
اسلامی نظریاتی کونسل اِسکی سفارشات پر عمل کیوں نہیں ہوتا؟
اسلامی نظریاتی کونسل اب تک چھ ہزار مختلف قوانین کا جائزہ لے چکی ہے اور اُن میں سے سات سو قوانین کے بارے میں نشاندہی بھی کر چکی ہے کہ یہ قوانین غیر اسلامی یا قرآن و حدیث سے متصادم ہے
ہفتہ 22 مارچ 2014

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے سینٹ میں اسلامی نظریاتی کونسل کو ختم کرنے کی تجویز دی ہے ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ایسی کئی تجاویز پر عمل کر کے ملک و قوم کو نقصان پہنچا چکی ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل ایک آئینی ادارہ ہے جس کو کسی تجویز یا خواہش پر ختم نہیں کیا جاسکتا۔ 1973ء کے آئین میں درج ہے کہ اسلامی نظریات کی ایک کونسل تشکیل دی جائے گئی جو ایسے ارکارن پر مشتمل ہو گئی جنہیں اسلام کے اصولوں اور فلسفے کا جس طرح کہ قرآن پاک اور سنت میں ان کا تعین کیا گیا ہے ،علم ہو۔ اسلامی نظریاتی کونسل ایسی تدابیر کی سفارش کر ے گی جن سے نافذ العمل قوانین کو اسلامی اصولوں کے مطابق بنایا جا سکے، پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کی راہنمائی کے لئے اسلام کے ایسے احکام کی ایک موزون شکل میں تدوین کرے گئی جنہیں قانونی طور پر نافذ کیا جاسکے۔
(جاری ہے)
اسلامی نظریاتی کونسل اب تک چھ ہزار مختلف قوانین کا جائزہ لے چکی ہے اور اُن میں سے سات سو قوانین کے بارے میں نشاندہی بھی کر چکی ہے کہ یہ قوانین غیر اسلامی یا قرآن و حدیث سے متصادم ہے۔ اس کے حوالے سے کونسل نے اپنی سفارشات بھی دی تھیں۔ وقتاََ فوقتاََ اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنی رپورٹس میں سینکڑوں قوانین میں ترامیم کرنے کی سفارشات کی ہیں۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ پارلیمنٹ یا کسی بھی صوبائی اسمبلی یا حکومت نے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل کرنا تو دور کی بات ، غور کرنے کا بھی نہیں سوچا، یوں آئین پاکستان کا کھلے عام پامال کیا جاتا رہا ۔
آئین پاکستان میں واضح طور کہاں گیا ہے کہ کونسل کی جانب سے آنے والے رپورٹ حتمی ہو یا جزوی پارلیمنٹ یا متعلقہ صوبائی اسمبلی میں چھ ماہ میں اس پر بحث کے لئے ضرور پیش کی جائے اور اُسے موزوں طریقے سے قانونی شکل دی جائے۔ آئین پاکستان کا آٹیکل 2 واضح طور کہتا ہے کہ ” اسلام“ پاکستان کا ریاستی مذہب ہوگا ۔ راست کے رہنما اصولوں میں بھی واضح طور لکھا ہوا ہے۔ کہ ” حکومت پاکستان کے مسلمانوں کو انفرادی و اجتماعی طور پر اپنی زندگیاں اسلام کے بنیادی اصولوں اور نظریات کے مطابق گزارنے کے قابل بنانے کے لئے اقدامات کرے گئی“ افسوسناک بات یہ ہے کہ پارلیمنٹ نے خود تو اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل نہیں کیا اور الٹا اُسی کو ختم کرنے کی تجاویز دی جارہی ہیں۔
اسلامی نظریاتی کونسل کو ختم کرنے کی وجہ تب تو سمجھ میں آتی ہے کہ اس کی تمام تر سفارشات پر عمل کر لیا گیا ہے، تمام قوانین اسلامی ہو چکے ہیں اور مملکت پاکستان میں آئندہ تمام تر قانون سازی قرآن و سنت کے مطابق ہو رہی ہے مگر ایسا بھی ہرگز نہیں ہے ۔ اگر ایسا بھی ہے تو آئین میں ایسا تو کہیں بھی نہیں لکھا گیا کہ حتمی رپورٹ آجانے کے بعد کونسل کو ختم کر دیا جائے گا۔ کونسل کی کسی بھی تجویز پر آج تک پارلیمنٹ یا کسی صوبائی اسمبلی میں بحث ہی نہیں کی گئی۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ قانون ساز اسمبلیاں خود تو اپنے فرائض ادا نہیں کررہی ہیں مگر اسلامی نظریاتی کونسل کو اپنا فرض ادا کرنے کے بارے میں کہہ رہی ہیں۔
اسلامی نظریاتی کونسل کو ختم کرنے کی باتیں کر نے والے دراصل رہی لوگ ہیں جو پاکستان کو ایک سیکولر ریاست کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں۔ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اسلام صرف اور صرف مسجد کے اندر تک ہی محدود ہوجائے مگر ہی ممکن نہیں ہے، ایسا سوچنے والوں کو ہی نہیں بلکہ ہر شخص کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اسلام ایک مذہب نہیں دین ہے۔ یعنی کہ ایک مکمل ضابطہ حیات جس میں عبادات کے علاوہ سیاست، معاشرت، معیشت ، رویے اور آپس کے تعلقات تک دیکھے جاتے ہیں۔ اسلام تو دن رات میں چوبیس گھنٹے اللہ تعالی کی بنائے ہوئے قوانین پر عمل کرنے کا تقاضا کرتا ہے۔ پاکستان کے مسلمانوں کو اسلام کے مطابق زندگی بسر کرنے کے لئے سہولت اوررہنمائی فراہم کرنا بے حد ضروری ہے ، جب تک یہ مقصد باقی ہے ، اسلامی نظریاتی کونسل کی ضرورت باقی ہے۔ دیانتداری سے دیکھا جائے تو اسلامی نظریاتی کونسل کے اراکین کی نمائندگی پر بات ہو سکتی ہے کہ اس کے نمائندگان کو غیر متنازعہ ہوناچاہئے، اس پر بات کرنا چاہیں تو شوق سے کریں ناکہ اس ادارے کو ہی ختم کرنے کی باتیں شروع کر دی جائیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
-
”منی بجٹ“غریبوں پر خودکش حملہ
-
معیشت آئی ایم ایف کے معاشی شکنجے میں
-
احتساب کے نام پر اپوزیشن کا ٹرائل
-
ایل این جی سکینڈل اور گیس بحران سے معیشت تباہ
-
حرمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں روسی صدر کے بیان کا خیر مقدم
مزید عنوان
Islami Naziryati Counsil is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 22 March 2014 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.