
ترکی اسرائیل خفیہ ملاقاتیں
5برس سے جمی برف پگھل رہی ہے ترکی اور سرائیل کے درمیان کئی برس سے جاری کشیدگی کے حوالے سے اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اب دونوں ممالک کے کشیدگی کا شکار تعلقات معمول پر آنا شروع ہو گے ہیں۔
جمعرات 31 دسمبر 2015

(جاری ہے)
اب ایک عبرانی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ حال ہی میں ایک خفیہ مقام پر اسرائیلی خفیہ ادارے ”موساد“ کے چیف یوسی کوہین اور ترکی کے نائب وزیر خارجہ یوسف شخنوبر کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں دونوں ممالک نے دوطرفہ تعلقات کی بحالی کی کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ کیا ۔
اس طرح دونوں ممالک کی جانب سے اگلے چند ہفتوں میں دو طرفہ تعلقات کو معمول پر لانے کیلئے اقدامات پر بھی اصولی اتفاق کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان ابتدائی ملاقاتوں کے بعد جلد ہی اعلیٰ سطحی رابطے شروع ہونے کا بھی امکان ہے۔ ابتدائی معاہدے کے مطابق ترکی تعلقات بحال کرنے کے لیے اسرائیل کے خلاف قائم مقدمات ختم کر دے گا جس کے بعد دونوں ممالک میں سفیروں کی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی۔ یاد رہے کہ ترکی نے اسرائیل کے خلاف مقدمات درج کرتے ہوئے اپنے سفیر بھی واپس بلالئے تھے۔ ابتدائی سمجھوتے کے تحت اسرائیل بھی شہید اور زخمی ہونے والے ترکی رضا کاروں کی ہر جانہ کی دائیگی کے لیے فنڈز قائم کرنے کا پابند ہو گا جبکہ ترکی فلسطین تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے بارے میں اپنی پالیسی تبدیل کرے گا اور اپنے ہاں پناہ گزین حماس کی قیادت بالخصوص صالح العاروری کو ترکی سے بے دخل کردے گا۔ اس سے اگلے مرحلے میں دونوں ممالک ایک دوسرے سے گیس کی خریدوفروخت کے لیے مذاکرات کریں گے۔ ترک خبررساں ادارے ”انا طولیہ“ نے انقرہ کے سفارتی ذرائع کے حوالے سے اس رپورٹ کے تصدیق کر دی ہے۔ ترکی اور اسرائیل دونوں کے میڈیا ذرائع کا سفارتی حلقوں کے حوالے سے ان خفیہ مذاکرات کی تصدیق ظاہر کرتی ہے کہ اندرون خانہ معاملات چل رہے ہیں۔ ان خبروں سے حماس میں بھی تشویش نظر آتی ہے کیونکہ حماس قیادت ترکی میں پناہ لیے ہوئے ہے۔ اگر ترکی اور اسرائیل میں مفاہمت ہوتی ہے اور ترکی ہماس کی قیادت کو ملک بدر کر دیتا ہے تو حماس کے ان قائدین کی مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے ۔ ابتدائی اقدامات کے بعد اگلے مرحلے میں گیس کے معاہدوں کی بات ظاہر کرتی ہے کہ ابتدائی ملاقاتیں دونوں ممالک کے لیے حوصلہ افزا ثابت ہوئی ہیں اور اب دوطرفہ قیادت دیگر معاشی امور پر بھی تبادلہ خیال اور نئے عہدوں کی تیاری کر رہے ہیں ۔ترکی اور سرائیل کے درمیان برف پگھلنے سے جہاں حماس کے لیے نئے خدشات سر اٹھا رہے ہیں ۔ وہیں کئی نئے تجارتی معاہدوں کی امید بھی نظر آ رہی ہے۔یہاں ترکی کے ڈپٹی وزیر خارجہ سے ملاقات کے لیے موساد کے سربراہ کا آنا بھی معنی خیز ہے ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے اس سارے معاملے میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی خصوصی طور پر دلچسپی لے رہی ہے۔ یہ اشارہ حماس کے پناہ گزین قائدین کیلئے خطرے کی علامت ہے۔ اگلے چند ہفتے اس سلسلے میں اتنہائی اہم بتائے جا رہے ہیں کیونکہ اگر ترکی اقتصادی ترقی اورگیس پائپ لائن سمیت دیگر منصوبے شروع کرتا ہے تو اس کو اسرائیل سے مزید روابط بڑھانے ہونگے۔ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
مزید عنوان
Turkey Israel Khufia Mulaqatain is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 31 December 2015 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.