نواز شریف سلاخوں سے باہر‎

جمعرات 28 مارچ 2019

Abdul Jabbar Shakir

عبدالجبار شاکر

اللہ خیر کرے سابق وزیر اعظم نواز شریف صاحب کوٹ لکھپت جیل سے رہا ہو کر گھر تشریف لے گئے ہیں۔ نواز شریف کی رہائی کی خوشی میں لیگی کارکنوں کا جوش و خروش ایک طرف آسمان اور دوسری طرف زمین کو چھو رہا تھا ۔قائد کو دیکھتے ہی کئی چہرے تروتازہ اور ہشاش بشاش ہو گئے۔ اس موقع پر دختر قائد نے اپنے سوشل میڈیا اکاوٴنٹ سے والد کی رہائی کی خوشی میں ٹویٹ کیا۔

”اللہ کریم“
 شاید بیٹی کو والد کی رہائی کی خوشی ہی اتنی ہوئی کہ وہ وضاحت ہی نہ کر سکی کہ” اللہ کریم“کیا کرے؟ شاید وہ کہنا چاہتی تھیں کہ ”اللہ کریم“ کا شکر ہے جس نے کالی کوٹھری سے سفید شخص کو نکالا اگرچہ کچھ مدت کے لئے یا وہ کہنا چاہتی تھیں کہ”اللہ کریم“ ایسی جگہ کسی اور کو آنے سے بچاتے یا وہ کہنا چاہتی تھیں کہ ”اللہ کریم“ کوئی ایسا معجزہ ہو جائے کہ والد محترم دوبارہ ایسی جگہ آنے سے محفوظ رہیں یا اس کے بر عکس وہ دل کا غبار نکالنا چاہتی تھیں کہ”اللہ کریم“ والد محترم کی 6 ہفتوں کی آزادی ختم ہونے سے قبل قانون بدل جائے یا قانون بنانے اور سنانے والے کہیں رو پوش ہو جائیں یا شفقت پدری کو جتاتے ہوئے وہ یہ کہنا چاہتی تھیں کہ”اللہ کریم“ 6 ہفتوں کو 600 سالوں میں بدل دے بہر صورت معاملہ کوئی تو تھا ۔

(جاری ہے)

نیب کی آواز میں کوئی وائرس ہے یا وہاں جانے والوں کے جسموں کے ساتھ کوئی مقناطیس لگا ہوا ہے جو گیا وہ وہاں سے تندرست نہیں لوٹا چاہے وہ سابق صدر ہو یا وزیر اعظم لیکن مشاہدہ اور تجزیہ نگاروں کی آنکھ نے یہ بیماریاں صرف چند افراد تک ہی محدود دیکھی ہیں لیکن وہاں کا عملہ اور سٹاف بلکل ہٹا کٹا خوب طاقتور جملہ بیماریوں اور وائرسوں سے محفوظ، حکومت میں اپنے ہونے کا خوب فائدہ اٹھا رہا ہے اور ہر اس بیماری سے بھی ابھی تک محفوظ ہے۔

جس کی زد میں سابقہ قوم کو لیڈ کرنے والے لیڈر اس وقت ہیں۔ بہر صورت کچھ بھی ہو بزرگوں کا فرمان ہے کسی کو دکھ دینے والا کبھی سکھ نہیں پا سکتا چاہے اس کا تعلق انفرادی زندگی سے ہو یا اجتماعی پھر بھی قوم کے ہر فرد حتی کہ وزیراعظم صاحب کی بھی یہی دعا ہے اللہ کریم نواز شریف صاحب کو صحت کاملہ عاجلہ عطا فرمائے۔ دختر پاکستان کی بھی شاید یہی مراد تھی لیکن وہ جوش میں ہوش کھو بیٹھیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :