لاہور کورونا کی تیسری لہر کی لپیٹ میں

روزانہ کی بنیاد پر 1 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں

جمعہ 19 مارچ 2021

Lahore Corona Ki Teesri Leher Ki Lapeet Mein
رابعہ عظمت
نئے انکشاف کے مطابق لاہور سمیت پنجاب کے چار اضلاع میں 70 فیصد برطانوی طرز کا کورونا پایا گیا ہے اس برطانوی طرز کے کورونا وائرس نے پورے صوبہ پنجاب میں تباہی مچا رکھی ہے۔وزیر صحت نے کہا کہ متاثرہ اضلاع کے رہائشیوں کی بڑی تعداد کا برطانیہ سے آنا جانا بہت زیادہ ہے۔

برٹش اور ووہان وائرس کی شدت ایک جیسی مگر برطانوی کرونا کا انفیکشن تیزی سے پھیلتا ہے۔وزیر اعلیٰ کے نئے نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب میں 41 مقامات پر سمارٹ اور 4 ہزار جگہوں پر مائیکرو سمارٹ لاک ڈاؤن ہے۔لاہور میں کورونا کے 8 فیصد کیسز کی وجہ سے تمام تعلیمی ادارے 15 روز کیلئے بند کر دئیے گئے ہیں۔یاسمین راشد نے بتایا کہ تفریحی پارکس شام 6 بجے بند ہوں گے۔

(جاری ہے)

دفاتر کے 50 فیصد ملازمین گھروں سے کام کریں گے جبکہ سینما گھر اور مزارات بھی بند رہیں گے۔پبلک ٹرانسپورٹ خصوصاً میٹرو بس سروس اور اورنج لائن میٹرو ٹرین کیلئے مسافروں کی تعداد ایس او پیز کے مطابق محدود کی جائے گی۔یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اور اس کے الحاق شدہ میڈیکل اور ڈینٹل کالجز دو ہفتے کیلئے بند کر دیئے گئے۔اس دوران تمام کلاسز ٹائم ٹیبل کے مطابق آن لائن طریقہ کار پر منتقل ہو جائیں گے۔


پاکستان میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کورونا وائرس کے کل متاثرین کی تعداد چھ لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ اس عالمی وبا سے اب تک ہزاروں اموات ہوئی ہے۔اس وقت شہر مہلک وائرس کی ’تیسری لہر‘کی زد پر ہے۔اموات کے اعتبار سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ پنجاب ہے۔ صرف لاہور میں 8 جب کہ گوجرانوالہ 9 فیصد کورونا کیسز کی مثبت آنے کی شرح ہے۔

معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہوئے تو ملک بھر میں کورونا وائرس کی تیسری لہر نے اپنا اثر دکھانا شروع کر دیا،کورونا کی تیسری لہر کے دوران روزانہ کی بنیاد پر 1 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔دراصل ہم نے جس طرح ایس او پیز کو اپنے پاؤں تلے روندا ہے،اس کا خمیازہ اب بھگتنے جا رہے ہیں۔تمام پبلک مقامات پر عوام کا ہجوم ہے،سماجی فاصلہ رکھنے اور ماسک پہننے کی لازمی احتیاط کرنا ہم نے چھوڑ دی ہے،ایک غیر سنجیدہ طرز عمل پوری قوم نے اختیار کر لیا ہے۔

دوسری جانب سیاسی عدم استحکام اور کورونا کیسز بلند سطح پر پہنچنے،پاکستان کو ملنے والے برآمدی آرڈرز کے دیگر ممالک کو منتقل ہونے کے خد۔کورونا وائرس کی وجہ سے ملکی معیشت کو اب تک 5 ارب ڈالر کا نقصان پہنچ چکا ہے۔کورونا سے معیشت کی شرح نمو منفی 000.4 ہو گئی ہے۔
کورونا وائرس کے عالمی اثرات کے باعث محصولات میں خاصی کمی واقع ہوئی اس وبا سے پاکستان میں صنعت اور خدمات کے شعبے کے علاوہ سب سے زیادہ روزانہ کی بنیاد پر کام کرنے والے لوگ متاثر ہوئے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ ملک میں واضح طور پر کورونا وائرس کی نئی تیسری لہر آچکی ہے،بالخصوص پنجاب کے بڑے شہروں سمیت پورا پاکستان کورونا وائرس کی نئی لہر کی زد میں ہے،ڈاکٹر فیصل نے کہا ہے کہ نئی لہر ہمارے ہیلتھ سسٹم پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی زیر صدارت اجلاس میں لاہور سمیت دیگر شہروں میں کورونا کے مریضوں کی تعداد میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور کورونا ٹیسٹوں کی 5 فیصد سے زائد پازیٹو شرح والے شہروں میں عوام کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کیلئے مزید ضروری اقدامات کیے گئے مگر دنیا بھر میں تمام معاشی،اقتصادی و تجارتی سرگرمیاں زور و شور سے جا رہی ہیں تو دوسری جانب تعلیمی اداروں کی بار بار اور مسلسل بندش کے باعث پورے ملک کا تعلیمی نظام تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔

موجودہ حکومت نے ملک کے تعلیمی ادارے بند کیے اور یہ کہا کہ آن لائن تعلیم دی جائے گی۔یہ جانے بغیر کہ ہر گھر میں چار سے چھ بچے تو ہوتے ہیں،لیکن ہر ایک کے پاس اپنا کمپیوٹر نہیں ہوتا اور نہ ہی ہر گھر میں انٹرنیٹ کی سہولت ہوتی ہے۔لہٰذا طلبہ کی ایک بڑی تعداد تعلیم سے محروم رہی ہے۔کورونا وائرس کے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونے سے شرح نمو گراؤٹ کا شکار ہو گئی ہے،اگر شرح نمو مسلسل گرنا شروع ہو جائے تو لوگ لمبے عرصے تک بے روزگار رہتے ہیں۔


صرف مارچ میں پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ 25 فیصد تک گری ہے اور روپے کی قدر میں چھ فیصد کمی واقع ہونے سے ملک کی معیشت پر دباؤ پڑا ہے۔اندازہ ہے کہ عالمی معیشت پر کورونا کے اثرات کا تخمینہ لگانے اور معاشی ترقی کی رفتار کو وبا کے آغاز سے پہلے کی سطح پر لانے کے لئے پانچ سے دس سال کا عرصہ لگ جائے گا۔جب کہ ایک سائنسی تحقیقی جریدے میں شائع ہونے والے مقالے میں صحت عامہ کے ایک امریکی ماہر گیون یامی نے خبردار کیا ہے کہ اگر کورونا ویکسین کی عالمی تقسیم میں ناانصافی اور تعصب کا یہی سلسلہ جاری رہا تو یہ وبا اگلے سات سال تک دنیا پر مسلط رہے گی۔

یہ انتباہ عوامی صحت اور وبائی ماہرین نے دیا ہے۔مارچ 2021ء تک دنیا بھر میں کورونا ویکسین کی 28 کروڑ 36 لاکھ خوراکیں دی جا چکی تھی،تاہم اسی صورت حال کا تشویش ناک پہلو یہ ہے کہ ان میں سے تقریباً 75 فیصد خوراکیں صرف 10 امیر ممالک میں دی گئی ہیں، جب کہ کئی غریب ممالک ابھی تک کورونا ویکسین سے مکمل طور پر محروم ہیں،جن کی مجموعی آبادی 2.5 ارب (ڈھائی ارب) کے لگ بھگ ہے۔2021ء کے دوران جوں جوں دنیا میں حالات معمول پر واپس آئیں گے،ترقی یافتہ ممالک یا عالمی مالیاتی ادارے غریب ملکوں کو دی گئی ہنگامی مراعات بھی کم کرنا شروع کر دیں گے۔اس صورت میں قرضوں پر انحصار کی عادی پاکستانی حکومت عالمی منڈیوں میں کمرشل بنیادوں پر مہنگے سود پر قرض لینے پر مجبور ہو گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Lahore Corona Ki Teesri Leher Ki Lapeet Mein is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 March 2021 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.