
شہر قائد میں دہشتگردی کا سب سے بڑا سانحہ
کراچی کو فرقہ وارانہ دہشت گردی کی لہر نے مئی کے پہلے ہفتہ میں لپیٹ میں لے لیا تھا اور وزارت داخلہ نے یہ وارننگ بھی جاری کردی تھی کہ شہر میں دہشت گردی کا کوئی بڑا واقعہ ہوسکتا۔
جمعہ 15 مئی 2015

کراچی کو فرقہ وارانہ دہشت گردی کی لہر نے مئی کے پہلے ہفتہ میں لپیٹ میں لے لیا تھا اور وزارت داخلہ نے یہ وارننگ بھی جاری کردی تھی کہ شہر میں دہشت گردی کا کوئی بڑا واقعہ ہوسکتا۔ لیکن اس کے باوجود شدت پسند کراچی میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کی سب سے بڑی واردات کرنے میں کامیاب ہوگئے مئی کے پہلے ہفتے میں ڈی ایس پی فتح سانگری اور ہفتہ کو ڈی ایس پی ذوالفقار زیدی کی ٹارگٹ کلنگ کے ساتھ خطرے کی گھنٹی بج گئی تھی اور آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے ریڈ الرٹ جاری کردیا تھا۔ جس روز ڈی ایس پی کو قتل کیا گیا اس دوران ڈاکٹر انور عابدی کو بھی کلینک میں گھس کر مارا گیا تھا۔ ان کا تعلق بھی شیعہ کمیونٹی تھا کراچی آپریشن اور دہشت گردی ساتھ ساتھ چل رہی ہے اور افسوسناک بات ہے کہ قتل و غارت و گری کے واقعات میں کمی کی بجائے اضافہ ہورہا ہے جس روز صدر نے یہ اعلان کیا کہ اب کسی کو کراچی کا امن و امان خراب کرنے کی جرأت نہیں ہوسکتی اس روز امن و امان کا جن بے قابو ہوگیا۔
(جاری ہے)
سیاسی قیادت کراچی جانے کا فیصلہ کرتی رہی آرمی چیف راحیل شریف کراچی پہنچ گئے اس سے قبل انہوں نے سری لنکا کا دورہ منسوخ کردیا تھا وزیراعظم کی زیر صدارت آل پارٹیز کانفرنس اجلاس موخر کرنے کے بارے میں تذبذب کا شکار رہی ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول نے کانفرنس کو موخر کرنے کی تجویز دی تھی اور کہا کہ سب کراچی چلیں جس پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ حادثات تو ہوتے رہتے ہیں پہلے ہم سیر حاصل بحث کریں گے۔ پھر جائیں گے۔ سانحہ پشاور 16 دسمبر کو سقوط ڈھاکہ کے دن ہوا خونریزی کے اس واقعہ میں بچوں کو شہید کیا گیا تھا بدھ کی صبح کراچی میں فائرنگ کی نذر ہونے والوں میں خواتین کی تعداد زیادہ تھی عروس البلاد میں عسکریت پسند حالانکہ اکثر موجودگی کا احساس دلاتے رہتے ہیں لیکن اس بار انہوں نے 16 خواتین کو شہید کرکے درندگی اور بربریت کی تمام حدیں عبور کرلیں اور اعلان جنگ کردیا۔ گلستان جوہر اور اسکیم 33 کراچی کے ان علاقوں میں شامل ہیں جہاں شدت پسندوں کی سرگرمیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے بعض علاقے تو ان کے مکمل کنٹرول میں ہیں حال ہی میں ایس ایس پی راؤ انوار نے شدت پسندوں کے کئی گروپوں کا خاتمہ کیا تھا اور اب تک ڈیڑھ سو کے لگ بھگ دہشت گرد مبینہ پولیس مقابلوں میں ہلاک ہوچکے ہیں لیکن پولیس کے اس آپریشن کے ثمرات شہریوں کو نہیں مل سکے طالبان نے ان پولیس مقابلوں کو جعلی قرار دیا تھا۔ کراچی میں دہشت گردی کے زیادہ تر واقعات اسکیم 33 اور ملیر کے علاقوں میں ہوئے ہیں جہاں کالعدم تنظیموں کا نعیم بخاری گروپ بھی بہت طاقتور ہے۔ دونوں ڈی ایس پی ڈاکٹر اس علاقے میں قتل ہوئے اس سے قبل پولیس کمانڈوز کی بسوں پر یہاں حملہ ہوا جن میں 50 سے زائد پولیس والے ہلاک ہوئے جو بلاول ہاؤس جارہے تھے رینجرز اور پولیس پر حملے ہوچکے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
-
”منی بجٹ“غریبوں پر خودکش حملہ
-
معیشت آئی ایم ایف کے معاشی شکنجے میں
-
احتساب کے نام پر اپوزیشن کا ٹرائل
-
ایل این جی سکینڈل اور گیس بحران سے معیشت تباہ
-
حرمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں روسی صدر کے بیان کا خیر مقدم
مزید عنوان
Shehr e Quaid Main DehshaatGardi Ka Sab Se Bara Saneha is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 15 May 2015 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.