
شیشے کا گھر لوہاروں کے ہاتھوں میں
ہفتہ 30 مارچ 2019

عبدالجبار شاکر
پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے جو نظریہ کے اختلاف کی بنا پر وجود میں آیا شاید یہی وجہ ہے کہ یہاں پیدا ہونے والا ہر بچہ پوری دنیا سے کچھ زیادہ ہی منفرد سوچ وفکر رکھتا ہے ہونا بھی یہی چاہیئے۔ قومیں نظریات کی بنا پر ہی بلندی اور عروج کی راہوں پر گامزن ہوتی ہیں لیکن کچھ نظریات انفرادی اور کچھ اجتماعی ہوتے ہیں ۔اجتماعی نظریات کو جو اہمیت حاصل ہے وہ انفرادی کو نہیں دنیا میں اجتماعی نظریات پر زیادہ اور انفرادی نظریات پر نسبتاً کم جنگ و جدل ہوئی ہے ۔
دراصل اجتماعی نظریہ پوری قوم کا مسئلہ ہوتا ہے جس کی خاطر کٹا مرا جا سکتا ہے اور انفرادی نظریہ فقط فرد واحد کا جس سے کوئی دوسرا اتفاق کرے نہ کرے لیکن پاکستانی قوم کا مسئلہ یہ ہے کہ یہ انفرادی نظریہ سے بنا سوچے سمجھے بہت جلد اتفاق کر لیتی ہے۔
(جاری ہے)
جیسے پنجابی میں کہتے ہیں کہ’جہنے لایا گلی اوہدے نال ٹر چلی‘ ۔
موجودہ حالات اور کش مکش کی بھی یہی صورت حال ہے ۔بلاول ٹرین مارچ لیکچرز اینڈ پروفیسرز ایسوسی ایشن کا دھرنا کراچی میں اساتذہ کا لانگ مارچ اور اسی طرح ماضی قریب و بعید میں ڈاکرز، نرسز وکلاء،کسانوں اور دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے دھرنے ان دھرنوں اجتماعات اور جلسہ جلوسوں میں شرکت کرنے والے تقریبا 80 فیصد افراد کو پتہ ہی نہیں ہوتا کہ ہم کس مقصد کے لئے اپنا کام گھر بیوی بچے چھوڑ کر یہاں پھر رہے ہیں محض چند افراد کے بہکانے یا دوستی کی لاج رکھنے کے لئے چل پڑتے ہیں یہ سوچ کر اگر نہ گیا تو یہ برا منائے گا بقول شاعر
اگر مجھے عشق کا ارمان ہوتا
میرے ہاتھ میں میر کا دیوان ہوتا
تیری محفل میں آ کر سوچتا ہوں
نہ آتا تو بہت نقصان ہوتا
وہ نقصان یہی ہے کہ دوست روٹھ جائے گا ۔ہم من حیث القوم چاہتے ہی نہیں کہ ہمارا ملک ترقی اور عروج کی راہ پر گامزن ہو یہاں کے ادارے جماعتیں افراد بچے بوڑھے سبھی صبح شام اسی سوچ و فکر میں لگے ہوئے ہیں کہ کب اور کس طرح کس جگہ دھرنا دینا ہے وہاں کی اشیاء کو کیسے توڑنا پھوڑنا ہے کیسے ہر راہ گزر کو تنگ کرنا ہے اس کا مال و متاع لوٹنا ہے حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جس طرح اس ملک کی فوج دن رات صبح شام دھوپ چھاوٴں سردی گرمی اور بارش کی پرواہ کیے بغیر اس ملک کی اندرونی و بیرونی طور پر حفاظت کر رہی ہے پوری قوم کو اس کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا چاہیے تھا لیکن ہوا اس کے بر عکس:
کتنی کمزور یہ زنجیر وفا نکلی ہے
اس ملک کو بنے 71برس بیت چکے ہیں لیکن چند سال ہی ایسے گزرے ہوں گے جب اس کے در و دیوار سیاسی اور معاشی طور پر مستحکم ہوئے ہوں۔ 50 کی دہائی میں کچھ تحریکیں چلیں جنہوں نے ملکی سیاست و معیشت کو کمزور کیا۔ 60 کی دہائی میں جنگ ہوئی۔ 70 کی دہائی میں ملک دو لخت ہوا۔ 80 کی دہائی میں افغانستان کا معاملہ پیش آیا۔ 90 کی دہائی میں نواز شریف اور بینظر کی سیاسی چپکلشیں رہی۔ سن 2000 کے بعد ملک دہشت گردی کی خوب لپیٹ میں آیا اور آج تک ہمیں سمجھ ہی نہیں آ رہی کہ کرنا کیا ہے کیونکہ لانگ مارچ دھرنوں اور منفی سوچ نے ہمیں اس قابل ہی نہیں ہونے دیا کہ ہم حقیقت حال پر بھی کبھی غور کر سکیں پھر بھی بحمداللہ تعالی یہ ملک خیرو عافیت سے چلا جا رہا ہے اور ہماری بھی یہی دعا ہے بقول شاعر
سیاست ہے بوڑھے مکاروں کے ہاتھوں میں
یہ مکتبب ادارے گنواروں کے ہاتھوں میں
خدا ہی اس ملک کو سلامت رکھے
یہ شیشے کا گھر ہے لوہاروں کے ہاتھوں میں
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.