قلت آب

پانی اور ہوا ہی کی بدولت کرہ ارض پر کسی ذی روح کا زندہ رہنا ممکن ہے۔ کل بھی اور آج بھی بلکہ آنے والے دور میں بھی انسانی زندگی صاف پانی اور تازہ ہوا سے ہی آگے بڑھتی اور پھلتی پھولتی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ دنیا کی آبادی جس تیزی سے بڑھ رہی ہے اور زمین کے سرسبز حصے کم سے کم تر ہوتے جارہے ہیں

منگل 11 جولائی 2017

Qillat e Aab
محمد رمضان چشتی:
پانی اور ہوا ہی کی بدولت کرہ ارض پر کسی ذی روح کا زندہ رہنا ممکن ہے۔ کل بھی اور آج بھی بلکہ آنے والے دور میں بھی انسانی زندگی صاف پانی اور تازہ ہوا سے ہی آگے بڑھتی اور پھلتی پھولتی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ دنیا کی آبادی جس تیزی سے بڑھ رہی ہے اور زمین کے سرسبز حصے کم سے کم تر ہوتے جارہے ہیں، ان علاقوں یا ممالک میں اتنے ہی سنگین خطرات انسانی زندگی کو لاحق ہو رہے ہیں۔

آج کے ترقی یافتہ دور میں انسان نے چاند کو تسخیر کر لیا ہے اور دیگر سیاروں کا کھوج لگانے میں اربوں بلکہ کھربوں ڈالر خرچ کرکے خلائی مشن کو آگے بڑھارہا ہے، مگر یہ بھی سچ ہے کہ زمین پر رہنے والی آبادی کی اکثریت بھوک اور پیاس کا شکار ہے یعنی نہ ان کو مکمل خوراک مل رہی ہے اور نہ پینے کا صاف پانی میسر ہے۔

(جاری ہے)

افریقی ممالک کی حالت زار تو دور کی بات ہے ایشائی ممالک کو ہی دیکھ لیں تو یہ حقیقت آشکار ہو جاتی ہے کہ آج قلت آب اس خطے کا اہم مسئلہ ہے حال ہی میں خبر آئی تھی کہ متحدہ عرب امارات یا سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں پینے کا صاف پانی مسئلہ ہے اسکا حل یہ نکالا گیا کہ بڑے بڑے گلیشیئر کو بحری جہازوں کے ساتھ لا کر ان سے صاف و شفاف پانی حاصل کیا جائے۔

کیونکہ ان ممالک کے چاروں اطراف سمندر کا کھارا پانی ہے یا صحرا کی ریت مگر قدرت نے ہمارے خطے کو نہ صرف زرخیز زمین عطا کی ہے بلکہ پہاڑوں پر گلیشیئر کے پ پگھلنے سے صاف پانی بھی مل رہا ہے جو دریاوٴں سے بھارت اور پھر پاکستان کے دریاوٴں سے ہمارے علاقوں کو سراب کرتا جارہا ہے
۔ مگر بھارت کی طرف سے ہمارے دریاوٴں پر کچھ عرصہ سے ایسے ڈیم بنا دیئے گئے جس سے راوی اور کئی دریاوٴں میں پانی نہ ہونے کے برابر رہ گیا البتہ زیادہ بارشوں سے جب بھارتی۔

ڈیموں میں پانی سے بھر جاتے ہیں تو اضافی پانی کو اطلاع کے بغیر چھوڑ کر ہمارے لئے سیلابی صورتحال بھی پیدا کرتا چلا آرہا ہے۔مگر ہم نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے اقدامات نہیں کئے جس کی وجہ سے آج ہمارے ہاں پانی ایک مسئلہ بن گیا ہے۔
پاکستان میں آج بڑا اہم مسئلہ پینے کے صاف پانی فراہمی کا ہے کیونکہ ملک میں پانی کی سطح دن بدن نیچے جارہی ہے اور صاف پانی کے لیے زیر زمین اب چھ سے سات سو فٹ بور کرنا پڑتے ہے۔

جبکہ حکومتی سطح پر پانی کے لیے جو ٹریٹمنٹ پلانٹ جہاں جہاں لگائے گئے ہیں ان میں سے اکثر خراب اور اکثر میں پانی کا پریشر اتنا کم ہے کہ لوگوں کا ہجوم بروقت رہتا ہے اسی طرح ایسے پلانٹوں پر صبح اور شام کے دوران چند گھنٹوں کے اوقات کار مقرر ہیں۔ جسکی وجہ سے لوگ مختلف کمپنیوں کے پانی خریدنے پر مجبور ہیں اسی صورت حال کو دیکھ کر ملک میں اور خاص طور پر پنجاب کے دل لاہور میں مخیر حضرات بھی صاف پانی کے پلانٹ لگا کر لوگوں کی دعائیں لے رہے ہیں ۔

کیونکہ ان پلانٹوں سے صاف پینے کا پانی مفت مہیا کیا جاتا ہے۔ حکومتی کوششیں اپنی طرف کیونکہ ان کی طرف سے مہیا کردہ بجٹ جس طرح خرچ ہوتا ہے اور وہ کتنی لاگت میں نصب ہوتے ہیں یہ ایک الگ بحث ہے۔ میں یہاں صرف یہ بتانا چاہوں گا کہ ہم نے اللہ تعالی کی کرم نوازی سے آج سے چند سال پہلے بادامی باغ میں کسی سے چندہ لئے بغیر پانی کا ایک پلانٹ لگایا بعد میں تین اور پلانٹ لگائے جن سے اب صبح سے شام تک یہاں سے صاف پانی بلا معاوضہ دیا جارہا ہے قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان پلانٹ سے بیس لیٹر کا کین صرف بارہ سیکنڈ میں بھر جاتا ہے ہم نے یہ پلانٹ پال کمپنی انگلینڈ کے لگائے ،جبکہ پی سی ایس آئی آر کے مطابق اسکا پانی اعلی معیار کا ہے۔

اسی طرح جوڑا پل اسماعیل ٹاوٴن ہر بنس پورہ لاہور کینٹ میں ہی ایک پلانٹ خرید کر وہاں پانی کا پلانٹ نصب کیا اور آج وہاں سے اہل علاقہ صاف پانی لے جا کر ہمیں دعائیں دے رہے ہیں۔پانی کے حوالے سے بادامی باغ کے رہائشی فیاض چودھری نے بتایا تھاکہ ہماری فیملی کوئی نہ کوئی بیمار رہتا اور ڈاکٹر کے پاس جاتا تھا جب یہاں فلٹریشن پلانٹ لگا تو اہل علاقہ صاف پانی پینے کی وجہ سے کم بیمار ہونے لگے کیونکہ آلودہ پا نی کی وجہ سے نومولود بچے کی صحت بھی متاثر ہوسکتی ہے۔

لہذا جب علاقہ مکین صاف پانی کی وجہ سے جب بیماری سے بچ گئے تو ڈاکٹرکے کلینک پر آنے والوں میں بھی کمی آئی یہ سب صاف پانی کی وجہ سے ہوااسی طرح بھو ٹان سے آئے اسماعیل نے بتایا کہ وہاں بھی عوام کو پینے کا صاف پانی میسر ہے جس کی وجہ سے وہاں کے ہسپتال خالی ہیں۔صاف پانی مہیا کرنا حکومتی نمائندوں اور اداروں کی ذمہ داری ہے مگرپسماندہ علاقوں میں نہ سیوریج کا کوئی بندوبست ہے اور نہ گزرگاہوں کی حالت اچھی ہے سب عوامی نمائندوں کے منتظر ہیں کہ کب ان کو حکومت کی طرف سے اہل علاقہ کو زندگی کی بنیادی سہولتیں ملیں گی کیونکہ ہمارے پلانٹ لگانے سے قبل وہ سوفٹ بور کرکے جو پانی پی رہے تھے وہ ان کے لیے مختلف بیماریوں کی وجہ بن رہا تھا آلودہ پانی سے علاقہ مکین پریشان تھے اب ہمارے پلانٹ سے پانی حاصل کرکے دل سے ہمیں دعائیں دے رہے ہیں ہمارے لئے یہی بہت ہے دیگر علاقوں کے مخیر حضرات کو بھی اسی طرح از خود کام کرنا چاہیں۔

کچھ کر ھی رہے ہیں مگر آج جتنی قلت آب ہے اسکے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔صاف پانی کے لاہور میں میرے واقف کاروں نے فی سبیل اللہ پانی کے پانچ پلانٹ لگائے چار پلانٹ مرید کے میں مصری شاہ میں چودھری عامر صدیق ،حاجی اعجاز رنگ روڈ ،خورشید افضال نے دروغہ والا اور گلشن راوی کی مسجد یا رسول اللہ میں ہمارے انجنئیر محمد حسین جو جرمنی سے تربیت یافتہ ہیں کی زیر نگرانی لگے اور وہاں سے روزانہ لاکھوں لوگ صاف پانی لے کر جارہے ہیں اور ان کو پینے والے صحت مند زندگی گزار رہے ہیں۔اور ہمیں دل دے دعائیں دے رہے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Qillat e Aab is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 11 July 2017 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.