
علامہ اقبال کا137 واں یوم ولادت
جمعہ 14 نومبر 2014

عبدالرحیم انجان
گزشتہ برس اسی ہال میں اقبال سوسائٹی کی طرف سے علامہ اقبال کی ایک سو ۳۶ویں سالگرہ کے موقعہ پر ڈاکٹر سید تقی عابدی نے ”جاوید نامہ “ پر بات کی تھی اورسامعین کو اقبال کی فکری پرواز کے ساتھ کئی آسما نو ں کی سیر کرائی تھی، حیرت کی آ خری حد پر پہنچ کر انسان گم سم ہو جاتا ہے،ہال میں گہرا سناٹا تھا اور سا معین گم سم سانس روک کے عابدی صاحب کا خطاب سن رہے تھے۔
(جاری ہے)
امسال تقریب کے ناظم نے پیغام اقبال کے حوالے سے ایک انتہائی سنجیدہ مسئلے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا۔ ہم لوگ بالخصوص ہماری جواں نسل اقبال کے پیغام کو سمجھنے کی طرف مائل نہیں ہو رہی اور ہم جناب سید تقی عابدی سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہمیں بتائیں کہ اقبال کو کیوں پڑھا جائے۔؟ مذکورہ مسئلے کے تناظر میں مجھے جناب جمیل الدین عالی # یاد آ گئے جنہوں نے یہاں ایک نجی محفل میں پیغام ِ اقبال سے قوم کی بے نیازی کے حوالے سے کہا تھا۔” ہم لوگوں نے اقبال کو قوالوں کے حوالے کر دیا ہے ۔“ عالی # صاحب کی یہ بات سو فیصد درست ہے۔ہم وہ لوگ ہیں جو پانی کے ٹھنڈے اور بقول غالب # کے پھیکے شربت ( خطوط غالب# میں انہوں نے میٹھے پانی کے لئے استعمال کیا ہے ) جیسے پانی کے چشمے پر بیٹھے پیاس پیاس کا شور مچا رہے ہیں۔ یہ نہیں کہ پاکستان میں اقبال کو سمجھنے والوں کی،یا اقبال کی عزت کرنے والوں کی کمی ہے۔ہم ہر سال دنیا بھر میں ۷ نومبر کے دن بڑی شان سے اقبال ڈے مناتے ہیں۔اُن کے سینے پر” خواب پاکستان“ کا تمغہ بھی سمجھاتے ہیں۔اَن گنت ایسے دانشور موجود ہیں جو جب پیغام اقبال کی گرہیں کھولتے ہیں۔تو انسان دنگ رہ جاتا ہے اور سوچتا ہے راہنمائی کے لئے روشنی کے ایسے بلند وبالا اور عظیم مینار کے ہوتے ہوئے ہم اندھیروں میں کیوں بھٹک رہے ہیں ؟ اس سوال کا جواب خود اقبال دے گئے تھے۔
قوم کے لئے یا قوم کے محسنوں کے لئے جذباتی ہونا بھی ایک عیب ہے۔بات اپنا راستہ بھٹک کر کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے۔معذرت !
ہم اقبال کو کیوں پڑھیں ؟کے موضوع پر خطاب فرماتے ہوئے جناب سید تقی عابدی نے اقبال شناسی میں ِ گلہائے رنگا رنگ کے ایسے ایسے گلشن سجائے کہ ہر پھول معنوی مہک کے خزانے لٹا رہا تھا۔ہر شعر ہاتھ میں سو سو شمعیں لئے قوم کو کہہ رہا تھا۔ ” آوٴ ً، میں تمہیں اندھیروں سے نکال کر اک نئی اور روشن دنیا میں لے چلوں۔میں دوسروں کے بارے میں تو کچھ نہیں کہہ سکتا۔البتہ جو میری کیفیت تھی ،میں وہ کسی تکلف کے بغیرلکھ رہا ہوں کہ سید تقی عابدی صاحب کا خطاب سنتے ہوئے میرے دل میں طرح طرح کے سوال نوکیلے کانٹوں کی طرح چبھ رہے تھے۔کسی بھی قوم کا سنگ بنیاد نظام تعلیم پر رکھا جاتا ہے۔جب کہ ہمارے ہاں تعلیم کے نظام پر کئی سوالیہ نشان ہیں۔کہیں پرائیویٹ اسکول ہیں اور کہیں مدرسے چل رہے ہیں۔اگر میرا اسلام اور ایمان کسی فتوے کی زد میں نہ آجائے تو عرض کروں ۔ مدرسوں کی فنڈنگ کون کر رہا ہے ؟ محض اپنے علمائے دین کی داڑھی کی وجہ سے اس سوال سے آنکھیں بند نہ کریں۔ اسلام میں داڑھی سنت رسول ﷺ ہے اور بڑا اعلیٰ مقام رکھتی ہے۔ہم کلین شیو لوگوں کی محفل میں کوئی با ریش صاحب آ بیٹھیں تو سب لوگ ان کو عزت سے بٹھاتے اور ان کی بات عزت سے سنتے ہیں ۔ لیکن کچھ علمائے دین اور با ریش لوگوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اسلام میں داڑھی تو ہے لیکن د اڑھی میں اسلام نہیں ہے۔بچے قوم کا مستقبل ہوتے ہیں۔بچوں کا مستقبل قوم کے ہاتھ میں ہونا چاہیے۔پروائیویٹ سکول چلانے والے خواتین و حضرات اور مدرسے چلانے والے علماء کے ہاتھ میں نہیں۔
سرکاری اسکولوں میں انگریزی ، اردو ،عربی اور فارسی پہلی جماعت سے شروع ہو جانی چاہیے اور عربی اور فارسی کو کم از کم میٹرک تک تو ضروری قرار دے دینا چاہیے۔ہم نے اپنے تعلیمی نظام میں انگریزی پر زور دے رکھا ہے۔لیکن قرآن پاک کی تعلیم کو مدر سوں کے حوالے کر رکھا ہے اور مدرسے قوم کے مستقبل کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونک رہے ہیں۔ طالبان بنا رہے ہیں۔عابدی صاحب نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ علامہ اقبال کا کلام تو سارا ہی اعلیٰ معیار کا اور دعوتی کلام ہے۔لیکن اس کا زیادہ حصہ فار سی میں ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر ہماری بیٹیاں اور بیٹے صرف قرآن پاک اور اقبال ہی کو سمجھ لیں تو ہمیں دنیا کی کوئی بھی طاقت کسی بھی میدان میں شکست نہیں دے سکتی۔بلکہ اس ضرورت کو پورا کرنے کے لئے فارسی اور عربی کو تو بی۔اے تک رکھنا چاہیے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
عبدالرحیم انجان کے کالمز
-
آئین پاکستان اور اس کی پاسداری
اتوار 12 اپریل 2015
-
پارلیمانی زبان
جمعہ 10 اپریل 2015
-
خانہ کعبہ یا اپنے مفادات کی پاسبانی ؟
ہفتہ 4 اپریل 2015
-
یوم پاکستان
بدھ 25 مارچ 2015
-
قوم کے دکھ کا مداوا کون کرے ؟
پیر 23 مارچ 2015
-
یا اللہ تیرا ہی آسرا ہے
جمعہ 6 مارچ 2015
-
کپتان کی شکست، قوم کی شکست ہے
ہفتہ 24 جنوری 2015
-
مسلم اُمّہ کے اندھے بہرے حکمراں
جمعہ 16 جنوری 2015
عبدالرحیم انجان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.