بدھ 29 جنوری 2014

عید الفطر کی چھٹیوں کو اس بار بہتر انداز میں گزارنے کا موقع ملا۔ ابھی گوجرانوالہ سے واپس گھر پہنچا ہی تھا کہ دوستوں کے ایس ایم ایس اور کالز نے تانتا باندھ لیا۔ ان کا اصرار تھا کہ ہمارے ساتھ شیخو پورہ کی معروف سیر گاہ ” ہرن مینار“ چلو۔ پہلے سفر کی تھکان موجود تھی مگر ہرن مینار دیکھنے کے تجسس نے مجھے ان کے ساتھ چلنے پر مجبور کردیا۔ خیر حامی بھر لی اور دوستوں کے ساتھ شریک سفر ہوا ۔ لاہور سے تقریباََ 40کلو میٹر کے فاصلے پر یہ تاریخی مقام موجود ہے۔ وہاں جانے کیلئے آپ موٹر وے اور ہائی وے میں سے اپنی سہولت کے مطابق کوئی ایک راستہ منتخب کرسکتے ہیں۔ دونوں ہی بہتر سڑکیں ہیں۔ ہم نے ہائی وے کا راستہ اختیار کیا۔ اس کی واحد وجہ شیخوپورہ اور لاہور کے درمیان بننے والی بڑی نہر تھی۔
(جاری ہے)
شیشم اور کیکر کے درختوں کے کچھ جھنڈ اس شکار گاہ کے زرخیز ہونے کی نشانی ہیں۔ اس کے علاوہ کئی اور جھنڈ بھی اس کے گرد موجود ہیں۔ ایک جانب 100فٹ لمبا مینار موجود ہے جو جہانگیر نے اپنے پالتو ہرن ”ہنسراج“ کی یادگاہ کے طور پر تعمیر کروایا ہے۔ اس مینار کے سامنے تقریباََ ایک مربع زمین میں پختہ تالاب تعمیر کیا گیا۔ تاریخ دانوں کے مطابق تالاب بنانے کا مقصد شکار گاہ میں موجود دوسرے جانوروں کو پانی پلانا تھا۔ کیونکہ ایک بار جہانگیر نے ہنسراج کو خود پانی پلایا تھا۔ تالاب کے عین وسط میں اس پالتو ہرن کو دفن کیا گیا۔ ہے۔ جس تک جانے کیلئے باقاعدہ ایک راستہ ہے اس راستے کے آغاز میں ایک پل تعمیر کیا گیا ہے۔ تالاب کے چاروں طرف چھوٹے چھوٹے پل بنائے گئے ہیں۔ جن میں بیٹھنے سے تیز ہوا آتی ہے۔ کئی خاندان ان میں بیٹھ کر کھانے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
تالاب میں محکمہ سیر سیاحت (پی ایم ڈی سی( کی نگرانی میں کشتیاں چلائی جارہی تھیں۔ موٹر بوٹ ، چپو والی کشتی اور کچھ نوجوان پیڈل والی کشتیوں میں سوار تھے۔ ہم میں سے ایک دوست نے انتظامیہ سے بہت منت سماجت کی کہ چپو والی کشتی ہمیں خود چلانے کی اجازت دی جائے لیکن انہوں نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ موٹر بوٹ چلنے کی وجہ سے کشتی آپ سے کنٹرول نہیں ہوگی۔ لہٰذا آپ کو ہمارے ملاح کے ساتھ ہی کشتی میں سوار ہونا پڑے گا۔ لاہور کے شمال مغرب میں واقع اس سیر گاہ میں تعمیر یادگاریں انجینئرنگ میں اپنی مثال آپ ہیں۔ ڈیزائن انسانی دماغ کا خوبصورت شاہکار ہے۔ تالاب کے پانی کو مون سون بارشوں سے بھرا جاتا ہے ۔ مغل بادشاہ پانی ذخیرہ کرنے کے فن میں مہارت رکھتے تھے۔ 400سال قبل وہ اس فن سے آشنا تھے۔ ہرن مینار مغلوں کے فن تعمیر کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
پانی میں تعمیر کی گئی تاریخی عمارت اپنی مثال آپ ہے۔ تاج محل کی تعمیر بھی اسی مہارت کو پیش نظر رکھ کر کی گئی تھی جس میں پانی ، زلزلے اور دیگر ہنگامی صورتحال سے عمارت کو بچانا ہے۔ دوسری جانب یادگاری مینار کو آہنی سلاخوں سے بند کردیا گیا ہے۔ کچھ عرصہ تک اس مینار پر لوگوں کو چڑھنے کی اجازت تھی۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ مینار کی حالت خستہ ہوگئی ہے جس وجہ سے اس کو بند کردیا گیا ہے۔ جبکہ کچھ دیگر لوگوں نے بتایا کہ کچھ سال پہلے یہاں سے ایک جوڑے نے کود کر خودکشی کرلی تھی۔ اس تاریخی سیرگاہ میں لوگوں کا ہجوم دیکھ کر اندازہ ہوتا تھا کہ لوگوں نے اس تاریخی مقام کو نظر انداز نہیں کیا لیکن اس ورثے کی تزئین و آرائش کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
مزید عنوان
Hiran MInar is a khaas article, and listed in the articles section of the site. It was published on 29 January 2014 and is famous in khaas category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.